خطبات حضرت فاطمه زهرا (سلام الله عليها)



جب آپ مسجد میں وارد هوئیں تواس وقت جناب ابو بکر،مھا جرین Ùˆ انصار اور دیگر مسلمانوں Ú©Û’ درمیان بیٹھے هوئے تھے،آپ پردے Ú©Û’ پیچھے جلوہ افروز هوئیں اور رونے لگیں،دختر رسول کوروتا دیکھ کرتمام لوگوں پر گریہ طاری هوگیا،تسلی Ùˆ تشفی دینے Ú©Û’ بعدمجمع Ú©Ùˆ خاموش کیاگیا، اور پھر جناب فاطمہ زھرا  (س) Ù†Û’ مجمع Ú©Ùˆ مخاطب کرتے هوئے فرمایا:

” تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ھیںجس نے مجھے اپنی بے شمار اوربے انتھا نعمتوں سے نوازا،میں شکر بجالاتی هوں اس کی ان توفیقات پرجواس نے مجھے عطا کیں، اورخدا کی حمدو ثنا ء کرتی هوں ان بے شمارنعمتوں پرجن کی کوئی انتھا نھیں، اورنہ ھی ان کاکوئی بدلاهوسکتاھے، ایسی نعمتیں جن کا تصور کرنا امکان سے باھر ھے، خدا چاھتا ھے کہ ھم اسکی نعمتوںکی قدر کریں تاکہ وہ ھم پر اپنی نعمتوں کا اضافہ فرمائے، ھمیں شکر کی دعوت دی ھے تاکہ آخرت میں بھی وہ ایسے ھی اپنی نعمتوں کا نزول فرمائے ۔

میں خدا کی وحدانیت کی گواھی دیتی هوں،وہ وحدہ لا شریک ھے، ایسی وحدانیت جس کی حقیقت اخلاص پر مبنی ھے اور جس کا مشاھدہ دل کی گھرائی سے هو تا ھے اوراس کے حقیقی معنی پر غور وفکر کرنے سے دل ودماغ روشن هوتے ھیں۔

 Ø§Ù„تّفکّر معقولھا،الممتنع من الا بصار روٴیتہ، ومن الاٴلسن صفتہ، ومن الا وھا Ù… کیفیّتہ ،ابتدع الا شیاء لامن شیء کان قبلھا ،وانشاھا بلااحْتِذاء امثلةٍامْتثلھا،کوّ نھا بقدرتہ، وذراٴھابمشیتہ من غیرحا جةمنہ الی تکو ینھا ،ولا  فا ئدة لہ فی تصویر ھا، الا تثبیتا لحکمتہ ،وتنبیھاً علی طاعتہ، واظھاراً  لقدرتہ،تعبّداً لبر یتہ Ùˆ اعزازالدعوتہ۔ ثم جعل الثواب علی طاعتہ ووضع العقاب علی معصیتہ ،زیادةلعبادہ من نقمتہ وحیاشة Ù„Ú¾Ù… الی جنتہ۔

واشھد ان ابی محمدا عبدہ و رسولہ، اختارہ قبل ان ارسلہ، (وسمّاہ قبل ان اجتباہ) واصطفاہ قبل ان ابتعثہ، اذ الخلائق بالغیب مکنونة وبسَتْرِ الاھاویل مصونة،وبنھایة العدم مقرونة ،علما من اللّٰہ تعالی بمایل الامُور واحاطة بحوادث الدّهور ومعرفة بمواقع الامور، ابتعثہ اللّٰہ اتما ماً لامرہ وعزیمةعلی امضاء حکمہ وانفاذ اً لمقادیررحمتہ فراٴی الاُ مم فر قاً فی ادیانھا،عُکفَّاًعلی نیرانھا وعابدةً لاٴوثانھا، منکرةللّٰہ مع عر فا نھا ۔

وہ خدا جس کو آنکھ کے ذریعہ دیکھانھیںجاسکتا،زبان کے ذریعہ اس کی تعریف وتوصیف نھیں کی جاسکتی ، جو وھم وگمان میں بھی نھیں آسکتا۔

وہ خدا جس نے ایسی ایسی موجوات خلق کی جن کی اس سے پھلے نہ کوئی نظیر ملتی ھے اور نہ کوئی مثال، اس نے اپنی مرضی ومشٴیت سے اس کائنات کو وجود بخشا بغیر اس کے کہ اسے اس کے وجود کی ضرورت هو، یا اسے اس کا کوئی فائدہ پهونچتا هو۔

بلکہ کائنات کواس نے اس لئے پیدا کیا تاکہ اپنے علم وحکمت کو ثابت کرسکے ،اپنی اطاعت کے لئے تیار کرسکے، اپنی طاقت وقدرت کا اظھار کرسکے، بندوںکواپنی عبادت کی تر غیب دلاسکے اور اپنی دعوت کی اھمیت جتاسکے؟

 Ø§Ø³ Ù†Û’ اپنی اطاعت پر جزاء اورنافرمانی پر سزامعین Ú©ÛŒ Ú¾Û’ØŒ تاکہ اپنے بندوں کوعذاب سے نجات دے ØŒ اورجنت Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ جائے۔

میں گواھی دیتی هوں کہ میرے پدربزرگوارحضرت محمد،اللہ Ú©Û’ بندے اور  رسول ھیں، ان Ú©Ùˆ پیغمبری پر مبعوث کرنے سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ اللہ Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ چنا،(اوران Ú©Û’ انتخاب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ ان کا نام محمد رکھا)اوربعثت سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ ان کا انتخاب کیا، جس وقت مخلوقات عالم غیب میں پنھاں تھیں، نیست ونابودی Ú©Û’ پردوں میں Ú†Ú¾Ù¾ÛŒ تھیں اورعدم Ú©ÛŒ وادیوں میں تھیں ،چونکہ خداوندعالم ھر شیٴ Ú©Û’ مستقبل سے آگاہ ØŒ زمانے Ú©Û’ حوادثات سے با خبر اورقضا وقدر سے مطلع Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next