امام ابو حنیفہ (رہ) حنفی مسلک کے موسس و رئیس

سيد حسين حيدر زيدي



Deprecated: Function eregi_replace() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 99

Deprecated: Function split() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 103

امام ابو حنیفہ، اس عنوان سے کہ آپ نے اھل سنت کے مذاھب میں سے پہلے مسلک کی بنیاد رکھی ہے، مذاھب اسلامی کی تاریخ میں ایک اہم شخصیت اور مقام کے حامل ہیں لہذا ان کے نسب، نشو و نما و پرورش، سماجی حیثیت، اساتذہ، اجتہاد کی روش، فقہ کی تدریس کی روش، شاگردوں کی تربیت وغیرہ کی شناخت و معرفت ہمیں حنفی مذہب اور اس کی خصوصیات و امتیازات کو سمجھنے میں مددگار و معین ثابت اور اس سے نزدیک کر سکتی ہے۔

 

امام ابو حنیفہ اور ان کا سماجی طبقہ

اکثر و بیشتر منابع ان کا اور کے اجداد کا ذکر اس طرح کرتے ہیں: نعمان بن ثابت بن زوطی (۱)، یہ کہا جا سکتا ہے کہ تمام منابع ان کے نام کے بارے میں اتفاق نظر رکھتے ہیں، سوائے خطیب بغیدادی (۲) کے، جبکہ ان کے جد کے سلسلے میں تمام منابع ان کا ذکر زوطی کے نام سے کرتے ہیں، الجواہر المضیئہ کے مصنف (۴) امام آپ کے سلسلہ نسب کا ذکر اس طرح کرتے ہیں: نعمان بن ثابت بن کاوس بن ھرمز بن مرزبان بن ہھرام بن کہرکز بن ماحین۔ (۵)

بعض منابع نے آپ کے جد کا زوطی کی بجای ماہ (۶) تحریر کیا ہے۔ (۷) اکثر مصادر اس بات کو قبول کرتے ہیں کہ ابو حنیفہ کا تعلق بابل سے تھا، مسلمانوں کے ذریعہ کابل کی فتح احتمالا ان کے جد کے زمانے میں ہوئی ہے، جس کے نتیجہ میں وہ اسیر ہو کر بنی تیم اللہ بن ثعلبہ کی ملکیت میں چلے جاتے ہیں اور پھر آزاد ہو کر ان کے غلاموں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ (۸) البتہ بعض منابع نے آپ کو اصالتا نساء، ترمذ اور انبار کا بھی لکھا ہے۔ (۹)

روایات کے یہ اختلافات سبب بنے کہ سراج ھندی (۱۰) درج ذیل روش سے ان میں مناسبت و ھماھنگی پیدا کریں وہ لکھتے ہیں: امام ابو حنیفہ کے جد کا تعلق کابل سے تھا اور پھر انہوں نے وہاں سے نساء اور ترمذ کی طرف نقل مکانی کیا اور ترمذ میں ثابت کی پیدائش اور نشو و نما ہوئی۔ (۱۱) جبکہ امام ابو حفیفہ کے پوتے اسماعیل بن حماد آپ کی اسارت کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے اجداد سے ساتھ ہرگز بھی ایسا کچھ پیش نہیں آیا ہے۔(۱۲) روایت میں آیا ہے کہ ثابت کے باپ کسی تہوار اور جشن کے موقع پر امام علی علیہ السلام کی خدمت میں پہچے اور آپ کو تحفے کے طور پر فالودہ پیش کیا تو امام امیر المومنین علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ ہمارے لیے ہر روز تہوار اور جشن کا روز ہے۔ (۱۳) اور یہ بھی نقل کیا جاتا ہے کہ امام علی علیہ السلام نے ان کے اور ان کے بیٹوں کے حق میں دعا کی تھی، جس کے اثرات و برکات ابو حنیفہ میں ظاہر ہوئے۔ (۱۴)

بہر حال ابو حنیفہ ایک جہت سے ایرانی النسل ہیں اور آپ کے اجداد اس ملک کے مشرقی علاقہ میں ساکن تھے، منابع میں آپ کے صرف ایک بیٹے کا ذکر ملتا ہے جس کا نام حماد ہے اور آپ کی کنیت ابو حنیفہ کی طرف بھی کوئی اشارہ ذکر نہیں ہوا ہے۔ اکثر مصادر کا اس بات پر اتفاق نظر ہے کہ آپ ۸۰ سن ھجری قمری میں (۱۵) کوفہ میں پیدا ہوئے۔ (۱۶) اور سن ۱۵۰ ھجری قمری میں بغداد میں وفات پائی۔ (۱۷) مطابق ۷۰۰ سے ۷۶۷ سن عیسوی۔

امام ابو حنیفہ کے مالی حالات اچھے تھے، ان کے پیشے اور کام جانوروں کی کھال کی تجارت سے ان کی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے جس میں تاریخی و رجالی حوالے سے انہیں صاحب مقام و صاحب ثروت و سخاوت کہا گیا ہے اور ان کے اجداد کے بارے میں جیسا کہ امام علی علیہ السلام (۱۹) کو تحفہ دینے والی روایت سے پتہ چلتا ہے، اس سے استنباط کیا جا سکتا ہے کہ وہ بھی مالی لحاظ سے معاشرہ کے مرفہ اور خوشحال لوگوں میں شامل تھے۔

 

امام ابو حنیفہ کی تعلیم اور اساتذہ



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next