فلسفۂ انتظار



اسلامی روایات كا مطالعہ كرنے كے بعد یہ بات واضح ھوجاتی ھے كہ "انتظار" كا شمار ان مسائل میں ھے جن كی تعلیم خود پیغمبر اسلام (ص) نے فرمائی ھے۔

حضرت امام مہدی علیہ السلام كی انقلابی مہم كے سلسلے میں روایات اتنی كثرت سے وارد ھوئی ھیں كہ كوئی بھی انصاف پسند صاحبِ تحقیق ان كے "تواتر" سے انكار نہیں كرسكتا ھے۔ شیعہ اور سُنّی دونوں فرقوں كے علماء نے اس سلسلے میں متعدد كتابیں لكھی ھیں اور سب ھی نے ان روایات كے "متواتر" ھونے كا اقرار كیا ھے۔ ھاں صرف "ابن خلدون" اور "احمد امین مصری" نے ان روایات كے سلسلے میں شك و شبہ كا اظھار كیا ھے۔ ان كی تشویش كا سبب روایات نہیں ھیں بلكہ ان كا خیال ھے كہ یہ ایسا مسئلہ ھے جسے اتنی آسانی سے قبول نہیں كیا جاسكتا ھے۔

اس سلسلہ میں اس سوال و جواب كا ذكر مناسب ھوگا جو آج سے چند سال قبل ایك افریقی مسلمان نے مكہ معظمہ میں جو عالمی ادارہ ھے، اس سے كیا تھا۔ یہ بات یاد رھے كہ یہ ارادہ وھابیوں كا ھے اور انھیں كے افكار و نظریات كی ترجمانی كرتا ھے۔ سب كو یہ بات معلوم ھے كہ وھابی اسلام كے بارے میں كس قدر سخت ھیں، اگر یہ لوگ كسی بات كو تسلیم كرلیں تو اس سے اندازہ ھوگا كہ یہ مسئلہ كس قدر اھمیت كا حامل ھے اس میں شبہ كی كوئی گنجائش نہیں ھے۔ اس جواب سے یہ بات بالكل واضح ھوجاتی ھے كہ حضرت امام مہدی (ع) كا انتظار ایك ایسا مسئلہ ھے جس پر دنیا كے تمام لوگ متفق ھیں، اور كسی كو بھی اس سے انكار نہیں ھے۔ وھابیوں كا اس مسئلہ كو قبول كرلینا اس بات كی زندہ دلیل ھے كہ اس سلسلہ میں جو روایات وارد ھوئی ھیں ان میں كسی قسم كے شك و شبہ كی گنجائش نہیں ھے۔ ذیل میں سوال اور جواب پیش كیا جاتا ھے۔

حضرت امام مہدی (ع) كے ظھور پر زندہ دلیلیں

چند سال قبل كینیا (افریقہ) كے ایك باشندے بنام "ابو محمد" نے "ادارہ رابطہ عالم اسلامی" سے حضرت مہدی (ع) كے ظھور كے بارے میں سوال كیا تھا۔

اس ادارے كے جنرل سكریٹری "جناب محمد صالح اتغزاز" نے جو جواب ارسال كیا، اس میں اس بات كی با قاعدہ تصریح كی ھے كہ وھابی فرقے كے بانی "ابن تیمیہ" نے بھی ان روایات كو قبول كیا ھے جو حضرت امام مھدی علیہ السلام كے بارے میں وارد ھوئی ھیں۔ اس جواب كے ذیل میں سكریٹری موصوف نے وہ كتابچہ بھی ارسال كیا ھے جسے پانچ جید علمائے كرام نے مل كر تحریر كیا ھے۔ اس كتابچے كے اقتباسات قارئین محترم كی خدمت میں پیش كئے جاتے ھیں: ۔۔۔۔

عظیم مصلح كا اسم مبارك مھدی (ع) ھے۔ آپ كے والد كا نام "عبد اللہ" ھے اور آپ مكّہ سے ظھور فرمائیں گے۔ ظھور كے وقت ساری دنیا ظلم و جور و فساد سے بھری ھوگی۔ ھر طرف ضلالت و گمراھی كی آندھیاں چل رھی ھوں گی۔ حضرت مہدی (ع) كے ذریعہ خداوندعالم دنیا كو عدل و انصاف سے بھر دے گا، ظلم و جور و ستم كانشان تك بھی نہ ھوگا۔"

رسول گرامی اسلام (ص) كے بارہ جانشینوں میں سے وہ آخری جانشین ھوں گے، اس كی خبر خود پیغمبر اسلام (ص) دے گئے ھیں، حدیث كی معتبر كتابوں میں اس قسم كی روایات كا ذكر باقاعدہ موجود ھے۔"

حضرت مہدی (ع) كے بارے میں جو روایات وارد ھوئی ھیں خود صحابۂ كرام نے ان كو نقل فرمایا ھے ان میں سے بعض كے نام یہ ھیں:۔

(1) علی ابن ابی طالب (ع)، (2) عثمان بن عفان، (3) طلحہ بن عبیدہ، (4) عبد الرحمٰن بن عوف، (5) عبد اللہ بن عباس، (6) عمار یاسر، (7) عبد اللہ بن مسعود، (8) ابوسعید خدری، (9) ثوبان، (10) قرہ ابن اساس مزنی، (11) عبد اللہ ابن حارث، (12) ابوھریرہ، (13) حذیفہ بن یمان، (14) جابر ابن عبد اللہ (15) ابو امامہ، (16) جابر ابن ماجد، (17) عبد اللہ بن عمر (18) انس بن مالك، (19) عمران بن حصین، (20) ام سلمہ۔

پیغمبر اسلام (ص) كی روایات كے علاوہ خود صحابہ كرام كے فرمودات میں ایسی باتیں ملتی ھیں جن میں حضرت مہدی (ع) كے ظھور كو باقاعدہ ذكر كیا گیا ھے۔ یہ ایسا مسئلہ ھے جس میں اجتہاد وغیرہ كا گذر نہیں ھے جس كی بناء پر بڑے اعتماد سے یہ بات كہی جاسكتی ھے كہ یہ تمام باتیں خود پیغمبر اسلام (ص) كی روایات سے اخذ كی گئی ھیں۔ ان تمام باتوں كو علمائے حدیث نے اپنی معتبر كتابوں میں ذكر كیا ھے جیسے:۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next