بن بلائے مھمان



بن بلائے مھمان

ایک بڑھیا ایک جھونپڑی میں اکیلی رھا کرتی تھی۔بڑھیا کا اس دنیا میں اپنا کوئی نھیں تھا ۔

سردی کا مھینہ تھار ات ھو گئی تھی ۔ سر دی شباب پر تھی ۔ بارش بھی شروع ھو گئی تھی ۔

 

بڑھیا اپنے بستر پر سونے کے لئے لیٹ چکی تھی کہ اچانک دروازے پر دستک ھوئی بڑھیا نے پوچھا : کون ھے ؟

دروازے Ú©Û’ پیچھے سے آواز آئی : خالہ ! میں Ú¾ÙˆÚº ØŒ آپ کاکتا ٹامی۔ باھر  بارش Ú¾Ùˆ رھی Ú¾Û’ اور سردی بھی بھت Ú¾Û’ Û”

میرے پاس سونے کے لئے کوئی جگہ نھیں ھے ۔ آج مجھے آپ اپنی جھونپڑی میں سلا لیجئے ۔

بڑھیا Ù†Û’ دروازہ کھولا Û” کتے Ú©Ùˆ دیکہ کر اس کا دل بھر آیا Û” اس Ù†Û’ کتے سے کھا : ٹھیک Ú¾Û’ Û” اندر آجاؤ Û”  Ú©ØªØ§ خوش Ú¾Ùˆ گیا Û” جھونپڑی Ú©Û’ اندر آگیا اور ایک کونے میں سو گیا Û”

بڑھیا دوبارہ اپنے بستر پر لیٹی ھی تھی کہ ایک بار پھر کسی کی آواز آئی ۔

 

بڑھیا نے پوچھا : کون ھے بھئی ؟ اتنی رات میں اب کون آ گیا ؟

آواز آئی : خالہ جان ! ھم ھیں ۔ دروازہ کھولئے ۔

 

بڑھیا نے دروازہ کھولا ۔ دیکھا مرغا اور مرغی باھر کھڑے سردی سے ٹھٹھر رھے ھیں ۔

مرغے نے کھا : سردی بھت ھے اور ھمارے پاس سونے کے لئے کوئی جگہ نھیں ھے ۔ ھمیں اپنی جھونپڑی میں سلالیجئے ۔ صبح ھوتے ھی چلے جائیں گے ۔

بڑھیا کا دل بھر آیا ۔ اس نے مرغے ۔مرغی سے بھی کھا کہ اندر آجاؤ ۔

دونوں اندر آگئے اور ایک کونے میں سونے کے لئے لیٹ گئے ۔

 

بڑھیا ابھی اپنے بستر کی طرف جا ھی رھی تھی کہ ایک بار پھر کسی کی آواز آنے لگی ۔

اس نے دروازہ کھول کر دیکھا کہ گدھا جھونپڑی کے

باھر کھڑا ھوا ھے ۔

 

گدھے نے بھی کتے اور مرغے ۔ مرغی کی طرح یھی کھا کہ بارش ھو رھی اور ٹھنڈک بھی بھت پڑ رھی ھے ۔ مجھے صرف ایک رات کے لئے اپنی جھوپنڑی میں سلا لیجئے ۔

گدھا بارش کی وجہ سے بھت بھیگ گیا تھا اور سردی سے کانپ رھا تھا ۔ بڑھیا اس کو دیکہ کر پریشان ھو گئی ۔ اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے ۔ اس نے گدھے سے کھا : آجاؤ ، اندر آجاؤ ۔

تم بھی اندر آکر آرام سے سو جاؤ ۔

گدھا بھی اندر آکر سو گیا ۔

بڑھیا ابھی سونے کی تیاری کر ھی رھی تھی کہ پھر کسی کی باھر سے آواز آنے لگی ۔

اس نے پوچھا : کون ھے ؟ دروازہ پیٹ رھا ھے ۔

آواز آئی : میں ھوں ، گائے ۔

بڑھیا نے دروازہ کھول دیا ۔ گائے کو سردی سے کانپتا دیکہ کر خود بخود سمجہ گئی کہ گائے کیوں آئی ھے ۔ اس لئے اس نے گائے سے اندر آنے کے لئے کھدیا ۔

 

گائے اندر آگئی اور وہ بھی ایک کونے میں سو گئی ۔

اور آخر میں بڑھیا بھی سو گئی ۔

صبح میں جب بڑھیا کی آنکہ کھلی تو اس نے دیکھا کہ سارے جانور پھلے ھی سے جاگ گئے ھیں ۔

جانوروں نے ناشتہ تیار کر لیا تھا ۔

بڑھیا نے ان کا شکریہ ادا کیا اور سب نے مل کر ناشتہ کیا ۔

ناشتہ کے بعد بڑھیا نے جانوروں سے کھا : بھئی اب خدا حافظی کا وقت آگیا ھے ۔ تم لوگ جانا چاھو تو جا سکتے ھو۔

مرغے نے کھا : خالہ جان ! میں تو روزانہ صبح میں سب کو جگاتا ھوں ۔ مجھے آپ جانے دیں گی ۔

مرغی نے کھا : میں تو آپ کے لئے انڈے دیتی ھوں ۔ کیا مجھے آپ جانے دیں گی ؟

بڑھیا دونوں کی باتوں سے بھت خوش ھو ئی اور کھا نھیں ! نھیں ! تم یھیں میرے پاس رھو ۔

گدھے نے کھا : میں آپ کا سامان ڈھوتا ھوں ۔ کیا مجھے آپ جانیں دینگی۔

بڑھیا نے اس سے بھی کھا : تم بھی میرے ھی پاس رھو ۔

آخر میں گائے نے کھا : میں آپ کے لئے تازہ اور شیرین دودھ دیتی ھوں ۔ کیا آپ میرے بغیر رہ سکیں گی ؟

بڑھیا نے کھا : نھیں ! تم بھی میرے ھی پاس رھو گی ۔

اس کے بعد سارے جانوروں نے آپس میں مل کر جھونپڑی کے پاس ھی ایک گھر بنایا اور بڑھیا کے ساتھ رھنے لگے ۔