خطبات حضرت فاطمه زهرا (سلام الله عليها)



اس کے بعد انصارکی طرف متوجہ هوئیںاورفرمایا:

اے اسلام Ú©Û’ مددگار بزرگو!  اور اسلام Ú©Û’ قلعوں،میرے حق Ú©Ùˆ ثابت کرنے میںکیوںسستی برتتے هو اور مجھ پر جو ظلم وستم هورھاھے اس سے کیوںغفلت  سے کام Ù„Û’ رھے هو ØŸ! کیا میرے باپ Ù†Û’ نھیں فرمایاتھا کہ کسی کا احترام اس Ú©ÛŒ اولاد میں بھی محفوظ رھتاھے( یعنی اس Ú©Û’ احترام Ú©ÛŒ وجہ سے اس Ú©ÛŒ اولادکااحترام بھی هوتا Ú¾Û’ØŸ)

تم نے کتنی جلدی فتنہ برپا کردیا ھے اور کتنی جلدی هوا وهوس کے شکار هوگئے! تم اس ظلم کو ختم کرنے کی قدرت رکھتے هو اور میرے دعوی کو ثابت کرنے کی طاقت بھی۔

یہ کیا کہہ رھے هو کہ محمد مرگئے ! (او ران کا کام تمام هوگیا)  یہ ایک بھت بڑی مصیبت Ú¾Û’ جس کا شگاف ھر روز بڑھتا جارھاھے اورخلاء واقع هو رھا Ú¾Û’ØŒ آنحضرت صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ جانے سے زمین تاریک هوگئی اور شمس وقمر بے رونق هوگئے، ستارے مدھم Ù¾Ú‘ گئے، امیدیں ٹوٹ گئیں،پھاڑوں میں زلزلہ آگیااوروہ پاش پاش هوگئے ھیں ،حرمتوں کا پاس نھیں رکھا گیا اور پیغمبر اکرم  (ص)Ú©ÛŒ رحلت Ú©Û’ وقت ان Ú©Û’ احترام Ú©ÛŒ رعایت نھیں Ú©ÛŒ گئی۔

<وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرّسل افان مات اوقتل انقلبتم علی اعقابکم ومن ینقلب علی عقبیہ فلن یضراللّٰہ شیئا وسیجزی اللّٰہ الشاکرین [16]

اٴیْھاً  بنی قیلہ !  اٴ اٴہضم تراث ابی؟ Ùˆ انتم  بمرای منّی ومسمع، ومنتدی ومجمع  تلبسکم الدعوة وتشملکم الخُبرة وانتم ذوو العدد والعدة والاداة والقوة،وعندکم السلاح والجُنة  تو ا فیکم الدعوة فلا تجیبون ØŒ وتاتیکم الصرخة فلا تغیثون وانتم موصوفون بالکفاح ،معروفون بالخیر والصلاح ،والنخبة التي انتخبت والخیرة التی اختیرت لنا اھل البیت Û”

قاتلتم العرب ،وتحملتم الکدّ والتعب،وناطحتم الامم وکافحتم البُھم،لا نبرح ولا تبرحون ،نامرکم فتاتمرون ، حتی اذا دارت بنا رحی الاسلام ودرّ حلب الایام ،وخضعت نعرة الشرک، وسکنت فورة الافک وخمدت نیران الکفر،وھداٴت دعوة الھرج،و استوسق نظام الدین ۔

خدا کی قسم یہ ایک بھت بڑی مصیبت تھی جس کی مثال دنیا میں نھیں مل سکتی۔

یہ اللہ کی کتاب ھے جس کی صبح وشام تلاوت کی آواز بلند هورھی ھے اور انبیاء علیھم السلام کے بارے میں اپنے حتمی فیصلوں کے بارے میں خبر دے رھی ھے اور اس کے احکام تغیر ناپذیر ھیں(جیسا کہ ارشاد هوتا ھے) :

”اور محمد(ص)صرف خدا کے رسول ھیں، ان سے پھلے بھی دوسرے پیغمبرموجود تھے، اب اگر وہ اس دنیا سے چلے جائیں، یا قتل کردئے جائیں تو کیا تم دین سے پھر جاوٴگے، اور جو شخص دین سے پھر جائے گا وہ خدا کو کوئی نقصان نھیں پهونچاسکتا،خدا شکر کرنے والوںکو جزائے خیردیتاھے“ ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next