شیعہ اور امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے جانشین کی پہچان




Deprecated: Function eregi_replace() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 99

Deprecated: Function split() is deprecated in /home/urdalshia/public_html/page.php on line 103

سوال :  شیعوں نے امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے جانشین کو کس طرح تشخیص دیا؟

جواب :  ''ابوالادیان'' کہتے ہیں : میں امام حسن عسکری (علیہ السلام) کا خادم تھا اور آپ کے خطوط دوسرے شہروں میں لے جاتا تھا ،جس وقت امام علیہ السلام مریض تھے ،میں ان کی خدمت میں گیا آپ نے مجھے کچھ خط لکھ کردئیے اور فرمایا : ان کو مدائن میں لے جائو ، پندرہ دن تک سامراء میں نہ رہنا ، جب پندرہویں دن تم واپس آئو گے تو میرے گھرسے گریہ وزاری کی آواز سنوگے اور دیکھو گے کہ میرے جسم کو غسل خانہ میں لے گئے ہیں ۔

میں نے کہا : میرے سید و سردار ! اگر ایسا ہوگیا تو آپ کے بعد امام کون ہے؟ فرمایا : جو بھی میری نماز جنازہ پڑھائے وہ میرے بعد میرا جانشین ہے۔ میں نے کہا : کوئی اور علامت بتائے ،فرمایا :  جو شخص بھی ہمیان (کمر بند) کے درمیان کیا ہے ، اس کی خبر دے وہ میرے بعد امام ہے ، امام کی عظمت اور ہیبت کی وجہ سے میں یہ معلوم نہیں کرسکا کہ ''ہمیان'' میں کیا ہے ؟

میں آپ کے خطوط مدائن لے گیا اور ان کے جواب لے کر پندرہویں روز سامراء میں داخل ہوا ، میں نے دیکھا کہ جس طرح امام نے مجھ سے فرمایا تھا ،اسی طرح ان کے گھر سے گریہ وزاری کی آوازیں آرہی ہیں ۔ نیز میں نے دیکھا کہ آپ کے بھائی جعفر (کذاب) آپ کے گھر کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں اور شیعوں کا ایک گروہ ان کے گرد جمع ہے جو ان کو تعزیت اور ان کی امامت کی مبارک باد دے رہا ہے (!!)۔

میں اس واقعہ کو دیکھ کر تعجب کرنے لگا اور اپنے آپ سے کہنے لگا : اگر جعفر امام ہے تو پھر امامت کی حالت بدل گئی ہے کیونکہ میں نے اپنی آنکھوں سے جعفر کو شراب پیتے ہوئے اور جوا کھیلتے ہوئے دیکھا تھا وہ موسیقی وغیرہ کو بھی دوست رکھتے تھے ، میں نے آگے بڑھ کر ان کے بھائی کی تعزیت پیش کی اور ان کی امامت کی مبارک باد دی ، لیکن انہوں نے مجھ سے کچھ نہیں پوچھا !

اس وقت امام کے گھر کا خادم ''عقید'' باہر آیا اور جعفر سے کہا : تمہارے بھائی کے جنازہ کو کفن دیدیا ، اب تم آکر نماز جنازہ پڑھا دو ، جعفر گھر میں داخل ہوئے ،شیعیان ان کے چاروں طرف تھے ۔ ''سمّان'' (١) اور حسن بن علی معروف بہ ''سلمہ'' ان سب کے آگے آگے تھے ۔

جس وقت گھر کے صحن میں داخل ہوئے تودیکھا کہ امام حسن عسکری کے جنازہ کو کفن پہنا کر تابوت میں رکھ رکھا تھا ۔ جعفر آگے بڑھے تاکہ امام کے جنازہ پر نماز پڑھیں، جس وقت انہوں نے تکبیر کہنا چاہا تو اچانک ایک بچہ جس کا رنگ گندمی، آنکھیں سیاہ اور سامنے کے دانتوں میں کچھ فاصلہ تھا ، باہر آیا اور جعفر کا لباس پکڑ کر ان کو الگ کیا اور کہا : چچا جان ! یہاں سے چلے جائو ، میں اپنے والد کے جنازہ پر نماز پڑھوںگا ۔ جعفر جن کے چہرہ کا رنگ تبدیل ہوگیا تھا ،الگ ہوگئے ،اس بچہ نے امام کی نماز جنازہ پڑھائی اور آپ کو اپنے گھر میں امام ہادی کی قبر کے پاس دفن کیا ۔

اس کے بعد اسی بچہ نے میری طرف رخ کیا اور کہا : اے بصرے کے رہنے والا ابوالادیان! خطوط کے جو جواب تمہارے پاس ہیں وہ مجھے دیدو ! میں نے خطوط کے جواب ان کو دیدئیے اور اپنے آپ سے کہا : یہ دو علامتیں ہیں (جنازہ پر نماز اور خطوط کے جواب طلب کرنا) لیکن ابھی ''ہمیان'' باقی رہ گیا ہے ، پھر میں جعفر کے پاس آیا اور دیکھا وہاں پر ''حاجز وشائ'' موجود تھے انہوں نے جعفر سے کہا : وہ بچہ کون تھا ؟ وہ اس سوال سے جعفر کی (جو خود ہی امامت کا دعوی کررہے تھے) مذمت کرنا چاہتے تھے ۔ جعفر نے کہا : خدا کی قسم ! میں نے اب سے پہلے نہ ان کو دیکھا ہے اور نہ ان کو پہچانتا ہوں !

ہم وہاں بیٹھے ہوئے تھے کہ اہل ''قم'' کا ایک گروہ آیا اور انہوں نے امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے بارے میں سوال کیااور جب ان کو معلوم ہوگیا کہ امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت ہوگئی ہے تو انہوں نے آپ کے جانشین کے متعلق سوال کیا ؟ حاضرین نے جعفر کی طرف اشارہ کیا ،انہوں نے جعفر کو سلام کیا اور تعزیت اور مبارک باد دینے کے بعد کہا : ہم خطوط اور پیسہ لائے ہیں ،اب تم یہ بتائو کہ کس نے خطوط لکھے ہیں اور پیسہ کتنے ہیں ؟ جعفر اس سوال سے پریشان ہوکر کھڑے ہوگئے اور اپنے کپڑوں کو جھاڑتے ہوئے کہنے لگے : یہ چاہتے ہیں کہ ہم ان کو علم غیب کی خبریں دیں!! اسی وقت ایک خادم گھر سے باہر آیا اور کہا : خطوط فلاں او رفلاں شخص کے ہیں اور ہمیان میں ایک ہزار دینار ہیں جن میں سے دس پر سونے کا پانی ہے ۔

قم کے لوگوں کے نمایندوں نے وہ خطوط اور ہمیان کو اس خادم کے حوالہ کیا اور کہا : جس نے تمہیں یہ خطوط اور ہمیان کے لئے بھیجا ہے وہی امام ہے (٢) ۔ (٣) ۔



1 2 3 next