مسجد قرطبہ



بسم اللہ الرحمن الرحیم

مسجد قرطبہ

پیغمبر اسلام (ص)کی رحلت کے بعدمسلمانوں نے رفتہ رفتہ بہت سارے ملکوں کو فتح کرکے ان میںاسلام کو پھیلایا۔

بہت سے مسلمان اسپین چلے گئے ، آج کل اسپین کا شمارمغرب کے ملکوں میں ہوتاہے اوریہ یورپ میں واقع ہے ،ان ایام میں اسپین کے مسلمان روز بروزترقی کرتے جارہے تھے اور اپنی اس ترقی سے ایک روز وہ ایک حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہوگئے۔

اسپین کے مسلمانوں کے بادشاہ کا نام ”عبدالرحمان“ اور وہاں کے پائختت کا نام ”قرطبہ“ تھا۔ اس زمانے میں ”قرطبہ“ کا شمار خوبصورت اور بزرگ شہروں میں ہوتا تھا وہاں پر بہت سارے کتب خانہ اور مدارس تھے۔ وہاں کے مسلمان علم وصنعت میں پڑوسی ملکوں سے بہت آگے تھے اس طرح سے کہ پڑوسی ملک ان سے اور ان کے ملک سے حسد کرتے تھے۔

ایک روز عبدالرحمان کو خیال آیاکہ دنیا کی سب سے بڑی اور خوبصورت مسجد بنائے ۔

اس زمانے میں قرطبہ میں ایک کلیسا تھا جس کو عیسائیوں نے بہت پہلے بت پرستوں سے چھینا تھا۔

عبدالرحمان نے عیسائیوں سے اس کلیسا کوخریدا اور حکم دیا کہ یہاں پر ایک مسجد بنائی جائے ۔ یہ مسجد ”مسجد قرطبہ“ کے نام سے مشہورہے ، اس کی چوڑائی ایک سو پچاس اور لمبائی دوسو بیس میٹرہے ۔ آپ کے شہر کی سب سے بڑی مسجد کی لمبائی کتنی ہوگی؟میرے خیال سے شاید چالیس یا پچاس میٹر سے زیادہ نہیں ہوگی۔

اس مسجد میں تیرہ سو سے زیادہ ستون تھے یعنی وہ اتنی بڑی مسجد تھی کہ اگر کوئی دور سے اس کو دیکھتا تو اس کی آخری حد کو نہیں دیکھ پاتا تھا ۔ اس مسجد کو چلانا بہت سخت کام تھا ،اس مسجد میں سو سے زیادہ چراغ جلتے تھے، اسی طرح مسجد کی صفائی ستھرائی کے لئے بہت زیادہ افراد کی ضرورت تھی، اسی وجہ سے مسجد قرطبہ کے تین سو خادم تھے!۔

آپ کویہ بات سن کر تعجب ہوگا کہ مسجد قرطبہ میں پانی کے لئے پایپ لاین بچھائی گئی تھی ،لیکن ہمارے زمانے کی طرح نہیں ،اس زمانے میں پلاسٹک اورلوہے کے پایپ نہیں بنتے تھے ۔ مسجد قرطبہ کے اطراف میں پہاڑوں پر چشمہ جاری تھے، اس زمانے کے ماہرین نے مٹی کے بنے پایپوں سے چشموں کے پانی کو شہر اور مسجد تک پہنچایا تھا ۔ مسجد کے صحن میں بہت خوبصورت فوارے تھے جو شب وروز پانی کو مسجد کے اطرف میں پہنچاتے تھے ۔ مسجد کے تمام درودیواریں اور فرش کو بہت خوبصورت اورظریف پتھروں سے مزین کیا تھا، خلاصہ یہ کہ مسجد قرطبہ کی عظمت اور خوبصورتی بے نظیر تھی۔

لیکن افسوس! آج یہ مسجد ،کلیسا میں تبدیل ہوگئی ہے ،کیونکہ عبدالرحمان اور کچھ دوسرے بادشاہوں کے بعد اسپین کے مسلمانوں میں اتحاد ختم ہوگیا اور عیسائی روز بروز ترقی کرتے گئے اوروہ اس قدر قوی ہوگئے کہ ایک روز انہوں نے مسلمانوں کو وہاں سے باہر نکال دیا اور کچھ کو قتل کردیا ۔ انہوں نے مسجد قرطبہ کو دوبارہ کلیسا میں تبدیل کردیا ، یہاں تک کہ بہت سے وہ حصے جو بہت خوبصورت تھے ان کو بھی خراب کردیا ،ان تمام باتوں کے باوجود صدیاں گذ رنے کے بعد جب بھی کوئی وہاں داخل ہوتاہے تو اس کو احساس ہوجاتاہے کہ یہاں پر کبھی مسجد تھی۔

مسجد قرطبہ کی دیواروں اور چھت پر جو قرآن مجید کی آیتیں لکھی ہوئی تھیں وہ آج بھی اسی طرح باقی ہیں۔



1 next