فلسفۂ انتظار



3) اقتصادی ترقیاں اور عدالتِ اجتماعی

جس زمین پر ھم زندگی بسر كر رھے ھیں اس میں اتنی صلاحیت ھے كہ وہ موجودہ نسل اور آنے والی نسل كی كفالت كرسكے، لیكن بہت سے منابع كا ھمیں علم نہیں ھے اور تقسیم كا نظام بھی صحیح نہیں ھے۔ یہی وجہ ھے كہ آج غذا كی قلت كا احساس ھورھا ھے اور ھر روز لوگ بھوك سے جان دے رھے ھیں۔ اس وقت دنیا پر جس اقتصادی نظام كی حكومت ھے وہ ایك استعماری نظام ھے جو اپنے زیر سایہ "قانونِ جنگل" كی پرورش كر رھا ھے۔ وہ لوگ جو زمین میں پوشیدہ ذخیروں كا پتہ لگاتے، انسانیت كی فلاح و بہبود كی كوشش كرتے ھیں وہ استعمار كی بارگاہ ظلم و استبداد میں "امن و امان" كی خاطر بھینٹ چڑھا دیے جاتے ھیں۔

لیكن جس وقت اس دنیا سے استعماری نظام كا خاتمہ ھوجائے گا اور اسی كے ساتھ ساتھ "قانون جنگل" بھی نابود ھوجائے گا، اس وقت زمین میں پوشیدہ خزانوں سے بھی استفادہ كیا جاسكے گا، اور نئے ذخیروں كی تلاش ھوسكے گی۔ علم و دانش بھی اقتصادیات كی بہتری میں سرگرم رھیں گے۔

حضرت مھدی سلام اللہ علیہ كے سلسلے میں جو روایات وارد ھوئی ھیں ان میں اقتصادیات كی بہتری كی طرف بھی اشارہ ملتا ھے۔ ذیل كی سطروں میں اس سلسلے كی چند حدیثیں ملاحظہ ھوں:

انہ یبلغ سلطانہ المشرق والمغرب، وتظھرلہ الكنوز ولا یبقیٰ فی الارض خراب الا یعمّرہ

آپ كی حكومت مشرق و مغرب كو احاطہ كیے ھوگی، زمین كے خزانے آپ كے لئے ظاھر ھوجائیں گے۔ زمین كا كوئی حصہ غیر آباد نہیں رھے گا"۔

غیر آباد زمینیں افراد، مال یا ذرائع كی كمی كی بنا پر نہیں ھیں بلكہ یہ زمینیں انسان كی ویران كردہ ھیں۔ ظھور كے بعد انسان تعمیر كرے گا تخریب نہیں۔

اس سلسلے كی ایك دوسری حدیث ملاحظہ ھو۔ یہ حدیث حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل ھوئی ھے۔

اذا قام القائم، حكم بالعدل

وارتفع الجور فی ایامہ

وامنت بہ السبل



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next