شيعه مذهب کا آغاز



حضرت علي(ع) نے اپنى خلافت کے پھلے ھى دن تقرير کرتے ھوئے يوں خطاب فرمايا تھا :

”خبر دار !تم لوگ جن مشکلات و مصائب ميں پيغمبر اکرم کى بعثت کے موقع پر گرفتار تھے آج دوبارہ وھى مشکلات تمھيں در پيش ھيں اور انھى مشکلات نے پھر تمھيںگھيرليا ھے ـتمھيں چاھئے کہ اپنے آپ کو ٹھيک کرلو صاحبان علم و فضيلت کو سامنے آنا چاھئے جو پيچھے ڈھکيل دئيے گئے ھيں اور وہ لوگ جو ناجائز اور بےجا طور پر سامنے آگئے ھيں ان کو پيچھے ھٹا دينا چاھئے آج حق وباطل کا مقابلہ ھے ، جو شخص اھليت و صلاحيت رکھتاھے اسے حق کى پيروى کرنى چاھئے اگر آج ھر جگہ باطل کا زور ھے تو يہ کوئى نئى چيز نھيں ھے اور اگر حق کم ھوچکا ھے تو کبھى کبھى ھوتا ھے کہ جو چيز ايک دفعہ ھاتہ سے نکل جائے وہ پھر دوبارہ واپس آجائے ـ،،(نھج البلاغہ خطبہ 15)

حضرت علي(ع) نے اپنى انقلابى حکومت جارى رکھى او رجيسا کہ ھر انقلابى تحريک کا خاصہ ھے کہ مخالف عناصر جن کے مفادات خطرے ميں پڑ جاتے ھيں ،ھر طرف سے اس تحريک کے خلاف اٹھ کھڑے ھوتے ھيں ، بالکل ايسے ھى مخالفين نے خليفہ ٴسوم کے قصاص کے نام پر داخلى انتشار اور خونى جنگوں کا ايک طويل سلسلہ شروع کرديا اور حضرت علي(ع) کے تقريبا ً تمام عھد خلافت کے دوران يہ سلسلہ جار ى رھاـ شيعوں کے مطابق ان جنگوں کے شروع کرنے والوں کے سامنے ذاتى فوائد اور مفادات کے سوا اور کوئى مقصد نہ تھا اورخليفہٴسوم کا قصاص صرف ايک عوام فريب حربہ تھا اور اس ميں حتى کہ کسى قسم کى غلط فہمى بھى موجود نہ تھى ـ

پھلى جنگ کى وجہ جو جنگ جمل کے نام سے ياد کى جاتى ھے ، طبقاتى امتيازات کے بارے ميں مظاھرے تھے جو خليفہ ٴاول کے زمانے ميں بيت المال کى تقسيم ميں اختلاف اور فرق کى وجہ سے پيداھوئے تھے ـ حضرت علي(ع) نے خليفہ بننے کے بعد بيت المال کو برابر اور مساوى طور پر لوگوں ميں تقسيم کيا (23)جيسا کہ پيغمبر اکرم (ص) کى سيرت اور روش بھى يھى تھى ـاس طريقے سے زبير اور طلحہ بھت برھم ھوئے اور نافرمانى کى بنياد ڈالى اور خانۂ کعبہ کى زيارت کے بھانے مدينہ سے مکے چلے گئے ـ انھوں نے حضر ت عائشہ کو جواس وقت مکہ ميں تھيں اور حضرت علي(ع) کے ساتھ ان کے اختلافات موجود تھے ، اپنے ساتھ ملا ليا اوراس طرح خليفہ سوم کے قصاص کے نام پر خونى تحريک اورجنگ کا آغاز کيا جو جنگ جمل کے نام سے مشھور ھےـ (24)

حالانکہ يھى طلحہ او رزبير خليفہ ٴسوم کے مکان کے محاصرے اور قتل کے وقت مدينہ ميں موجود تھے ـ اس وقت انھوں نے خليفہ کا ھرگز دفاع نھيں کيا تھا ـ(25)خليفہ ٴسوم کے قتل کے فوراً بعد يھى لوگ تھے جنھوں نے سب سے پھلے اپنى اور مھاجرين کى طرف سے حضرت علي(ع) کى بيعت کى تھي (26) اسى طرح حضرت عائشہ بھى خود ان لوگوں ميں سے تھيں جنھوں نے خليفۂ سوم کے قتل پرلوگوں کو ابھارا تھا(27) اورجونھى انھوں نے خليفۂ سوم کے قتل کى خبر سنى تو ان کو گالياں دى تھيں او ر خوشى کا اظھار کيا تھا ـ بنيادى طور پر خليفہ ٴسوم کے قتل کا اصلى سبب وہ صحابہ تھے جنھوں نے مدينہ سے دوسرے شھروں ميں خطوط لکھ کر لوگوں کو خليفہ کے خلاف ابھارا تھا ـ

دوسرى جنگ کى وجہ جس کا نام جنگ صفين تھا او رتقريبا ًڈيڑھ سال تک جارى رھى ،وہ خواھش اور آرزو تھى جو معاويہ اپنى خلافت کے لئے رکھتا تھا ـ خليفۂ سوم کے قصاص کے عنوان سے اس نے اس جنگ کو شروع کيا تھاـ اس جنگ ميں ايک لاکہ سے زيادہ افراد ناحق ھلاک ھوگئے تھےـ البتہ اس جنگ ميں معاويہ نے حملہ کياتھا نہ کہ دفاع کيونکہ قصاص ھرگز دفاع کى صورت ميں نھيں ھوسکتا ـ

اس جنگ کا عنوان او رسبب خليفۂ سوم کا قصاص تھا ـ حالانکہ خود خليفۂ سوم نے اپنى زندگى کے آخرى ايام اور شورش و بغاوت کے زمانے ميں معاويہ سے مدد کى درخواست کى تھى اور اس نے بھى ايک جرار لشکر کے ساتھ مدينہ کى طرف حرکت کى تھى ليکن راستے ميں جان بوجہ کر اس قدر دير کى کہ ادھر خليفہ کو قتل کرديا گيا ـ پھر اس واقعہ کے بعد وہ راستے سے ھى شام کى طرف لوٹ گيا اوروھاں جاکر خليفہ کے قصاص کا دعوى شروع کرديا (28)

افسوس تويہ ھے کہ جب حضرت علي(ع) شھيد ھوگئے اورمعاويہ نے خلافت پرقبضہ کرليا تو اس وقت اس نے خليفہ کے قصاص کو فراموش کرديا تھا اور خليفہ کے قاتلوں کو سزا نھيں دى تھى اور نہ ھى ان پر مقدمہ چلايا تھا ـ

جنگ صفين کے بعدجنگ نھروان شروع ھوگئيـاس جنگ ميںلوگوں کى ايک بھت بڑى تعداد جن ميں بعض اصحاب رسول بھى تھے، معاويہ کى تحريص وترغيب کى وجہ سے حضرت علي(ع) کے خلاف اٹھ کھڑے ھوئے تھے ـ انھوں نے اسلامى ممالک ميں ھنگامے اور آشوب برپا کرديئے تھے لھذا جھاں کھيں حضرت علي(ع) کے پيروکاروں يا جانبداروں کو ديکھتے فورا ً ان کو قتل کرديتے تھے حتيٰ کہ حاملہ عورتوں کے پيٹ پھاڑ کر بچوں کونکال کران کا سر قلم کرديتے تھے ـ حضرت علي(ع) نے اس آشوب کا بھى خاتمہ کرديا تھا ليکن تھوڑے ھى عرصے کے بعد کوفہ کى مسجد ميں نماز پڑھتے ھوئے ايک خارجى کے ھاتھوں شھيد ھوگئے ـ

حضرت علي(ع) کى پانچ سالہ خلافت کے دوران شيعوں کے ذريعے کياگيااستفادہ

اگرچہ حضرت علي(ع) اپنى چار سال او رنو مھينے کى خلافت کے دوران اسلامى حکومت کے درھم برھم حالات کو مکمل طور پر سنبھال نہ سکے او راس کو اپنى پھلى حالت ميں لانے ميں کامياب نہ ھوسکے ليکن تين پھلووٴں سے آپ کو کاميابى بھى حاصل ھوئى :



back 1 2 3 4 5 6 next