فروع دین



نماز گزار Ú©Û’ لئے ضروری Ú¾Û’ کہ وہ حمد Ùˆ سورہ Ú©Ùˆ کلام خدا Ú©ÛŒ قرائت Ú©ÛŒ نیت سے Ù¾Ú‘Ú¾Û’ لیکن روحِ نماز، نماز Ú©Û’ اقوال Ùˆ افعال میں موجود معانی، اشارات اور لطیف نکات Ú©ÛŒ طرف توجہ دینے سے حاصل هوتی Ú¾Û’ØŒ  لہٰذا Ú¾Ù… سورہ حمد Ú©ÛŒ بعض خصوصیات Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرتے ھیں:

 Ø§Ø³ سورہ مبارکہ میں مبداٴ Ùˆ معاد Ú©ÛŒ معرفت، اسماء Ùˆ صفات خداوندمتعال، خدا کا انسان اور انسان کا خدا سے عھد اور بعض روایات[6] Ú©Û’ مطابق اس سورے میں اللہ Ú©Û’ اسم اعظم Ú©Ùˆ اجزاء میں تقسیم کرکے سمو دیا گیا Ú¾Û’Û” اس سورہ مبارکہ کا ایک امتیاز یہ بھی Ú¾Û’ کہ اس کا نصف یعنی <مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ> تک خدا Ú©Û’ لئے اور بقیہ حصہ یعنی <اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ> سے آخر تک انسان Ú©Û’ لئے اور درمیانی آیت خدا Ùˆ عبد Ú©Û’ درمیان اس طرح تقسیم هوئی Ú¾Û’ کہ عبادت خدا Ú©Û’ لئے اور استعانت انسان Ú©Û’ لئے Ú¾Û’Û”

سورے کی ابتداء((بِسْمِ اللّٰہِ)) سے ھے کہ صبحِ رسالت بھی اسی سے طلوع هوئی تھی <اِقْرَءْ بِاسْمِ رَبَِّکَ> [7]

اسم اللہ کی خصوصیت یہ ھے کہ یہ وہ اسمِ ذات ھے جس میں تمام اسماء حسنیٰ جمع ھیں <وَلِلّٰہِ الْاٴَسْمَاءُ الْحُسْنیٰ فَادْعُوْہُ بِھَا>[8]

اور اس سے مراد ایسا معبود ھے جس کے بارے میں مخلوق متحیّر اور اس کی پناہ چاہتے ھیں ((عن علی (ع): اللّٰہ معناہ المعبود الذی یاٴلہ فیہ الخلق و یولہ إلیہ))[9] اور خدا کی نسبت انسان کے لئے جو کمال معرفت ممکن ھے وہ یہ ھے کہ اس کی معرفت کو نہ پاسکنے کا ادراک رکھتا هو۔

((اللّٰہ)) کی صفات ((رحمٰن و رحیم)) بیان کی گئی ھیں اس کی رحمتِ رحمانیّہ و رحیمیّہ کی شرح اس مقدمے میں بیان کرنا ناممکن ھے۔ بس فقط یہ بات مورد توجہ رھے کہ خداوندمتعال نے انسان سے اپنے کلام اور اپنے ساتھ انسان کے کلام کو <بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ> سے شروع فرمایا، اس آسمانی جملے کو مسلمانوں کے قول وفعل کا سرچشمہ قرار دیا اور پانچ واجب نمازوں میں صبح و شام اس جملے کو تکرار کرنے کا حکم فرمایا ھے اور انسان کو یہ تعلیم دی کہ نظام آفرنیش کا دارومدار رحمت پر ھے اور کتاب تکوین و تشریع رحمت سے شروع هوتی ھے۔

اس کی رحمتِ رحمانیّہ کی بارش ھر مومن و کافر اور متقی و فاجر پر هوتی ھے۔ جس طرح اس کی رحمت رحیمیہ کی شعاع سے ھر پاک دل روشن هوتا ھے <کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلیٰ نَفْسِہِ الرَّحْمَةَ>[10]

دین خدا، دین رحمت اور اس کا رسول <رَحْمَةً لِّلْعَالَمِیْنَ>[11] Ú¾Û’ اور دین میں موجود حدود Ùˆ تعزیرات بھی رحمت ھیں۔ یہ مطلب مراتبِ امر بہ معروف Ùˆ Ù†Ú¾ÛŒ از منکر Ú©Û’ ذریعے واضح هو جاتا Ú¾Û’ کہ اگر پیکر ِاجتماع کا ایک عضو، فرد Ùˆ معاشرے Ú©ÛŒ مصلحت Ú©Û’ برخلاف عمل کرے یا فردی Ùˆ نوعی فساد کا مرتکب هو، تو سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ ملائمت Ùˆ نرمی Ú©Û’ ساتھ اس Ú©Û’ علاج Ú©ÛŒ کوشش کرنا ضروری Ú¾Û’ØŒ جیسا کہ حضرت موسیٰ بن عمران   (ع)ØŒ نو معجزات Ú©Û’ هوتے هوئے جب فرعون جیسے طاغوت Ú©Û’ زمانے میں مبعوث هوئے تو خداوندمتعال Ù†Û’ آپ اور آپ Ú©Û’ بھائی ھارون Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ اس Ú©Û’ ساتھ نرمی سے پیش آئیں کیونکہ بعثت کا مقصد تسلّط Ùˆ قدرت نھیں بلکہ تذکر، خشیت اور ھدایت Ú¾Û’ <فَقُوْلَا لَہ قَوْلًالَیِّنًا لَّعَلَّہ یَتَذَکَّرُاٴَوْ یَخْشٰی> [12] اور جب تک طبابت Ú©Û’ ذریعے علاج ممکن هو اس عضو Ú©Ùˆ نشتر نھیں لگانا چاھیے اور اگر دوا سے علاج ممکن نہ هو تو معاشرے Ú©Û’ جسمانی نظام میں خلل ڈالنے والے فاسدمادے Ú©Ùˆ نشتر Ú©Û’ ذریعے نکال دینا چاہئے اورجھاں تک ممکن هو اس عضو Ú©ÛŒ حفاظت ضروری Ú¾Û’ اور اگر نشتر Ú©Û’ ذریعے بھی اس Ú©ÛŒ اصلاح نہ هو تو معاشرے Ú©ÛŒ سلامتی Ú©Û’ لئے اسے پیکر اجتماع سے جدا کردینا ضروری Ú¾Û’Û”

اسی لئے نظامِ تکوین اورقوانین دین کی تفسیر<بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ> ھے۔ اس تعلیم و تربیت کے ساتھ خدا کے بندوں کے لئے ھر مسلمان کو رحمت کا پیام آور هونا چاھیے۔

خدا Ú©Û’ نام سے شروع کرنے Ú©Û’ بعد نماز گذار <اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ> Ú©Û’ جملے Ú©ÛŒ طرف متوجہ هوتا Ú¾Û’ کہ تمام تعریفیں خدا Ú©Û’ لئے ھیں، اس لئے کہ وہ رب العالمین Ú¾Û’ اور ھر کمال Ùˆ جمال اسی Ú©ÛŒ تربیت کا مظھر Ú¾Û’Û” یہ جملہ کہتے وقت اس Ú©ÛŒ ربوبیت Ú©Û’ آثار Ú©Ùˆ اپنے وجود اور کائنات میں دیکھنے Ú©Û’ بعد، آسمان، زمین، جمادات، نباتات، حیوانات اور انسان، تمام تعریفوں کوفقط اسی Ú©ÛŒ ذات سے منسوب کرتے ھیں۔ اور چونکہ پست ترین موجودات  سے Ù„Û’ کر کائنات Ú©Û’ اعلیٰ ترین وجود تک میں، خدا Ú©ÛŒ تربیت Ú©Û’ آثار اس Ú©ÛŒ عمومی Ùˆ خصوصی رحمت کا ظهور ھیں، لہٰذا دوبارہ <اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ> Ú©Ùˆ اپنی زبان پر جاری کرتا Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next