خطبات يا فضائل حسين ابن علی



2.      Ù…سلح جد Ùˆ جہد۔

1.      ØºÛŒØ± مسلح جد Ùˆ جہد: تاریخ Ú©Û’ ان ادوار میں جب معاشرے پر مسلط طاغوت اپنے عروج پر تھا اور دین مبین Ú©Û’ مخلص پیروکاروں Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ تھی ایسے وقت میں آئمہ ھدیٰ Ú©Û’ لئے مسلح جدوجہد کرنا قطعاً نامناسب تھا کیونکہ اس طرح دشمن Ú©Ùˆ مزید طاقتور بننے کا موقع مل سکتا تھا۔ ان ادوار میں آئمہ طاہرین علیہم السلام Ù†Û’ مسلح جدوجہد Ú©ÛŒ بجائے غیر مسلح جدوجہد Ú©Ùˆ ترجیح دی یعنی مخالفین اسلام Ú©Û’ خلاف تلوار نہیں اٹھائی البتہ جابر حکمرانوں Ú©Û’ خلاف امر بالمعروف Ùˆ نہی عن المنکر Ú©ÛŒ صورت میں اپنی جدوجہد جاری رکھی اور یہ اسی کا ردعمل تھا کہ ان Ú©ÛŒ آزدای سلب Ú©ÛŒ گئی انہیں زندان میں قید رکھا گیا اور انہیں زہر دے کر شہید کیا گیا۔ آئمہ طاہرین علیہم السلام Ú©ÛŒ غیر مسلح جدوجہد کا ایک نمونہ یہ تها کہ انہوں Ù†Û’ ایوان ہائے حکومت سے تعلق رکھنے، کسی قسم کا منصب قبول کرنے اور کسی بھی قسم Ú©ÛŒ Ú©Ù…Ú© کرنے حتیٰ کہ عدالت میں شکایات Ù„Û’ جانے اور وہاں سے انصاف طلب کرنے Ú©Ùˆ بھی حرام قرار دیا۔

 Ø§Ø³ Ú©ÛŒ مثال امام موسیٰ کاظمں Ú©ÛŒ وہ گفتگو ہے جو امام Ù†Û’ صفوان جمّال سے کی۔ اس Ù†Û’ اپنے اونٹ تاریخ Ú©Û’ سب سے بڑے ڈکٹیٹر ہارون رشید Ú©Û’ درباریوں Ú©Ùˆ حج Ú©Û’ سفر Ú©Û’ لئے کرائے پر دیے تھے۔ امام Ù†Û’ صفوان Ú©Ùˆ اس عمل پر سخت تنبیہہ کی۔ صفوان Ù†Û’ امام Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… پر یہاں تک عمل کیا کہ وقت سے پہلے تمام اونٹ بیچ ڈالے۔ یہ بات ہارون الرشید سے مخفی نہ رہی۔ چنانچہ اس Ù†Û’ صفوان Ú©Ùˆ دربار میں طلب کیا اور اسے قتل Ú©ÛŒ دھمکی۱ دی۔

آئمہ طاہرین علیہم السلام کی یہ غیر مسلح جدوجہد اسلام دشمن حکومت کی کمزوری کا سبب بنی اور حکومت سے لاتعلقی اس بات کی علامت بنی کہ یہ حکومتیں غیر شرعی ہیں۔ چنانچہ اکثر لوگوں کو خلفاء کی اصلیت معلوم ہوگئی اور بعد میں یہی غیر مسلح جدوجہد، مسلح جدوجہد کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔

 Û²Û” مسلح جدوجہد : جہاں پر مسلح جہاد ممکن تھا اور اس Ú©Û’ مفید اور ثمر بخش اثرات مدت دراز تک باقی رہنے کا امکان تھا وہاں آئمہ طاہرین علیہم السلام Ù†Û’ میدان جہاد میں قدم رکھا اور ایسے ہی مقامات پر (حضرت امام علی نقی Úº Ú©Û’ فرمان Ú©Û’ مطابق) ظالم اور جابر سلطان Ú©Û’ سامنے خاموشی Ú©Ùˆ کفر قرار دیا ہے۔ امام حسینں Ú©ÛŒ اس جدوجہد میں بھی دونوں قسم Ú©Û’ مبارزے شامل ہیں اس لئے کہ ÛµÛ° Ú¾  Ø³Û’ Ù„Û’ کر Û¶Û° Ú¾ تک یعنی امام حسنں Ú©ÛŒ شہادت اور ہلاکت معاویہ Ú©ÛŒ درمیانی مدت میں امام Ù†Û’ بعض آئمہ ھدیٰ Ú©ÛŒ طرح غیر مسلح جدوجہد کا طریقہ اختیار کیا لیکن معاویہ Ú©ÛŒ ہلاکت Ú©Û’ بعد چونکہ زمانے Ú©Û’ حالات بدل Ú†Ú©Û’ تھے اور مسلح جدوجہد Ú©Û’ تمام اسباب فراہم ہو Ú†Ú©Û’ تھے لہٰذا امام Ù†Û’ بھی بغیر کسی تأمل Ú©Û’ اپنے دوستوں، اعزاء Ùˆ اقربا اور قوم Ú©Û’ شدید مخالفت Ú©Û’ باوجود اس جدوجہد کا آغاز کیا اور یزید Ú©Û’ مقابلے میں اپنے اسلامی موقف Ú©Ùˆ واضح کر دیا اور قلیل یاران Ùˆ انصار Ú©Û’ ساتھ (یہ جانتے ہوئے بھی کہ لوگوں میں خوف Ùˆ ہراس بدرجہ اتم موجود ہے) ایسی راہ کا انتخاب کیا جس کا انجام شہادت تھا۔ اس راہ میں آپ کا وجودِ اقدس تیروں، تلواروں اور نیزوں Ú©ÛŒ آماجگاہ بنا، Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº Ú©Û’ سموں تلے پامال ہوا لیکن آپ Ù†Û’ زمانے Ú©Û’ حالات Ú©Ùˆ مدنظر رکھتے ہوئے یہ عظیم فریضہ اس طرح انجام دیا کہ بنو امیہ اپنی تمام شیطانی قوتوں اور وسائل Ú©Û’ باوجود یہ خون نہ چھپا سکے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آیا یہ مسلح جدوجہد معاویہ Ú©Û’ دور میں بھی مناسب تھی؟ حالات سازگار ہوتے تو یقینا امام اس دور میں بھی اپنے پدر بزرگوار امیر المؤمنین حضرت علیں Ú©ÛŒ طرح ایسا ہی کرتے۔



back 1 next