(توبه آغوش رحمت چوتها حصه)




Deprecated: Function eregi_replace() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 99

Deprecated: Function split() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 103

(توبه آغوش رحمت چوتها حصه)

تين توبہ کرنے والے مسلمان

جس وقت جنگ تبوک کا مسئلہ پيش آيا، پيغمبر اکرم  صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم  کے تين صحابي ؛کعب بن مالک، مرارة بن ربيع اور ھلال بن اميہ آنحضرت  صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم  کے ساتھ باطل کے خلاف ميدان جنگ ميں جانے کے لئے تيار نہ ھوئے۔

اور اس کي وجہ ان کي سستي، کاھلي اور آرام طلبي کے علاوہ اور کچھ بھي نہ تھي، ليکن جب لشکر اسلام مدينہ سے روانہ ھوگيا تو يہ تينوں پيغمبر اکرم  صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم  کے ساتھ نہ جانے کي وجہ سے پشيمان اور شرمندہ ھوئے۔

جس وقت رسول اکرم  صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم  جنگ تبوک سے مدينہ واپس پلٹے، يہ تينوں افراد آنحضرت    کي خدمت ميں حاضر ھوئے اور اپني زبان سے عذر خواھي کي اور ندامت کا اظھار کياليکن آنحضرت   نے ايک حرف بھي ان سے نہ کھا، اور تمام مسلمانوں کو حکم ديا کہ کوئي بھي ان سے کلام نہ کرے۔

 نوبت يھاں تک آئي کہ ان کے اھل و عيال بھي پيغمبر اکرم  صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم  کي خدمت ميں آئے اور عرض کيا: يا رسول اللہ  صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم  ! کيا ھم بھي ان لوگوں سے دور ھوجائيں اور ان سے کلام نہ کريں!

آنحضرت  صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم  نے ان کو اجازت نہ دي اور فرماياکہ تم لوگ بھي ان کے قريب مت جاؤ اور نہ ان سے کلام کرو۔

مدينہ شھر ميں ان کے رہنے کے لئے جگہ باقي نہ رھي ھر طرف سے ان کا بائيکاٹ ھونے لگا، يھاں تک کہ ان لوگوں نے اس مشکل سے نجات پانے کے لئے مدينہ کي پھاڑيوں پر پناہ لے لي۔

ان تمام مشکلات کے علاوہ ايک دوسرا جھٹکا يہ لگا جيسا کہ کعب کا بيان ھے:ميں مدينہ کے بازار ميں غم و اندوہ کے عالم ميں بيٹھا ھوا تھا، اسي اثنا ميں ايک عيسائي مجھے تلاش کرتا ھوا ميرے قريب آيا، تو جيسے ھي مجھے پہچانا ”سلطان غسّان“ کا خط مجھے ديا، جس ميں لکھا ھوا تھا: اگر تمھارے پيغمبر نے تمھارا بائيکاٹ کرديا ھے تو تم ھمارے يھاں آجاؤ، کعب کے دل ميں آگ لگ گئي اور کھا: خدايا! نوبت يہ آگئي ھے کہ دشمنان اسلام بھي ميرے بارے ميں سوچنے پر تيار ھيں!

بھر حال بعض رشتہ دار ان کے لئے کھانا لے جايا کرتے تھے ليکن کھانا ان کے سامنے رکھ ديا کرتے تھے ليکن ان سے کلام نھيں کرتے تھے۔

توبہ قبول ھونے کا بھت انتظار کيا کہ خداوندعالم کي طرف سے کوئي آيت يا کوئي نشائي آئے تاکہ معلوم ھوجائے کہ ان کي توبہ قبول ھوگئي ھے، چنانچہ ان ميں سے ايک شخص نے کھا: تمام لوگوں نے يھاں تک کہ خود ھمارے گھروالوں نے بھي ھم سے قطع تعلق کرليا ھے آؤ ھم بھي ايک دوسرے سے قطع تعلق کرليں ، شايد خداوندعالم کي بارگاہ ميں ھماري توبہ قبول ھوجائے۔

چنانچہ وہ سب ايک دوسرے سے جدا ھوگئے، اور ان ميں سے ھر ايک الگ الگ پھاڑ کے گوشوں ميںچلا گيا، خداکي بارگاہ ميں گريہ و زاري اور نالہ و فرياد کي، اس کي بارگاہ ميں شرمندگي کے ساتھ آنسو بھائے ، تواضع و انکساري کے ساتھ سجدہ ميں سر رکھا اور اپنے ٹوٹے ھوئے دلوں سے طلب مغفرت کي ، غرض پچاس دن توبہ و استغفار اور گريہ و زاري کے بعد درج ذيل آيہ شريفہ ان کي توبہ قبول ھونے کے لئے بشارت بن کر نازل ھوئي:[22]



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next