خطبات حضرت فاطمه زهرا (سلام الله عليها)



 Ø§Ø³ØªØ¨Ø¯Ù„وا Ùˆ اللّٰہ الذنابیٰ بالقوادم والعجز بالکاھل فرغما لمعاطس قومٍ <یحسبون انھم یحسنون صنعا۔>[29] <  اٴلا انھم Ú¾Ù… المفسدون ولکن لا یشعرون۔>[30] ویحھم  < اٴ فمن یھدی إلی الحق اٴحق اٴن یتبع اٴم من لا یھدِّی إلا اٴن یھدی فما Ù„Ú©Ù… کیف تحکمون۔>[31]

”اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لاتے او رپر ھیزگار بنتے تو ھم ان پر آسمان وزمین کی برکتوں (کے دروازے) کھول دیتے مگر (افسوس) ان لوگوں نے (ھمارے پیغمبروں کو) جھٹلایا تو ھم نے بھی ان کی کرتوتوں کی بدولت ان کو (عذاب میں) گرفتار کیا۔ “

”اور جن لوگوںنے نافرمانیاں کی ھیں انھیں بھی اپنے اپنے اعمال کی سزائیں بھگتنی پڑیں گی اور یہ لوگ خدا کو عاجز نھیں کرسکتے۔“

آگاہ هوجاؤ کہ مجھے زمانہ پر تعجب نھیں ھے اور ا گرتمھیں تعجب ھے تو دیکھ لو کہ (حق سے منحرف ان) لوگوں نے کس راستہ کا انتخاب کیا ، کس دلیل کے ذریعہ استدلال کیا اور کن باتوں پر بھروسہ کیا، اور کس بل بوتہ پر اقدام کیا اور غالب هوگئے، کس کا انتخاب کیا اور کس (عظیم شخصیت) کو چھوڑ دیا”بے شک ایسا مالک بھی برا ھے اور ایسا رفیق بھی براھے۔“اور ظالمین کو برا ھی بدلا دیا جائے گا۔

 ØªÙ… لوگوں Ù†Û’ کمزوروں Ú©Ùˆ طاقتور بنادیا اور کمزوری Ú©Ùˆ طاقت سے بدل دیا، مغلوب اور ذلیل وہ قوم”جو اس خیال خام میں Ú¾Û’ کہ وہ یقینا اچھے اچھے کام کررھے ھیں“

اما لعمری لقد لقحت فنظرة ریثما تنتج، ثم احتلبوا ملٴ القعب دما عبیطا وذعافا مبیدا، ہنالک یخسر المبطلون ویعرف التالون غب ما اٴسس الاٴولون ثم طیبوا عن دنیاکم  نفسا واطمئنوا للفتنة جاشا واٴبشروا بسیف صارم، وسطوة معتد غاشم وبھرج دائمٍ شامل واستبداد من الظالمین یدع فیاٴکم زھیدا وجمعکم حصیدا، فیا حسرتی Ù„Ú©Ù… واٴنی بکم وقد عمیت علیکم،< اٴ نلزمکموھا واٴنتم لھا کارهون>[32]

 Ù‚ال سوید بن غفلة فاٴعادت النساء قولھا (ع) علی رجالہن فجاء الیھا قوم من المھاجرین والانصار معتذرین وقالوا یا سیدة النساء لوکان اٴبو الحسن ذکر لنا ھذا الاٴمر من قبل اٴن یبرم العھد ویحکم العقد لما عدلنا عنہ إلی غیرہ، فقالت علیھا السلام الیکم عنی، فلا عذر بعد تعذیرکم ولا امر بعد تقصیرکم“۔[33]

”بے شک یھی لوگ فسادی ھیں لیکن سمجھتے نھیں“ ۔ ”جو تمھیں دین حق کیراہ دکھاتا ھے زیادہ حقدار ھے کہ اس کے حکم کی پیروی کی جائے یا وہ شخص جو (دوسرے) کی ھدایت تو درکنار خود ھی جب تک دوسرا اس کو راہ نہ دکھائے راہ دیکھ نھیں پاتا ،تم لوگوں کو کیا هوگیا ھے تم کیسے حکم لگاتے هو۔“

اپنی جان کی قسم ان لوگوں کے کارناموں کے نتائج برے نکلے جس کی بناپر انھیں شدید فتنہ وفساد سے دوچار هونا پڑا، اور زھر ھلاھل پینا پڑا ، پس باطل خسارے میں ھیں اور باطل چھرے بے نقاب هوگئے، آخر کار اس فتنہ وفساد کی بنیاد ڈالنے والے خودھی اس کا مزہ چکھیں گے،وہ یہ فتنہ برپا کرکے مطمئن هوگئے، کیونکہ ظالمین نے ھی اس آگ کو بھڑکایا، ننگی تلواریں چھوڑیں، یھاں تک ایک دوسرے پر غلبہ کرنے لگے، اور تمھارے گروہ کو حقیر سمجھا گیا اور تمھارا سب کچھ برباد کردیا گیا، واقعاً افسوس کا مقام ھے، خدا تمھاری ھدایت کرے، تمھارے دل ٹیڑھے هوگئے ھیں، ”تو کیا میں اس کو (زبر دستی) تمھارے گلے میں منڈھ سکتا هوں“۔

سوید بن غفلہ کھتے ھیں کہ یہ خطبہ سن کر عورتیں واپس چلی گئیں اور سب کچھ اپنی مردوں سے بیان کیا تو ان میں سے مھاجرین وانصار کے بعض لوگ عذر خواھی کے لئے بی بی دوعالم کے پاس آئے اور کھا کہ اے سیدة نساء العالمین، اگر ھماری بیعت سے پھلے ابوالحسن نے ھم کو یہ سب کچھ بتایا هوتا تو پھر ھم ایسا نہ کرتے اور آپ سے دور نہ هوتے، (یعنی ثقیفہ میں بیعت نہ کرتے) ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next