غیبت صغری وکبری اورآپ کے سفراٴ



غیبت صغری وکبری اورآپ کے سفراٴ

آپ کی غیبت کی دوحیثیت تھی ، ایک صغری اوردوسری کبری ، غیبت صغری کی مدت ۷۵ یا ۷۳ سال تھی ۔ اس کے بعد غیبت کبری شروع ہوگئی غیبت صغری کے زمانے میں آپ کاایک نائب خاص ہوتا تھا جس کے ذرےعہ اہتمام ہرقسم کانظام چلتاتھا سوال وجواب، خمس وزکوة اوردیگرمراحل اسی کے واسطہ طے ہوتے تھے خصوصی مقامات محروسہ میں اسی کے ذرےعہ اورسفارش سے سفراٴ مقررکئے جاتے تھے ۔

سب سے پہلے جنہیں نائب خاص ہونے کی سعادت نصیب ہوئی۔ ان کانام نامی واسم گرامی حضرت عثمان بن سعیدعمری تھا آپ حضرت امام علی نقی علیہ السلام اورامام حسن عسکری علیہ السلام کے معتمد خاص اوراصحاب خلص میںسے تھے آپ قبےلہ بنی اسد سے تھے آپ کی کنےت ابوعمرتھی ،آپ سامرہ کے قریہ عسکرکے رہنے والے تھے وفات کے بعد آپ بغداد میں دروازہ جبلہ کے قریب مسجد میں دفن کئے گئے آپ ک وفات کے بعد بحکم امام علیہ السلام آپ کے فرزند،حضرت محمد بن عثمان بن سعید اس عظیم منزلت پرفائزہوئے ، آپ کی کنیت ابوجعفرتھی آپ نے اپنی وفات سے ۲ ماہ قبل اپنی قبر کھدوا دی تھی آپ کا کہناتھا کہ میں یہ اس لئے کررہاہوں کہ مجھے امام علیہ السلام نے بتادیاہے اورمیں اپنی تاریخ وفات سے واقف ہوں آپ کی وفات جمادی الاول ۳۰۵ ہجری میں واقع ہوئی ہے اورآپ ماں کے قریب بمقام دروازہ کوفہ سرراہ دفن ہوئے ۔ پھرآپ کی وفات کے بعد بواسطہٴ مرحوم حضرت امام علیہ السلام کے حکم سے حضرت حسین بن روحۺ اس منصب عظیم پرفائزہوئے ۔جعفربن محمد بن عثمان سعیدکاکہناہے ،کہ میرے والد حضرت محمد بن عثمان نے میرے سامنے حضرت حسین بن روح کواپنے بعد اس منصب کی ذمہ داری کے متعلق امام علیہ السلام کا پےغام پہنچایا تھا ۔حضرت حسین بن روح کی کنےت ابوقاسم تھی آپ محلہ نوبخت کے رہنے والے تھے آپ خفیہ طورپرجملہ ممالک اسلامیہ کادورہ کیاکرتے تھے آپ دونوں فرقوں کے نزدےک معتمد، ثقہ، صالح اورامین قراردئے گئے ہیں آپ کی وفات شعبان ۳۲۶ میں ہوئی اورآپ محلہ نوبخت کوفہ میں مدفون ہوئے ہیں آپ کی وفات کے بعد بحکم امام علیہ السلام حضرت علی بن محمد السمری اس عہدہ ٴجلےلہ پرفائزہوئے آپ کی کنےت ابوالحسن تھی ،آپ اپنے فرائض انجام دئے رہے تھے ،جب وقت قریب آیاتوآپ سے کہاگیا کہ آپ اپنے بعد کاکیاانتظام کریںگے ۔ آپ نے فرمایا کہ اب آئندہ یہ سلسہ قائم نہ رہے گا ۔ (مجالس المومنین ص ۸۹ وجزےزہ خضرا ص ۶ وانوارالحسینیہ ص ۵۵) ۔ ملاجامی اپنی کتاب شواہدالنبوت کے ص ۲۱۴ میں لکھتے ہیں کہ محمد السمری کے انتقال سے ۶ ےوم قبل امام علیہ السلام کا ایک فرمان ناحیہ مقدسہ سے برآمد ہوا ۔ جس میں ان کی وفات کا ذکراورسلسہٴ سفارت کے ختم ہونے کا تذکرہ تھا ۔ امام مہدی کے خط کے عین الفاظ یہ ہیں

بسم اللہ الرحمن ا لرحیم

” یاعلی بن محمد عظم اللہ اجراخرانک فیک فانک میت مابینک وبین ستة ایام فاجمع امرک ولاترض الی احد یقوم مقامک بعد وفاتک فقد وقعت الغیبة السامة فلاظہورالا بعداذن اللہ تعالی وذلک بعد طول الامد الخ“۔

ترجمہ : اے علی بن محمد ! خداوند عالم تمھارے بارے میں تمھارے بھائےوں اورتمھارے اوردوستوں کواجرجزےل عطاکرے ،تمہیں معلوم ہو کہ تم چھ یوم میں وفات پانے والے ہو،تم اپنے انتظامات کرلو۔ اورآئندہ کے لئے اپنا کوئی قائم مقام تجوےز وتلاش نہ کرو۔ اس لئے کہ غیبت کبری واقع ہوگئی ہے اور اذن خدا کے بغیرظہورناممکن ہوگا ۔ یہ ظہوربہت طویل عرصہ کے بعد ہوگا ۔

غرضکہ چھ یوم گذرنے کے بعد حضرت ابوالحسن علی بن محمد السمری بتاریخ ۱۵ شعبان ۳۲۹ انتقال فرماگئے ۔اورپھرکوئی خصوصی سفیر مقررنہیں ہوا اورغیبت کبری شروع ہوگئی ۔