فلسفۂ انتظار



(4) ایك علمی انقلاب لانا۔

(5) انسانیت كو ایك حیاتِ جدید سے آگاہ كرانا۔

(6) ھر قسم كی غلامی كا خاتمہ كرنا۔

اس عظیم مصلح كا اسم مبارك مھدی (عج) ھے، پیغمبر گرامی اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی اولاد میں ھے۔

اس كتابچے كی تالیف كا مقصد یہ نہیں ھے كہ گزشتہ خصوصیات پر تفصیلی اور سیر حاصل بحث كی جائے، كیونكہ ھر ایك خصوصیت ایسی ھے جس كے لئے ایك مكمل كتاب كی ضرورت ھے۔

مقصد یہ ھے كہ "انتظار" كے اثرات كو دیكھا جائے اور یہ پہچانا جاسكے كہ صحیح معنوں میں منتظر كون ھے اور صرف زبانی دعویٰ كرنے والے كون ھیں، اسلامی روایات و احادیث جو انتظار كے سلسلے میں وارد ھوئی ھیں، یہ انتظار كو ایك عظیم عبادت كیوں شمار كیا جاتا ھے۔؟

غلط فیصلے

سب سے پہلے یہ سوال سامنے آتا ھے كہ انتطار كا عقیدہ، كیا ایك خالص اسلامی عقیدہ ھے یا یہ عقیدہ شكست خوردہ انسانوں كی فكر كا نتیجہ ھے۔؟ یا یوں كہا جائے كہ اس عقیدہ كا تعلق انسانی فطرت سے ھے، یا یہ عقیدہ انسانوں كے اوپر لادا گیا ھے۔؟

بعض مستشرقین كا اس بات پر اصرار ھے كہ اس عقیدے كا تعلق انسانی فطرت سے نہیں ھے بلكہ یہ عقیدہ شكست خوردہ ذھنیت كی پیداوار ھے۔

بعض مغرب زدہ ذھنیتوں كا نظریہ ھے كہ یہ عقیدہ خالص اسلامی عقیدہ نہیں ھے بلكہ یہودی اور عیسائی طرز فكر سے حاصل كیا گیا ھے۔

مادّہ پرست اشخاص كا كہنا ھے ك اس عقیدے كی اصل و اساس اقتصادیات سے ھے۔ صرف فقیروں، مجبوروں، ناداروں اور كمزوروں كو بہلانے كے لئے یہ عقیدہ وجود میں لایا گیا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next