حكومت آل سعود




Deprecated: Function eregi_replace() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 99

Deprecated: Function split() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 103

 

فیصل سے عبد العزیز بن سعود تك

فیصل كے بعد اس كا بیٹا عبد اللہ تخت حكومت پر بیٹھا، اس دوران یعنی1282ھ سے 1283ھ تك امن وامان برقرار رھا، لیكن عبد اللہ كے بھائی سعود نے اس كی نافرمانی كرنا شروع كردی، اور قرب وجوار كے بعض حكّام سے مدد چاھی، آخر كار عبداللہ كے لشكر (جو اس كے دوسرے بھائی محمد كے ما تحت تھا) اور سعود كے لشكر میں جنگ هونے لگی، چنانچہ سعود كو كئی زخم لگ گئے جن كی بناپر اس كو شكست هوئی اور وہ وھاں سے احساء كی طرف بھاگ نكلا اور پھر وھاں سے عُمان چلاگیا۔

1287ھ میں سعود وھاں سے بھی بھاگ لیا اور بحرین میںآل خلیفہ كے امیروں كی پناہ لے لی، اور ان سے اپنے بھائی عبداللہ كے مقابلہ كے لئے مدد چاھی، بحرین كے حكّام نے اس كو مدد دینے كاوعد ہ دیا، ادھر سے عبد اللہ كے دوسرے مخالف افراد منجملہ قبیلہ عَجمان اور آل مُرّہ سعود كے ساتھ مل گئے۔

اور اس كے بعد دونوں میں جنگ هوئی اور اس جنگ میں محمد كو شكست هوئی سعودنے اس كو گرفتار كركے زندان بھیج دیا اوراحساء او رریاض كو اپنے قبضہ میں لے لیا، ادھر ایك مدت كے بعد (عثمانیوں كی طرف سے)والی بغداد نے عبد اللہ كی كمك كے طور پر فریق پاشا كی سرداری میں ایك لشكر نجد كے لئے روانہ كیا، اس لشكر نے عبد اللہ كی ھمراھی میں سعود كو زبر دست شكست دی۔

اُدھر عثمانیوں نے بھی مدحت پاشا كی سرداری میں ایك لشكر كو بھیج دیا یہ لشكر شیخ مبارك الصباح (كویت كے امیروں میں سے ایك امیر)كی مدد سے دریائی راستہ سے بندرگاہ عقیر (خلیج فارس كے بندرگاهوں میں سے ایك بندر گاہ جو بحرین كے مقابل ھے)میں داخل هوا۔

ان لشكروں كی آمد ورفت كے دوران كسی نے چپكے سے عبد اللہ كو یہ خبر دی كہ مدحت پاشا كا اصلی مقصد تمھیں گرفتار كرنا اور عثمانی حكومت كے سامنے تسلیم كرانا ھے، یہ سننے كے بعد عبد اللہ بڑی چالاكی سے عثمانی لشكر كے درمیان سے غائب هوگئے اور ریاض جا پهونچے اور اپنے ہدف كو آگے بڑھایا، چنانچہ اس وقت اس نے آل شمّر پر حملہ كردیا اور وھاں كے بھت سے لوگوں كو قتل كردیا۔

1290ھ میں سعود نے ریاض پر حملہ كردیااور اپنے بھائی عبد اللہ كو شكست دیدی، او روہكویت كی طرف بھاگ نكلا، ادھر سعود كو قبیلہ ”عُتَیْبَہ“ سے هوئی جنگ میںزبر دست شكست كا منھ دیكھنا پڑا، اور ریاض واپس پلٹ آیا، ماحول اسی طرح خراب رھا،1291ھ میں فیصل بن تركی كا چوتھا بیٹا امیر عبد الرحمن جو بغداد میں تھا، احساء آیا اور اس نے بھی آنے كے بعد لشكر او رطاقت كو جمع كرنا شروع كیا چونكہ اس وقت قرب وجوار میں عثمانی لشكر كا قبضہ تھا،اسی لئے عبد الرحمن نے سب سے پھلے شھر ”ہفوف“ میں موجود عثمانی سپاہ سے جنگ كی اور اس كے بعد ان كویتوں پر حملہ كیا جنھوں نے مدحت پاشا كی مدد كی تھی او ران كو ”كوت ِ ابراھیم“ او ر”كوتِ حصار“ نامی جگهوںپر گھیر لیا۔

كویت كے لوگوں نے والی بغداد سے مدد چاھی اس نے ان كی مدد كے لئے ایك لشكر بھیجا،عبد الرحمن نے اس لشكر سے شكست كھائی، وھاں سے ریاض كی طرف بھاگ نكلا، اور (ذی الحجہ1291ھ) میں امیر سعود جو شھر حُریملہ چلا گیا تھا وھیں پراس كا انتقال هوگیا، اور عبد الرحمن اس كی حكومت پر قابض هوگیا۔

1293ھ میں سعود كے بیٹے، (اپنے چچا) عبد الرحمن كی مخالفت میں كھڑے هوئے اور وہ مجبوراً ریاض سے بھاگ كر عتیبہ گاوٴں میں اپنے بھائی عبد اللہ سے ملحق هوگیا، عبد اللہ نے اس كابڑا احترام كیا ۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next