مولود کعبه



وصی رسول، زوج بتول، امام اول، پدر ائمہ، مولود کعبہ حضرت علی علیہ السلام کی تاریخ ولادت با سعادت، ۱۳/رجب کے موقع پر ہم شیعیان اہل بیت علیہم السلام اور تمام مسلمانوں کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ایک دن ایسا ضرور آئے گا جب تقوے و عدالت کے مجسمے، آزادی کے علمبردار امام علی علیہ السلام کی تمنائیں، آپ کے عظیم بیٹے حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ذریعے پوری ہوں گی، اس وقت انسان امام علی علیہ السلام کے ذریعے بیان کےے گئے کمالات کے مطالب کو اچھای طرح سمجھے گا۔

چونکہ اس عظیم شخصیت کے کردار کو ایک مقالہ میں بیان کرنا نا ممکن ہے، لہذا اس پر مسرت موقع پر ہم صرف خانہ کعبہ میں آپ کی ولادت کے واقعہ کو ”مولود کعبہ“ کے عنوان سے اس مقالہ میں آپ حضرات کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہماری یہ کوشش ربّ کعبہ کی بارگاہ میں قبول ہوگی۔

ہمارے ذہن اور ضمیر میں بہت سے ایسے سوالات چھپے ہوئے ہیں جو کسی مناسب وقت اور موقع پر ہی ظاہر ہوتے ہیں۔ انھیں سوالوں میں سے ایک یہ ہے کہ حضرت علی علیہ السلام کعبہ میں کیوں پیدا ہوئے؟ جب حج کے موقع پر مسجد الحرام میں داخل ہو نے پر خانہ کعبہ کو دیکھتے ہیں اور اس کے گرد طواف کرتے ہیں تو دل و دماغ میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ کیا حضرت علی علیہ السلام حقیقتاً کعبہ میں پیدا ہوئے ہیں یا یہ صرف خطیبوں و شاعروں کے ذہن کی اپج ہے؟ اگر آپ کی ولادت کا واقعہ سچ ہے توآپ کی ولادت کعبہ میں کس طرح ہوئی؟ کیا شیعوں اور سنیوں کی پرانی کتابوں میں اس واقعہ کا ذکر ملتا ہے؟ یہ مقالہ اسی سوال کا جواب ہے۔

شیخ صدوق کا نظریہ

شیخ صدوق Ù†Û’ اپنی تین کتابوں میں متصل سند Ú©Û’ ساتھ سعید بن جبیر سے نقل کیا ہے کہ انھوں Ù†Û’ کہا کہ میں یزید بن قعنب Ú©Ùˆ یہ کہتے سنا کہ میں عباس بن عبد المطلب اور بنی عبد العزیٰ Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ لوگوں Ú©Û’ ساتھ خانہ کعبہ Ú©Û’ سامنے بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک فاطمہ بن اسد (مادر حضرت علی علیہ السلام) خانہ کعبہ Ú©ÛŒ طرف آئیں۔ وہ نو ماہ Ú©Û’ حمل سے تھیں اور ان Ú©Û’ درد زہ ہو رہا تھا۔ انھوں Ù†Û’ اپنے ہاتھوں Ú©Ùˆ دعا Ú©Û’ Ù„Û’Û’ اٹھایا اور کہا کہ اے اللہ! میں تجھ پر، تیرے نبیوں پر اور تیری طرف سے نازل ہونے والی کتابوں پر ایمان رکھتی ہوں۔ میں اپنے جد ابراہیم علیہ السلام Ú©ÛŒ باتوں Ú©ÛŒ تصدیق کرتی ہوں اور یہ بھی تصدیق کرتی ہوں کہ اس مقدس گھر Ú©ÛŒ بنیاد انھوں Ù†Û’  ہی رکھی ہے۔ بس اس گھر Ú©ÛŒ بنیاد رکھنے والے Ú©Û’ واسطے سے اور اس بچے Ú©Û’ واسطے سے جو میرے Ø´Ú©Ù… میں ہے، میرے Ù„Û’Û’ اس پیدائش Ú©Û’ مرحلہ Ú©Ùˆ آسان فرما۔

یزید بن قعنب کہتا ہے کہ ہم نے دیکھا کہ خانہ کعبہ میں پشت کی طرف درار پیدا ہوئی۔ فاطمہ بن اسد اس میں داخل ہو کر ہماری نظروں سے چھپ گئیں اور دیوار پھر سے آپس میں مل گئی۔ ہم نے اس واقعہ کی حقیقت جاننے کے لےے خانہ کعبہ کا تالا کھولنا چاہا، مگر وہ نہ کھل سکا، تب ہم نے سمجھا کہ یہ امر الہی ہے۔

چار دن کے بعد فاطمہ بنت اسد علی کو گود میں لئے ہوئے خانہ کعبہ سے باہر آئیں اور کہا کہ مجھے پچھلی تمام عورتوں پر فضیلت دی گئی ہے۔ کیونکہ آسیہ بن مزاحم (فرعون کی بیوی) نے اللہ کی عباد ت وہاں چھپ کر کی جہاں اسے پسند نہیں ہے (مگر یہ کہ ایسی جگہ صرف مجبوری کی حالت میں عبادت کی جائے۔) مریم بنت عمران (مادر حضرت عیسیٰ علیہ السلام) نے کھجور کے پیڑ کو ہلایا تا کہ اس سے تازی کھجوریں کھا سکے۔ لیکن میں وہ ہوں جو بیت اللہ میں داخل ہوئی اور جنت کے پھل اور کھانے کھائے۔ جب میں نے باہر آنا چاہا تا ہاتف نے مجھ سے کہا کہ اے فاطمہ! آپ نے اس بچے کا نام علی رکھنا۔ کیونکہ وہ علی ہے اور خدائے علی و اعلیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اس کا نام اپنے نام سے مشتق کیا ہے، اسے اپنے احترام سے احترام دیا ہے اور اپنے علم غیب سے آگاہ کیا ہے۔ یہ بچہ وہ ہے جو میرے گھر سے بتوں کو باہر نکالے گا، میرے گھر کی چھت سے آذان کہے گا اور میری تقدیس و تمجید کرے گا۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس سے محبت کرتے ہوئے اس کی اطاعت کریں اور بد بخت ہیں وہ لوگ جو اس سے دشمنی رکھیں اور گناہ کریں۔

شیخ طوسی کا نظریہ

شیخ طوسی نے اپنی آمالی میں متصل سند کے ساتھ ابن شاذان سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے کہا کہ ابراہیم بن علی نے اپنی سند کے ساتھ امام صادق علیہ السلام سے اور انھوں نے اپنے آباء و اجداد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عباس بن مطلب و یزید بن قعنب کچھ بنی ہاشم و بنی عبد العزی کے ساتھ خانہ کعبہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ اچانک فاطمہ بنت اسد (مادر حضرت علی علیہ السلام) خانہ کعبہ کی طرف آئیں۔ وہ نو مہینے کی حاملہ تھیں اور انھیں درد زہ اٹھ رہا تھا۔ وہ خانہ کعبہ کے برابر میں کھڑی ہوئیں اور آسمان کی طرف رخ کرکے کہاکہ اے اللہ! میں تجھ پر، تیرے نبیوں پر اور تیری طرف سے نازل ہونے والی تمام کتابوں پر ایمان رکھتی ہوں۔ میں اپنے جد ابراہیم علیہ السلام کے کلام کی اور اس بات کی تصدیق کرتی ہوں کہ اس گھر کی بنیاد انھوں نے رکھی۔ بس اس گھر، اس کے معمار اور اس بچے کے واسطے سے جو میرے شکم میں ہے اور مجھ سے باتیں کرتا ہے، جو کلام کے ذریعے میرا انیس ہے اور جس کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ یہ تیری نشانیوں میں سے ایک ہے، اس پیدائش کو میرے لےے آسان فرما۔

عباس بن عبد المطلب اور یزید بن قعنب کہتے ہیں کہ جب فاطمہ بنت اسد نے یہ دعا کی تو خانہ کعبہ کی پشت کی دیوار پھٹی اور فاطمہ بنت اسد اندر داخل ہوکر ہماری نظروں سے غائب ہوگئیں اور دیوار پھر سے آپس میں مل گئی۔ ہم نے کعبہ کے دروازے کو کھولنے کی کوشش کی تاکہ ہماری کچھ عورتیں ان کے پاس جاسکیں، لیکن در نہ کھل سکا، اس وقت ہم نے سمجھا کہ یہ امر الہی ہے۔ فاطمہ تین دن

 ØªÚ© خانہ کعبہ میں رہیں۔ یہ بات اتنی مشہور ہوئی کہ مکہ Ú©Û’ تمام مرد Ùˆ زن Ú¯Ù„ÛŒ Ú©ÙˆÚ†ÙˆÚº میں ہر جگہ اسی  بارے میں بات چیت کرتے نظر آتے تھے۔ تین دن بعد دیوار پھر اسی جگہ سے Ù¾Ú¾Ù¹ÛŒ اور فاطمہ بنت اسد علی علیہ السلام Ú©Ùˆ گود میں Ù„Û’Û’ ہوئے باہر تشریف لائیں اور آپ Ù†Û’ فرمایا کہ:

اے لوگو! اللہ نے اپنی مخلوقات میں سے مجھے چن لیا ہے اور گزشتہ تمام عورتوں پر مجھے فضیلت دی ہے۔ پچھلے زمانے میں اللہ نے آسیہ بنت مزاحم کو چنا اور انہوں نے چھپ کر، اس جگہ (فرعون کے گھر میں) عبادت کی جہاں پر مجبوری کی حالت کے علاوہ اسے اپنی عبادت پسند نہیں ہے۔ اس نے مریم بنت عمران کو چنا اور ان پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کو آسان کیا۔ انھوں نے بیابان میں کھجور کے سوکھے درخت کو ہلایا اور اس سے ان کے لےے تازی کھجوریں ٹپکیں۔ ان کے بعد اللہ نے مجھے چنا اور ان دونوں اور تمام گزشتہ عورتوں پر فضیلت دی کیوں کہ میں نے خانہ خدا میں بچے کو جنم دیا، تین دن تک وہاں رہی اور جنت کے پھل و کھانے کھاتی رہی۔جب میں نے بچے کو لے کر وہاں سے نکلنا چاہا تو ہاتف غیبی نے آواز دی، اے فاطمہ! میں علی و اعلیٰ ہوں۔ اس بچے کا نام علی رکھنا۔ میں نے اسے اپنی قدرت عزت اور عدالت کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ میں نے اس کا نام اپنے نام سے مشتق کیا ہے اور اپنے احترام سے اسے احترام دیا ہے۔ میں نے اسے اختیار دےے ہیں اور اپنے علم غیب سے بھی آگاہ کیا ہے۔ میرے گھر میں پیدا ہونے والا یہ بچہ سب سے پہلے میرے گھر کی چھت سے اذان کہے گا، بتوں کو باہر نکال پھینکے گا، میری عظمت، مجد اور توحید کا قائل ہوگا۔ یہ میرے پیغمبر و حبیب، محمد کے بعد ان کا وصی ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس سے محبت کرتے ہوئے اس کی مدد کریں اور دھکار ہے ایسے لوگوں پر جو اس کی نافرمانی کرتے ہوئے اس کے حق سے انکار کردیں۔



1 2 next