خطبات حضرت فاطمه زهرا (سلام الله عليها)



وہ پیغمبر میرے باپ تھے نہ کہ تمھاری عورتوں کے باپ،میرے شوھر کے چچازاد بھائی تھے نہ کہ تمھارے مردوںکے بھائی،اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے منسوب هونا کتنی بھترین نسبت اور فضیلت ھے۔

انھوں نے دین اسلام کی تبلیغ کی اور لوگوں کوعذاب الٰھی سے ڈرایا، اورشرک پھیلانے والوں کا سد باب کیاان کی گردنوںپرشمشیرعدالت رکھی اورحق دبانے والوںکا گلادبادیاتاکہ شرک سے پرھیز کریں ا ور توحید وعدالت کوقبول کریں۔

اپنی وعظ و نصیحت کے ذریعہ خداکی طرف دعوت دی،بتوں کو توڑااور ان کے سروں کوکچل دیا،کفارنے شکست کھائی اورمنھ پھیر کر بھاگے ،کفر کی تاریکیاں دور هوگئیں اورحق مکمل طور سے واضح هوگیا،دین کے رھبر کی زبان گویاهوئی اورشیاطین کی زبانوں پر تالے پڑ گئے ، نفاق کے پیروکار ھلاکت و سر گردانی کے قعر عمیق میں جا گرے کفر و اختلاف اور نفاق کے مضبوط بندھن ٹکڑے ٹکڑے هوگئے۔

(اور تم اھلبیت (ع) کی وجہ سے) کلمہ شھادت زبان پر جاری کرکے لوگوں کی نظروں میں سرخ رو هوگئے ،درحالانکہ تم دوزخ کے دھانے پر اس حالت میںکھڑے تھے کہ جیسے پیاسے شخص کے لئے پانی کا ایک گھونٹ اور بھو کے شخص کے لئے روٹی کا ایک تر لقمہ، اور تمھارے لئے شعلہ جہنم اس راہ گیر کی طرح جستجو میں تھاجو اپنا راستہ تلاش کرنے کے لئے آگ کی راہنمائی چاھتا ھے۔

فانقذکم اللّٰہ تبارک وتعالیٰ بابی محمد(صلی الله علیہ آلہ وسلم) بعد اللتیا والتی،و بعد ان مُنی ببُھم الرجال وذوبان العرب ومردة  اھل الکتاب <کلما اوقدوانارا للحرب اطفاٴھا اللّٰہ>[4]

او نجم قرن الشیطان ،او فغرت فاغرة من المشرکین قذف اخاہ علیاًفی لهواتھا،فلا ینکفیء حتی یطاٴجناحھا باخمصہ ،ویخمد لھبھا بسیفہ مکدودا فی ذات اللّٰہ، مجتھدَا فی امر اللّٰہ قریباً من رسول اللّٰہ ،سیدا فی اولیاء اللّٰہ، مشمّرا ناصحاً ،مجداً کادحاً لاتاخذہ فی الله لومة لائم  وانتم فی رفا ھیة من العیش وادعون فاکهون ØŒ آمنون تتربصون بنا الدوائر، وتتوکفون الاخبار ،وتنکصون عند النّزال،وتفرون من القتال۔

تم قبائل کے نحس پنجوںکی سخت گرفت میں تھے گندا پانی پیتے تھے اور حیوانوںکو کھال سمیت کھا لیتے تھے،اور دوسروں کے نزدیک ذلیل وخوارتھے اوراردگردکے قبائل سے ھمیشہ ھراساںتھے۔

یھاں تک خدا نے میرے پدر بزرگوار محمدمصطفےٰ (ص)کے سبب ان تمام چھوٹی بڑی مشکلات کے باوجود جو انھیں درپیش تھی ،تم کو نجات دی، حالانکہ میرے باپ کو عرب کے بھیڑئے نماافراد اوراھل کتاب کے سرکشوںسے واسطہ تھا ”لیکن جتنا وہ جنگ کی آگ کو بھڑ کا تے تھے خدا اسے خاموش کر دتیا تھا“ اور جب کو ئی شیاطین میں سے سر اٹھا تا یا مشرکوں میںسے کوئی بھی زبان کھولتاتھا توحضرت محمد اپنے بھائی (علی) کوان سے مقابلہ کے لئے بھیج دیتے تھے، اورعلی (ع)اپنی طاقت وتوانائی سے ان کو نیست ونابود کردیتے تھے اور جب تک ان کی طرف سے روشن کی گئی آگ کو اپنی تلوارسے خاموش نہ کردیتے میدان جنگ سے واپس نہ هوتے تھے۔

(وہ علی (ع)) جو اللہ کی رضاکے لئے ان تمام سختیوںکاتحمل کرتے رھے اورخدا کی راہ میں جھاد کرتے رھے ،رسول اللہ(ص)کے نزدیک ترین فرد اور اولیاء اللہ کے سردار تھے ھمیشہ جھاد کے لئے آمادہ اور نصیحت کرنے کے لئے جستجو میں رھتے تھے، لیکن تم اس حالت میںآرام کے ساتھ خوش وخرم زندگی گزارتے تھے،(اور ھمارے لئے کسی بری) خبرکے منتظررھتے تھے اوردشمن کے مقابلہ سے پرھیز کرتے تھے نیز جنگ کے وقت میدان سے فرارهوجایا کرتے تھے ۔

فلما اختار اللّٰہ لنبیّہ دار انبیائہ وماوی اصفیائہ، ظھرت  فیکم حسیکةُ النفاق،وسمل جلباب الدین ،ونطق کاظم الغاوین ،ونبغ خامل الاقلین ،وھدر فنیق المبطلین، فخطر فی عرصاتکم ØŒ واطلع الشیطان راسہ من مغرزہ ھاتفا بکم،فالفاکم لدعوتہ مستجیبین ØŒ وللعزة فیہ ملاحظین ،ثم استنہضکم فوجدکم خفافا واحمشکم فالفاکم غضابا ØŒ فوسمتم غیر ابلکم ،واوردتم غیر مشربکم، ھذا والعھد قریب،  والکلم رحیب، والجرح لما یندمل، والرسول لما یقبر،ابتداراً  زعمتم خوف الفتنة۔[5]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next