مذہب اشعری کے راہنما

سيد حسين حيدر زيدي



Deprecated: Function eregi_replace() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 99

Deprecated: Function split() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 103

چوتھی ہجری کے شروع میں ابوالحسن اشعری نے بصرہ میں اہل حدیث کے عقاید سے دفاع اور معتزلہ کی مخالفت میں قیام کیا اور اہل سنت کے درمیان ان کے کلامی مذہب کو بہت زیادہ شہرت حاصل ہوگئی ۔

١۔  ابوالحسن اشعری کی شخصیت اور علمی آثار

ابوالحسن علی بن اسماعیل اشعری کی  ٢٦٠ ہجری (غیبت صغری کے شروع)میں بصرہ میں ولادت ہوئی اور ٣٢٤ یا ٣٣٠ ہجری کو بغداد میں انتقال ہوا ۔ ان کے والد اسماعیل بن اسحاق ، ابی بشر ، اہل حدیث کے ماننے والے تھے ۔ اس وجہ سے ابوالحسن اشعری نے بچپن میں اہل حدیث کے عقاید کو قبول کرلیالیکن اپنی جوانی میں اس مذہب سے روگردانی کی اور چالیس سال تک اسی مذہب پر باقی رہے لیکن دوسری بار پھر اہل حدیث کے عقاید سے دفاع کرنے کیلئے انہوں نے قیام کیا ، اشپی نے ان کے متعلق کہا ہے :

ابوالحسن اشعری ، بچپن میں متشرع اور جوانی میں معتزلی تھے(١) ۔

اشعری کے چاہنے والوں نے ان کے زہد و عبادت کے متعلق مبالغہ سے کام لیا ہے اور ان کے متعلق بہت سے واقعات نقل کئے ہیں (٢) اشعری کی کتابوں کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ آپ بہت ذہین متفکر،خوش استعداد اور بہت بڑے محقق تھے، انہوں نے معتزلہ کی عقل گرائی اوراہل حدیث کی ظاہر گرائی سے تضاد کو دور کرنے میں بہت زیادہ محنت و کوشش کی ، اس متعلق فرانسوی ہانری کورین نے کہا ہے:

 ابوالحسن اشعری کی کوششوں کو کامیاب فرض کریں یا ان مسائل کو حل کرنے کیلئے قوت و تونائی نہ ہونے کی وجہ سے ان کی کوشش کو شکست سے تعبیر کریں لیکن پھر بھی انہوں نے کامل طور پر خلوص کے ساتھ قرآن سے متعلق دو نظریوں (حدوث و قدم)کو ایک کرنے میں بہت زیادہ کوشش کی ہے(٣) ۔

ابوالحسن اشعری، فن خطابت اور مناظرہ میں بہت زیادہ ماہر تھے ، ابوعلی جبائی کے ساتھ مناظرہ اور جمعہ کے روز بصرہ کی جامع مسجد میں تقریروں کی وجہ سے  ان کو بہت زیادہ شہرت ملی ۔ اس کے علاوہ انہوں نے قلم کے میدان میں بھی کافی محنت کی اور اپنے عقائد و نظریات کو منتشر کیا ، ابن عساکر نے٣٢٠ ہجری تک ابوالحسن اشعری کی ٩٨ تالیفات کا ذکر کیا ہے ،لیکن ان کی مشہور کتابوں میں سے چار کتابیں باقی ہیں:

١۔  مقالات الاسلامین:  یہ آپ کی مشہور تالیف ہے اور اس کا علم ملل و نحل میں مشہور مصادر و مآخذ میں شمار ہوتا ہے ، کتاب ''تاریخ فلسفہ در جہان اسلامی''(٤) کے برعکس۔ مقالات اسلامیین اپنی نوعیت کی پہلی کتاب نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے سعد بن عبداللہ اشعری (متوفی ٣٠١)نے کتاب ''المقالات والفرق'' اور نو بختی نے کتاب '' الآراء والدیانات'' تالیف کی ہیں ۔

٢۔  استحسان الخوض فی علم الکلام :  یہ کتاب (جیسا کہ اس کے نام سے معلوم ہے)ظاہر پر عمل کرنے والوں کے خلاف تالیف ہوئی ہے جوکلامی استدلالوں کو بدعت اور حرام جانتے ہیں ۔ اور یہ کتاب کئی مرتبہ چاپ ہوئی ہے اور اس کے علاوہ کتاب ''اللمع'' کے ذیل میں بھی چھپی ہے ۔

٣۔  اللمع فی الرد علی اھل الزیغ والبدعد:



1 2 3 4 next