آنحضرت(ص) کی ولادت کے وقت حیرت انگیزواقعات کاظہور



 

آپ کی ولادت سے متعلق بہت سے ایسے اموررونماہوئے جوحیرت انگیزہیں۔ مثلاآپ کی والدہ ماجدہ کوبارحمل محسوس نہیں ہوااوروہ تولید کے وقت کثافتون سے پاک تھیں، آپ مختون اورناف بریدہ تھے آپ کے ظہورفرماتے ہی آپ کے جسم سے ایک ایسانورساطع ہواجس سے ساری دنیاروشن ہوگئی، آپ نے پیداہوتے ہی دونوں ہاتھوں کوزمین پرٹیک کرسجدہ خالق اداکیا۔ پھرآسمان کی طرف سربلندکرکے تکبیر کہی اورلاالہ الااللہ انا رسول اللہ زبان پرجاری کیا۔

بروایت ابن واضح المتوفی ۲۹۲ ھء شیطان کورجم کیاگیااوراس کاآسمان پرجانابندہوگیا، ستارے مسلسل ٹوٹنے لگے تمام دنیامیں ایسازلزلہ آیاکہ تمام دنیاکے کینسے اوردیگر غیراللہ کی عبادت کرنے کے مقامات منہدم ہوگئے ، جادواورکہانت کے ماہراپنی عقلیں کھوبیٹھے اوران کے موکل محبوس ہوگئے ایسے ستارے آسمان پرنکل آئے جنہیں کسی کبھی کسی نے دیکھانہ تھا۔ ساوہ کی وہ جھیل جس کی پرستش کی جاتی تھی جوکاشان میں ہے وہ خشک ہوگئی ۔ وادی سماوہ جوشام میں ہے اورہزارسال سے خشک پڑی تھی اس میں پانی جاری ہوگیا، دجلہ میں اس قدرطغیانی ہوئی کہ اس کاپانی تمام علاقوں میں پھیل گیا محل کسری میں پانی بھر گیااورایسازلزلہ آیاکہ ایوان کسری کے ۱۴ کنگرے زمین پرگرپڑے اورطاق کسری شگافتہ ہوگیا، اورفارس کی وہ آگ جوایک ہزارسال سے مسلسل روشن تھی، فورابجھ گئی۔(تاریخ اشاعت اسلام دیوبندی ۲۱۸ طبع لاہور)

اسی رات کوفارس کے عظیم عالم نے جسے (موبذان موبذ)کہتے تھے، خواب میں دیکھاکہ تندوسرکش اوروحشی اونٹ، عربی گھوڑوں کوکھینچ رہے ہیں اورانہیں بلادفارس میں متفرق کررہے ہیں، اس نے اس خواب کابادشاہ سے ذکرکیا۔ بادشاہ نوشیرواں کسری نے ایک قاصدکے ذریعہ سے اپنے حیرہ کے کورنرنعمان بن منذرکوکہلابھیجاکہ ہمارے عالم نے ایک عجیب وغریب خواب دیکھاہے توکسی ایسے عقلمنداور ہوشیار شخص کومیرے پاس بھیج دے جواس کی اطمینان بخش تعبیردے کر مجھے مطمئن کرسکے۔ نعمان بن منذرنے عبدالمسیح بن عمرالغسافی کوجوبہت لائق تھابادشاہ کے پاس بھیج دیانوشیروان نے عبدالمسیح سے تمام واقعات بیان کئے اوراس سے تعبیر کی خواہش کی اس نے بڑے غوروخوض کے بعد عرض کی”ائے بادشاہ شام میں میراماموں ”سطیح کاہی“ رہتاہے وہ اس فن کابہت بڑاعالم ہے وہ صحیح جواب دے سکتاہے اوراس خواب کی تعبیربتاسکتاہے نوشیرواں نے عبدالمسیح کوحکم دیاکہ فوراشام چلاجائے چنانچہ روانہ ہوکر دمشق پہنچااوربروابت ابن واضح ”باب جابیہ“ میں اس سے اس وقت ملاجب کہ وہ عالم احتضارمیں تھا، عبدالمسیح نے کان میں چیخ کراپنامدعا بیان کیا۔ اس نے کہاکہ ایک عظیم ہستی دنیامیں آچکی ہے جب نوشیرواں کونسل کے ۱۴ مردوزن حکمران کنگروں کے عدد کے مطابق حکومت کرچکیں گے تویہ ملک اس خاندان سے نکل جائے گا ثم” فاضت نفسہ“ یہ کہہ کر وہ مرگیا۔(روضة الاحباب ج ۱ ص ۵۶ ،سیرت حلبیہ ج ۱ ص ۸۳ ، حیات القلوب ج ۲ ص ۴۶ ، الیعقوبی ص ۹) ۔