معراج رسول اکرم (ص) ایک مختصر جائزه




Deprecated: Function eregi_replace() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 99

Deprecated: Function split() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 103

 معراج؛ جسمانی تھی یا روحانی اور معراج کا مقصد

شیعہ، سنی تمام علمائے اسلام کے درمیان مشھور ھے کہ رسول اسلام کو یہ عالم بیداری میں معراج ھوئی، چنا نچہ سورہ بنی اسرائیل کی پھلی آیت اور سورہ نجم کی آیات کا ظاھری مفھوم بھی اس بات پر گواہ ھے کہ یہ بیداری کی حالت میں معراج ھوئی۔

 اسلامی تواریخ بھی اس بات پر گواہ ھيں چنا نچہ بیان ھوا ھے: جس وقت رسول اللہ نے واقعہٴ معراج کو بیان کیا تو مشرکین نے شدت کے ساتھ اس کا انکار کردیا اور اسے آپ کے خلاف ایک بھانہ بنالیا۔

  یہ بات خود اس چیز پرگواہ ھے کہ رسول اللہ(ص)ھرگز خواب یاروحانی معراج کے مدعی نہ تھے ورنہ مخالفین اتناشور وغل نہ کرتے۔

لیکن جیساکہ حسن بصری سے روایت ھے: ”کان فی المنام روٴیا رآھا“(یہ واقعہ خواب میں پیش آیا )

اور اسی طرح حضرت عائشہ سے روایت ھے: 

” والله ما فقد جسد رسول الله(ص)ولکن عرج بروحہ“

”خداکی قسم بدن ِرسول اللہ(ص)ھم سے جدا نھیں ھوا صرف آپ کی روح آسمان پر گئی“۔

ظاھراً ایسی روایات سیاسی پھلو رکھتی ھیں۔[1]

 معراج کا مقصد

یہ بات ھمارے لئے واضح ھے کہ معراج کا مقصد یہ نھیں کہ رسولاکرم  دیدار خدا کے لئے آسمانوں پر جائیں،  جیسا کہ سادہ لوح افرادخیال کرتے ھیں، افسوس سے کھنا پڑتا ھے کہ بعض مغربی دانشور بھی ناآگاھی کی بنا پر دوسروں کے سامنے اسلام کا چھرہ بگاڑکر پیش کرنے کے لئے ایسی باتیں کرتےھیں جس میں سے ایک مسڑ” گیور گیو“ بھی ھیں وہ بھی کتاب ”محمد وہ پیغمبرھیں جنھیں پھرسے پہچاننا چاہئے“[2] میں کہتے ھیں:

”محمد اپنے سفرِ معراج میں ایسی جگہ پھنچے کہ انھیں خدا کے قلم کی آواز سنائی دی،  انھوں نے سمجھا کہ اللہ اپنے بندوں کے حساب کتاب میں مشغول ھے البتہ وہ اللہ کے قلم کی آواز تو سنتے تھے مگر انھیں اللہ دکھائی نہ دیتا تھا کیونکہ کوئی شخص خدا کو نھیں دیکھ سکتا خواہ پیغمبر ھی کیوں نہ ھوں“



1 2 3 4 next