اسلام اور سائنس



اس کتا ب کا مو ضو ع انسانی فکر و عمل کی اصلا ح یعنی تعمیر و تکمیل انسا نیت ھے ۔ اس نے اسرار کا ئنا ت کے تجسس و تحقیق اور تسخیر کو خدا ئے کا ئنا ت کی معر فت و بندگی کا ذریعہ قرار دیا ھے ۔ جیسا کہ سورئہ حم السجدہ میں خلاق عالم کا ارشاد ھے کہ ” عنقریب ھم ان کو اپنی نشانیاں آفا ق میں اور خود ان کے و جود میں دکھا ئیں گے ۔ یھا ں تک کہ ان پر یہ واضح ھو جا ئے کہ یقیناً وھی ( خدا ) حق ھے ۔ “ جس طرح علوم و حقا ئق کا ئنا ت کی جا معیت کے لحاظ سے یہ کتا ب معجزہ ھے اسی طر ح الفا ظ و عبا رات کی تر کیب وتعین کے لحا ظ سے بھی معجزہ ھے ۔ جس طرح خلاّ ق عالم نے اس وسیع کا ئنا ت میںانسان کے غور فکر کر نے کے لئے اپنی بے شما ر نشانیا ں بکھیر دی ھیں اسی طر ح اس نے خود و جو د انسانی کو بھی معر فت کے لئے ایک عظیم آ یت قرار دیا ھے ۔ آج کا انسان جسم انسانی کے تر کیبی اجزا ء اور اس کی مقدر کو جا نتا ھے لیکن وھی اجزا ء اسی مقدار میں جمع کر کے پتہ یا پھل تیا ر نھیںکر سکتا ۔ اسی طر ح خلا ق عالم نے چاھا کہ وہ حرو ف والفا ظ اور کلما ت کہ جو روز مرہ انسان استعما ل کر تا ھے انھی حروف والفا ظ و کلما ت کو بھی ایک خا ص تر کیب و تر تیب دے کر ایسی جا مع کتا ب انسان کے جس کی تر کیب و جا معیت کی شان اعجا زی کو دیکہ کر دنیا ئے عقل اپنے عجز کا اعترا ف کر تے ھو ئے پکا راٹھے کہ یہ بشر کا کلا م نھیں ھے بلکہ خا لق بشر کا کلا م ھے ۔

قرآن حکیم ایسی معجزا نہ کتا ب ھے کہ جس زاویے اور جس پھلو سے عقل انسانی اس میں غور و فکر کر ے گی ۔اس کی شان اعجا ز ی واضح و ظا ھر ھو گی ۔ جیسا کہ ایک مصر ی عالم ڈا کٹر ارشاد خلیفہ نے الیکٹر و نی آ لا ت کے ذریعہ بر سو ں کی محنت کے بعد قرآن حکیم کے ھر سورہ کے ابجدی اعداد وشمار کے ذر یعے ایک نئی حقیقت کا انکشاف کیاھے جیسا کہ ”بسم اللہ“۔ ۔ الخ کے متعلق انھوں نے تحر یر کیا ھے کہ اس آیت میں چار الفاظ اور انیس حروف ھیں اسم ، اللہ الرحمن ، الرحیم ا ن چار الفاظ میں سے ھرایک لفظ قرآن حکیم میں جتنی بار آیا ھے وہ تعداد ۱۹ پر برابر تقسیم ھوجاتی ھے لفظ اسم قرآن میں ۱۹ بار آیا ھے جو ۱۹ پر برابر تقسیم ھوجاتا ھے اور لفظ ” اللہ قرآن ،میں ۲۶۹۸ با ر آ یا ھے انیس با ر برا بر ۱۹ پر تقسیم ھو جا تا ھے اور لفظ ” الر حیم “ قرآن حکیم میں ۱۱۴ با ر آ یا ھے جو چہ با ر برا بر انیس پر تقسیم ھو جا تا ھے ۔

اس کے علا وہ قرآن حکیم میں یہ آ یت ” بسم اللہ الر حمن الر حیم “ ایک سو چو دہ با ر آ ئی ھے ۔ اگر سورہ تو بہ سے پھلے بسم اللہ نھیں ھے لیکن سورة النمل میں یہ آ یت دو با ر آ ئی ھے ۔ اس طرح ایک سو چو دہ کی تعداد پو ری ھو گئی جو چہ با ر انیس پر برابر تقسیم ھو جا تی ھے ۔

اسی طرح سب سے پھلے نا زل ھو نے والا سورہ العلق جس میں پا نچ آ یا ت اور انیس الفا ظ اور ( ۷۶) حروف ھیں جو کہ انیس پر برا بر تقسیم ھو جا تے ھیں اسی طر ح قرآن حکیم میں جو مختلف تعداد بیا ن کی گئی ھیں جیسے سات آ سما ن جنا ب مو سیٰ (ع) کا کو ہ طور پر چا لیس راتیں ٹھھر نا اور با رہ مھینے وغیرہ ان تما م کا مجمو عہ ( ۲۸۵ ) ھے کہ جو پندرہ با ر انیس پر برا بر تقسیم ھو جا تا ھے ۔

اسی طرح حروف مقطعا ت میں سے چودہ ( الف ، ج ،ر، س، ص، ع، ط، ق، ک، ل، م، ن، ی، ) ۲۹ سورتو ں میں ابتدا میں مختلف ترا کیب سے آ ئے ھیں ۔ ان چو دہ حروف میں سے ھر حرف ان ۲۹ سورتو ں میں جتنی با ر آ یا ھے وہ تعداد انیس پر برا بر تقسیم ھو جا تی ھے ۔

اسی طر ح مذ کو رہ زاو ئے سے مزید جب غور فکر کیا جا ئے گا تو بھت سے حقا ئق سامنے آ ئیں گے جن سے اس کتا ب کی شا ن اعجا ز ی واضح ھو گی ۔

اس کے علا وہ اگر دنیا کی کسی بھی بھتر ین کتا ب کی تر تیب بد ل دی جا ئے اس کی عبا رات و کلما ت کو آ گے پیچھے کر دیا جا ئے تو اس کتاب کا کما ل و حسن اور افا دیت و معنویت ختم ھو جا ئے گی ۔ اور وہ ردی میں پھینکنے کے قا بل ھو جا ئے گی لیکن قرآ ن حکیم کی یہ شا ن اعجا زی ھے کہ پیغمبر اکر م کے بعد دو ر با ہ جمع کر نے والو ن نے اپنے مخصو ص مقا صد کے لئے اس کی آ یا ت و تر تیب کو بدل ڈالا ۔ ایک سو رہ کی آ یا ت دوسرے سورہ میں شامل کر دیں ۔ مکی آ یا ت مدنی سورتو ں میں اور مدنی آ یا ت مکی سو رتو ں میں شامل کر دیں ۔ لیکن اس کے با و جو د قرآن حکیم کی فصا حت و بلا غت اور افا دیت و معنو یت اور شان اعجا زی میں فرق نھیں آ یا ۔ جو اس کے کتا ب الھٰی اور معجزہ ھو نے کی بھی واضح دلیل ھے ۔اس کے علا وہ انسانی کلا م کی خصو صیت ھے کہ را کٹ و میزا ئل و کمپیو ٹر اور مو جو دہ ایجا د ات کا ذ کر نھیں ھو گا ۔ اسی طر ح آ ج سے سو دو سال بعد جو تر قی وانقلا ب آ ئے گا اس کا آ ج کا انسان تصور نھیں کر سکتا ۔ لیکن اگر آ ج سے چو دہ سو سال پھلے کا کو ئی ایسا کلا م ھو کہ جو آج تک ھر دور کی علمی تر قیو ں کا ساتھ دے رھا ھو اور جس میں آج کی تر قیو ں وانکشا فا ت کا بھی بیا ن ھو ا ور آ ئندہ انکشافات کی طرف رھبر ی بھی کر ے اور تما م علوم پر احا طہ بھی رکھتا ھو تو یقیناً وہ خلا ق عالم کا کلا م ھے ، بشر کا کلام نھیں اور ایسی کتا ب کاپیش کر نے والا یقینا ً الٰھی نما ئندہ یعنی نبی ورسول ھے ۔ یہ صحیفہ آسما نی کا ئنا ت کے علوم غیب پر محیط ھے اس کی ھر ھر آ یت کئی کئی علوم و معا رف کو اپنے دامن میں سمیٹے ھو ئے ھے ۔

اس کتا ب میں علم الاخلا ق و علم المعا شرہ بھی ھے ۔ اور علم سیا ست و علم تجا رت بھی ھے ۔

اس میںجما دو نبا ت کا علم بھی ھے اور انسان و حیو ان سے متعلق علوم بھی ھیں ۔

اس میں تخلیق انسانی کی حقیقت و فلسفہ بھی ھے اور حقوق انسانی کی و ضا حت بھی ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next