شهادت امام حسين (ع) کا اصلي مقصد



فرمايا:  Ø¯ÙˆØ¨Ø§Ø±Û سوال کرو…انھوں Ù†Û’ دوبارہ سوال Ú©Ùˆ دہرايا تو فرمايا لا الہ الا اللہ ØŒ محمد رسول اللہ Ú©ÙŠ شہادت نمازکا قيام،زکٰوة Ú©Ùˆ ادائيگي، حج بيت اللہ استطاعت Ú©Û’ بعد، ماہ رمضان Ú©Û’ روزہ۔

يہ کہہ کر آپ خاموش ہوگئے اور پھر دو مرتبہ فرمايا ولايت ، ولايت ( کافي 2 ص22 /11)۔205۔

عمرو بن حريث 1 ميں امام صادق (ع) کي خدمت ميں حاضر ہوا جب آپ اپنے بھائي عبداللہ بن محمد کے گھر پر تھے، ميں نے عرض کيا کہ ميں آپ پر قربان ! يہاں کيوں تشريف لے آئے؟ فرمايا ذرا لوگوں سے دور سکون کے ساتھ رہنے کے لئے۔

ميں نے عرض کي ميں آپ پر قربان کيا ميں اپنا دين آپ سے بيان کرسکتاہوں، فرمايا بيان کرو۔

ميں نے کہا کہ ميرا دين يہ ہے کہ ميں لا الہ الا اللہ ، محمد رسول اللہ کلمہ پڑھتاہوں اور گواہي ديتاہوں کہ قيامت آنے والي ہے، اس ميں کسي شک کي گنجائش نہيں ہے، اور پروردگار سب کو قبروں سے نکالے گا، اور يہ کہ نماز کا قيام، زکٰوة کي ادائيگي، ماہ رمضان کے روزے، حج بيت اللہ ، رسول اکرم کے بعد حضرت علي (ع) کي ولايت، ان کے بعد امام حسن (ع) ،امام حسين (ع) ، امام علي (ع) بن الحسين (ع) ، امام محمد (ع) بن علي (ع) اور پھر آپ کي ولايت ضروري ہے، آپ ہي حضرات ہمارے امام ہيں، اسي عقيدہ پر جينا ہے اور اسي پر مرناہے اور اسي کو لے کر خدا کي بارگاہ ميں حاضر ہوناہے۔

فرمايا واللہ يہي دين ميرا اور ميرے آباء و اجداد کا ہے جسے ہم علي الاعلان اور پوشيدہ ہر منزل پر اپنے ساتھ رکھتے ہيں۔( کافي 1 ص 23 /14)۔206۔

معاذ بن مسلم ! ميں اپنے بھائي عمر کو لے کر امام صادق (ع) کي خدمت ميں حاضر ہو اور ميں نے عرض کي کہ يہ ميرا بھائي عمر ہے، يہ آپ کي زبان مبارک سے کچھ سننا چاہتاہے، فرمايا دريافت کروکيا دريافت کرناہے۔

کہا کہ وہ دين بتاديجيئے جس کے علاوہ کچھ قابل قبول نہ ہو اور جس سے ناواقفيت ميں انسان معذور نہ ہو، فرمايا لا الہ الا اللہ محمدرسول اللہ کي گواہي ، پانچ نمازيں ، ماہ رمضان کے روزے، غسل جنابت، حج بيت اللہ، جملہ احکام الہي کا اقرار اور ائمہ آل محمد کي اقتداء\…!

عمر نے کہا کہ حضور ان سب کے نام بھي بتاديجئے ؟ فرمايا امير المومنين (ع) علي (ع)، حسن (ع) ، حسين (ع) ، علي بن الحسين (ع) ، محمد (ع) بن علي (ع) ، اور يہ خير خدا جسے چاہتا ہے عطا کرديتاہے۔

عرض کي کہ آپ کا مقام کياہے؟ فرمايا کہ يہ امر امامت ہمارے اول و آخر سب کے لئے جاري و ساري ہے۔( محاسن 1 ص 450 /1037 ، شرح الاخبار 1 ص 224 /209 ، اس روايت ميں غسل جنابت کے بجائے طہارت کا ذکر ہے)۔207۔



back 1 2 3 4 next