حنبلی مذہب کا اجمالی خاکہ

سيد حسين حيدر زيدي



Deprecated: Function eregi_replace() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 99

Deprecated: Function split() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 103

اہل سنت کے فقہی مذاہب کے درمیان حنبلی مذہب اپنی پیدائش اور پیروکاروں کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے ۔ حنبلی مذہب کے موٴسس ابوعبداللہ احمد بن محمد بن حنبلی شیبانی ہیں ۔ آپ عربی الاصل تھے ۔اموی حکومت میں آپ کے دادا ، سرخس کے والی تھے ۔ ابن حنبل ۱۶۴ ہجری میں شہر بغداد میں متولد ہوئے اور بچپن ہی میں قرآن کو حفظ کیا، پہلے آپ نے علم فقہ ، قاضی ابویوسف سے حاصل کیا لیکن کچھ عرصہ کے بعد آپ اہل حدیث کی طرف متوجہ ہوگئے ، جب تک شافعی مصر نہیں گئے یہ ان کے پاس فقہ حاصل کرتے رہے اور آپ ان کے برجستہ شاگرد تھے ۔آپ کا نظریہ تھا کہ قرآن، مخلوق نہیں ہے جس کی وجہ سے بنی عباس نے آپ کو بہت تکلیف دی اور معتصم کے زمانہ میں ۱۸ مہینہ تک قید خانہ میں رہنا پڑا ۔ لیکن جب متوکل کو حکومت ملی تو اس نے آپ کی بہت دلجوئی کی اور آپ کو اپنے نزدیک بلالیا یہاںتک کہ متوکل آپ سے مشورہ کئے بغیر کوئی کام انجام نہیں دیتا تھا ۔

احمد بن حنبل نے شافعی سے جدا ہونے کے بعد فقہ کی بنیاد پر ایک مذہب کی بنیاد ڈالی، اس فقہ کی بنیاد پانچ اصل پر استوار تھی: کتاب اللہ، سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ،پیغمبر کے اصحاب کے فتوے، بعض اصحاب کے وہ اقوال جو قرآن سے سازگار تھے اور تمام ضعیف حدیثیں ۔ انہوں نے حدیث سے استناد کرنے میں اس قدر مبالغہ سے کام لیا کہ طبری اور ابن ندیم جیسے بزرگ افراد نے ان کو مجتہد ماننے سے انکار کردیا ۔ احمد بن حنبل کی سب سے اہم کتاب ”مسند“ ہے جس میں تقریبا تیس ہزار سے زیادہ حدیثیں ہیں، یہ کتاب چھ جلدوں میں چھپی ہے ۔ آپ کی دوسری کتابیں تفسیر قرآن، فضائل،طاعة الرسول اور ناسخ و منسوخ ہیں ۔ آپ کی فقہی کتاب آپ کے فتوں کا مجموعہ ہے جس کو ابن قیم (متوفی ۷۵۱) نے جمع کیا ہے ۔ یہ مجموعہ ۲۰ جلدوں میں منتشر ہوا ہے ۔ محمد بن اسماعیل بخاری، مسلم بن نیشاپوری آپ کے بہترین شاگرد ہیں ۔ ابن حنبل کا ۲۴۱ ہجری میں بغداد میں انتقال ہوا ۔

 

چھٹی صدی میں حنبلی مذہب

احمد بن حنبل پہلے عقاید کے ایک عالم تھے پھر آپ کا شمار فقہی علماء میں ہونے لگا، متوکل کے زمانہ میں آپ کے کلامی مذہب کاارتقاء بہت زیادہ ہوا، یہاں تک کہ اہل حدیث کے تمام مذاہب آپ کے عقاید میں گھل مل گئے اور جب اشعری مذہب کا ظہور ہوا تو احمد بن حنبل نے اپنے کلامی مذہب کو ان کے سپرد کردیا ۔

لیکن بہت صدیاں گزرنے کے بعد آٹھویں صدی میں ابن تیمیہ (م ۷۲۸) نے احمد بن حنبل کے کلامی مذہب کو دوبارہ احیاء کیا ۔ ابن تیمیہ نے صرف اس کو احیاء ہی نہیں کیا بلکہ حنبلی مکتب فکر میں نئی چیزوں کا اضافہ بھی کیا ۔ جیسے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی زیارت کیلئے سفر کرنا بدعت ہے، توحید کے نقطہ نظر سے تبرک و توسل کرنا صحیح نہیں ہے اور اہل بیت کی بہت سی فضیلتوں کاانکار جو کہ صحاح ستہ اور مسندبن حنبل میں بیان ہوئی ہیں ۔

حنابلہ کی یہ نئی فکر علماء اسلام کی مخالفت کی تاب نہ لاسکی اور دم توڑنے لگی یہاں تک کہ محمد بن عبدالوہاب (۱۱۱۵۔ ۱۲۰۶ ہ ق) نے اس کو دوبارہ لوگوں کے سامنے پیش کیا ۔

حنابلہ کی نئی فکر ، جمود سے ملی ہوئی ہے جیسے نئے زمانے کی چیزوں سے استفادہ کرنے کو منع کیا جاتا ہے جیسے فوٹو کھینچنے کو بغیر کسی دینی نص کے حرام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔

 

حنبلی مذہب کے علاقے



1 2 3 4 next