فلسفۂ انتظار



دوسرا مرحلہ: انقلاب۔ ظلم و ستم سے پیكار۔

تیسرا مرحلہ: عدل و انصاف كی حكومت كا قیام۔

پہلے اور دوسرے مرحلے كے سلسلے میں گذشتہ صفحات میں بحث كی جاچكی ھے۔ اب ھم تیسرے مرحلے بارے میں بعض اھم باتیں قارئین كی نذر كررھے ھیں۔

ایك ایسی دنیا كا تصور انسان كے لئے كتنا زیادہ وجد آفریں، اطمینان بخش اور غرور آمیز ھے جہاں طبقاتی اختلافات نہ ھوں، فتنہ و فساد نہ ھو جنگ و خونریزی نہ ھو، فقر و تنگ دستی نہ ھو، غریب كے لاشے پر سامراجیوں كے مستانہ قہقہے نہ ھوں قہقہوں كے گرد ناداروں كی سسكتی آھیں نہ ھوں، نہ دریا دریا فقر ھو اور نہ كشتی كشتی ثروت ……"

ایسی دنیا كا تصور ایك افسانہ ضرور معلوم ھوتا ھے مگر دینِ اسلام نے اس كو یقینی بتایا ھے اور اس كے خطوط بھی ترسیم كیے ھیں۔

اسلامی نقطہ نظر سے عالمی حكومت كے چند اھم خطوط ملاحظہ ھوں:

1) علوم كی برق رفتار ترقی

كوئی بھی انقلاب فكری اور ثقافتی انقلاب كے بغیر قائم نہیں رہ سكتا ھے۔ ھر انقلاب كی بقاء كے لئے فكری اور ثقافتی انقلاب ضروری ھے۔ فكری انقلاب كے دو پہلو ھوں، ایك طرف فكری انقلاب انسانوں كو ان علوم كے سیكھنے پر آمادہ كرے جن كی سماج كو ضرورت ھے اور دوسری طرف صحیح انسانی زندگی كے اصول سے واقف كرائے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایك روایت میں ارشاد فرمایا كہ:

العلم سبعۃ و عشرون حرفاً فجمیع ما جائت بہ الرسل حرفان فلم یعرف الناس حتی الیوم غیر الحرفین فاذا قام قائمنا اخرج الخمسۃ والعشرین حرفاً، فبثھا فی الناس و ضم الیھا الحرفین حتی یبثھا سبعۃ و عشرین حرفاً 26

"علم و دانش كے ستّائیس (27) حروف ھیں (27 شعبے اور حصے ھیں) وہ تمام باتیں جو انبیاء علیہم السلام اپنی امت كے لئے لائے وہ دو حرف ھیں۔ اور آج تك تمام لوگ دو حرفوں سے زیادہ نہیں جانتے ھیں لیكن جس وقت ھمارے قائم كا ظھور ھوگا وہ بقیہ 25 حرف (25 شعبے اور حصے) بھی ظاھر فرمادیں گے اور ان كو عوام كے درمیان پھیلادیں گے اور 25 حرفوں میں پہلے كے دو حرف بھی شامل كرلیں گے اس وقت 27 حرف مكمل طور سے پھیلائے جائیں گے۔"



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next