فلسفۂ انتظار



19. بحار الانوار ج52 ص182 تا 209

20. بحار الانوار ج52 ص182

21. بحار الانوار ج52 ص190

22. یہ روایت تفسیر "برھان" میں اس آیہ كریمہ كے ذیل میں نقل ھوئی ھے: وقل اعملوا فسیری اللہ عملكم ورسولہ والمومنون (سورۂ توبہ آیۃ 105.

فتح كا انداز

جب حضرت مھدی سلام اللہ علیہ ظھور فرمائیں گے تو حضرت كی فتح كا انداز كیا ھوگا؟ اور كس طرح سے حضرت ساری دنیا كو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔؟ كیا حضرت تلوار كے ذریعہ جنگ كریں گے اور جدید اسلحوں پر كامیابی حاصل كریں گے۔؟

ان باتوں كے دو جواب دیے جاسكتے ھیں، ایك عقل كی روشنی میں اور دوسرا حدیث كی روشنی میں۔

عقل

یہ ایك حقیقت ھے كہ گذرے زمانے كی طرف باز گشت ناممكن اور غیر منطقی ھے ظھور كے بعد ھرگز یہ نہ ھوگا كہ "عصر نور" "عصر ظلمت" كی طرف پلٹ جائے۔

جدید صنعت اور ترقی یافتہ ٹكنا لوجی نے جہاں انسان كی بہت سی مشكلات كو حل كیا ھے وھاں یہ چیزیں عادلانہ حكومت كے قیام كے بارے میں بھی معاون ثابت ھوں گی۔ كیونہ ساری كائنات پر حكمرانی، اور گوشہ گوشہ میں عدل و انصاف كا قیام بغیر ترقی یافتہ ٹكنا لوجی كے ناممكن ھے بلكہ حضرت كے طرز حكومت كو پیش نظر ركھتے ھوئے موجودہ طرقی یافتہ صنعت و ٹكنالوجی اس دور میں ناكافی ھوگی۔

جنگ كے میدان میں بھی ایسے اسلحوں كا استعمال ھوگا جن كا تصور اس دور میں

ھمارے لئے آسان نہیں ھے۔ طرز جنگ كے سلسلے میں عقل كی بنیاد پر كوئی یقینی بات نہیں كہی جاسكتی۔ یہ اسلحے مادی ھوں گے یا نفسیاتی … البتہ اتنا ضرور معلوم ھے كہ وہ اسلحہ ایسے ھوں گے۔ جو نیكو كار اور گناھگار میں فرق كو ضرور قائم ركھیں گے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next