جنگل وبیابان میں فریاد



جنگل وبیابان میں فریاد

پانچ سال پہلے میں پہلی مرتبہ اپنے والدین اور بھائی بہن کے ساتھ ،ژیان گاڑی سے مشہد کی طرف چلے اور مشہد کا آدھا راستہ ہم نے طے کرلیا تھا۔ اتفاقا چڑھائی پر چڑھتے ہوئے ہماری گاڑی کی رفتار کم ہونے لگی ، اس وقت سورج اپنے پورے شباب پر تھا اور میری بہن بہت چھوٹی تھی ،ہمیں سب کو گاڑی سے اترنا پڑا اور میرے والد گاڑی لے کر اکیلے بلندی پر چڑھنے لگے ، والد جو کام کرسکتے تھے انہوں نے کیا لیکن کوئی فایدہ نہ ہوا۔

تقریبا دو گھنٹے ہم لوگ جنگل وبیابان میں بغیر کھانے پانی کے کھڑے رہے ۔ میری چھوٹی بہن اپنی پریشانی کو زبان بے حالی سے بیان کررہی تھی اور اب ہم بھی تحمل نہیں کرپارہے تھے ۔ آہستہ آہستہ بھوک،پیاس اور تھکان ہم پر غالب ہونے لگی ۔ میں نے آسمان کی طرف دیکھا اور دست دعا بلند کرکے کہنے لگا:

ائے غریب امام رضاعلیہ السلام!ہم تمہارے پاس زیارت کے لئے آرہے ہیں کوئی ایساکام کرو کہ اس سے زیادہ ہمیں تکلیف نہ ہو۔

خدا گواہ ہے کہ فورا ایک گاڑی ہمارے پاس آکر رکی اور وہ ہمارے طرف مدد کے لئے دوڑا ۔ گویا اس گاڑی کا ڈرائیور کوئی مکینیک تھا، اس نے ایک منٹ میں ہماری گاڑی کو صحیح کردیا ۔ اس وقت مجھے خدا اور امام رضاعلیہ السلام کی عظمت کا احساس ہوا۔

عبدالرضا محمد زادہ قانع،عمر ۱۳ سال،تبریز۔