امام علی علیہ السلام کی خلافت کے لئے پیغمبر(ص)کی تدبیریں




Deprecated: Function eregi_replace() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 99

Deprecated: Function split() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 103

 

 

قارئین کرام! ھم نے یہ عرض کیا کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کواپنا جانشین اور خلیفہ معین کرنا چاہئے، لہٰذا خلیفہ کو معین کرنا شوریٰ پر چھوڑ دینے والا نظریہ باطل ھوچکا ھے، اور ھم نے یہ بھی عرض کیا کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی جانشینی کی لیاقت اور صلاحیت صرف علی ابن ابی طالب علیہ السلام میں تھی، کیونکہ آپ کی ذات مبارک میں تمام صفات و کمالات جمع تھے اورآپ تمام اصحاب سے افضل و اعلیٰ تھے۔

اب ھم دیکھتے ھیں پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے حضرت علی علیہ السلام کی جانشینی اور خلافت کے لئے کیا کیا تدبیریں سوچیں۔

ھم پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی طرف سے حضرت علی علیہ السلام کی خلافت اور جانشینی کے لئے سوچی جانے والی تدبیروں کو تین قسموں میں خلاصہ کرتے ھیں:

۱۔  حضرت علی علیہ السلام کی بچپن سے تربیت کرنا ، جس کی بنا پر آپ نے کمالات و فضائل اور مختلف علوم میں مخصوص امتیاز حاصل کرلیا۔

۲۔  آپ کی ولایت و امامت کے سلسلہ میں بیانات دینا۔

۳۔  زندگی کے آخری دنوں میں مخصوص تدبیروں کے ساتھ عملی طور پر ولایت کا اعلان کرنا۔

الف۔  تربیتی تیاری

چونکہ حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے خلیفہ اور جانشین بننا طے تھا ، لہٰذا مشیت الٰھی بھی یھی تھی کہ آپ عہد طفولیت سے ھی مرکز وحی اور رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی آغوش میں تربیت پائیں۔

۱۔  حاکم نیشاپوری تحریر کرتے ھیں: ”علی بن ابی طالب علیہ السلام پر خداوندعالم کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ان کی تقدیر تھی، قریش بے شمار مشکلات میں گرفتار تھے، ابوطالب کی اولاد زیادہ تھی، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اپنے چچا عباس (جو بنی ھاشم میں سب سے مالدار شخصیت تھی) سے فرمایا: یاابوالفضل! تمھارے بھائی ابوطالب عیال دار ھیں، اور سختی میں زندگی گزار رھے ھیں، ان کے پاس چلتے ھیں تاکہ ان کے بوجھ کو کم کریں، میں ان کے بیٹوں میں سے ایک کو لے لیتا ھوں، او رآپ بھی کسی ایک فرزند کا انتخاب کرلیں، تاکہ ان کو اپنی کفالت میں لے کر جناب ابوطالب کے خرچ کو کم کریں، چنانچہ جناب عباس نے قبول کرلیا اور دونوں جناب ابوطالب کے پاس آئے، اور موضوع کو ان کے سامنے رکھا، جناب ابوطالب نے ان کی باتیں سن کر عرض کیا: عقیل کو میرے پاس رھنے دو، بقیہ جس کا بھی چاھو انتخاب کرلو، پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے علی علیہ السلام کو ا نتخاب کیا اور جناب عباس نے جعفر کو، حضرت علی علیہ السلام بعثت کے وقت تک پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے ساتھ رھے اور آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی پیروی اور آپ کی تصدیق کرتے رھے [1]



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next