امام مهدی (ع) کی اثبات ولا دت



(۳)سبط بن جوزی حنبلی (م۶۵۴ھ)فرماتے ھیں :

وہ محمد بن حسن بن علی بن محمدبن علی بن موسیٰ بن جعفر بن محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب علیھم السلام ھیں جنکی کنیت ”ابو عبداللہ “اور ابوالقاسم ھے اور وھی خلف ،حجت اور صاحب الزمان، قائم، منتظر ،اور ائمہ اطھار میں سے آخری فرد ھیں ۔[88]

(۴)محمد بن یوسف ابو عبداللہ کنجی شافعی (۶۵۸ھ میں قتل ھوئے )اپنی کتاب کے آخری صفحے پر امام حسن عسکری (ع) کے متعلق لکھتے ھیں :

وہ مدینے میں ۲۳۲ھربیع الآخر کے مھینے میں پیدا ھوئے اور ۸ ربیع الاول جمعہ کے دن ۲۶۰ ھ کو انکی شھادت واقع ھوئی وقت انکی عمر ۲۹ سال تھی انھیں سامرہ میں انکے اپنے ھی گھر میں جن میں انکے والد دفن تھے اسی میں سپرد خاک کیا گیا اور انھوں نے اپنے بیٹے کو اپنا جانشین بنایا ۔

انھوں نے امام مھدی محمد بن حسن العسکری (ع) کے متعلق ایک مستقل کتاب لکھی ھے جس کا نام ”الایمان فی اخبار صاحب الزمان “رکھا ھے جسے کفایة الطالب کے آخر میں چھاپا گیا اور اس کتاب میں بہت زیادہ مطالب اس کے متعلق بیان ھوئے ھیں اور آخر میں یہ بھی ثابت کیا ھے کہ امام مھدی (ع)زندہ بھی ھیں جو اپنی طولانی غیبت کے بعد ظھور کریں گے اور دنیا جو ظلم و جور سے بھری ھوئی ھو گی اسے عدل و انصاف سے بھر دیں گے ۔[89]

 (Ûµ)نورالدین علی بن محمد بن صباغ مالکی (Ù… Û¸ÛµÛµÚ¾)Ù†Û’ اپنی کتاب ”الفصول المھمہ “کی بارھویں فصل کا عنوان ”ابوالقاسم حجت وخلف صالح ،ابو محمد حسن الخالص کا بیٹا اور بارھواں امام “قرار دیا Ú¾Û’ اور اس فصل میں کنجی Ú©Û’ بقول استدلال کیا Ú¾Û’ کہ کتاب الٰھی اور سنت رسول(ص) امام مھدی (ع) Ú©ÛŒ بقا، حیات اور اب تک ان Ú©Û’ زمانہ غیبت Ú©Û’ باقی رھنے پر دلالت کرتی ھیں اور خود آپکے زندہ رھنے میں کوئی چیز مانع نھیں Ú¾Û’ جس طرح اولیا Ø¡ اللہ میں حضرت خضر(ع) ،اور الیاس (ع)اور دشمنان خدا میں کانا دجال اور ابلیس ملعون Ú©Û’ زندہ رھنے میں کوئی رکاوٹ نھیں Ú¾Û’ اور اپنی دلیلوں Ú©Ùˆ خود کتاب Ùˆ سنت سے پیش کیا Ú¾Û’ اس Ú©Û’ بعد امام مھدی (ع) Ú©ÛŒ تاریخ ولادت ،انکی امامت Ú©Û’ دلائل ،انکی غیبت Ú©Û’ متعلق Ú©Ú†Ú¾ حدیثیں انکی حکومت Ú©Û’ باقی رھنے Ú©ÛŒ مدت ،نام ونسب اور آنحضرت سے مربوط دوسرے امور Ú©ÛŒ مفصل وضاحت کرتے  ھوئے تمام امور Ú©Ùˆ بیان کیا Û”[90]

(۶)فضل ابن روزبھان (م بعد از ۹۰۹ھ)خود اپنی کتاب ابطال الباطل “میں اھل بیت کے حق میں بہت اچھی بات کہتے ھیں :میں نے کتنے اچھے اشعار اھل بیت (ع) کے لئے نظم کئے ھیں :مصطفی ومرتضیٰ پر سلام جو ،خاتون عالم فاطمہ پر (جو خیر النساء ھیں )ان پر سلام ھو ،حسن مجتبیٰ (ع)پر جو مقام رضا پر فائز ،سلام ھو حسین شھید پر جس کی منزلت کا اندازہ زمین کربلا کو ھے ،سلام ھو حسین کے بیٹے زین العابدین پر، سلام ھو ھادی بر حق باقر العلوم پر، سلام ھو صادق آل محمد پر، سلام ھو تقویٰ و علم کے مظھر موسیٰ کاظم پر ،سلام ھو علی ابن موسیٰ الرضا پر ،سلام ھو تقویٰ کے کامل نمونہ تقی پر ،سلام ھو لوگوں کے ھادی بر حق علی نقی پر ،سلام ھو صدق و صفا کے پیکر امام عسکری (ع) پر ،سلام ھو نور ھدایت قائم منتظر ابوالقاسم (ع)پر جو شب کے اندھیرے میںسورج کی طرح چمکے گا اور وہ اھل زمین کو نجات دلائے گا جسکی تلوار میں اتنی قدرت اور توانائی ھوگی کہ زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے بھر دے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ھو ۔

اسکے آباء واجداد اور اس کے انصار پر اس وقت تک درود وسلام ھوتارھے جب تک آسمان کی بلندی باقی ھے ۔[91]

(۷)شمس الدین محمد بن طولون حنفی تاریخ دمشق کے لکھنے والے (م۹۵۳ھ)لکھتے ھیں :امام مھدی (ع)کی ولادت روز جمعہ ۱۵ شعبان ۲۵۵ھ میں ھوئی اور جب آپکی عمر صرف ۵سال کی تھی [92]تو آپ کے والد امام حسن عسکری (ع) کی شھادت واقع ھوئی پھر پورے بارہ اماموں کے اسماء بیان کرتے ھوئے کہتے ھیں کہ میں نے ان کے اسماء کو اس طرح اشعار میں نظم کیا ھے :

سلام ھو تجھ پر اے بارہ اماموں کے سردار (اشرف الناس محمد مصطفی کے خاندان سے ھونے کا شرف تجھ ھی کو حاصل ھے )ابوتراب علی (ع) اور حسن ،حسین ،زین العابدین جس سے دشمنی کرنا بہت بڑا عیب ھے ،محمد باقر جس کے علم کا کوئی اندازہ نھیں ،جعفر صادق ،موسیٰ کاظم اور انکے فرزند علی رضا (ع) پر سلام ھو ،محمد تقی پر جسکا دل تقویٰ سے منور ،سلام ھو علی نقی پر جس کی گھر بار اقوال مشھور ،سلام ھو حسن عسکری(ع) اور محمد مھدی پر جس کا ظھور یقینی ھے ۔[93]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next