دنيا کی حقيقت



حب دنیا ہر برائی کا سر چشمہ

    Ø§Ù†Ø³Ø§Ù†ÛŒ زندگی میں حب دنیا ہی ہر برائی اور شروفساد کا سرچشمہ ہے چنانچہ حیات انسانی میں کوئی برائی اور مشکل ایسی نہیں ہے جسکی Ú©Ù„ بنیاد یااس Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ نہ Ú©Ú†Ú¾ وجہ حب دنیا نہ ہو!
    Ø±Ø³ÙˆÙ„اکرم (ص):
    (حبّالدنیا أصل Ú©Ù„ معصیۃ،وأول Ú©Ù„ ذنب) (Û³Û´)
    ''دنیاکیمحبت ہر معصیت Ú©ÛŒ بنیاد اور ہر گناہ Ú©ÛŒ ابتدا ہے''
    Ø­Ø¶Ø±ØªØ¹Ù„ÛŒ (ع)کا فرمان ہے :
    (حبّالدنیا رأس الفتن وأصل المحن) (Û³Ûµ)
    ''محبتدنیا فتنوں کا سر اور زحمتوںکی اصل بنیاد ہے ''
    Ø§Ù…امجعفر صادق (ع) کا ارشاد ہے :
    (رأسکل خطیئۃ حبّ الدنیا ) (Û³Û¶)
    ''ہربرائی Ú©ÛŒ ابتدا (سر چشمہ )دنیاکی محبت ہے''

حب دنیا کا نتیجہ کفر ؟

    Ø­Ø¨ دنیا کا سب سے خطر ناک نتیجہ کفر ہے جیسا کہ قرآن مجید میں محبت دنیا اور کفر Ú©Û’ درمیان موجود رابطہ اور حب دنیا Ú©Û’ خطر ناک نتائج کا تذکر ہ بار بار کیا گیا ہے Û”
    Û±Û”خدا وندعالم کا ارشاد ہے :
(ولکن من شرح با لکفرصدراًفعلیھم غضب من اﷲ ولھم عذاب عظیم ذلک بأنھم استحبوا الحیاۃ الدنیاعلیٰ الآخرۃ وأن اﷲ لا یھدی القوم الکافرین ) (۳۷)
    '' لیکنجو شخص کفر کےلئے سینہ کشادہ رکھتا ہو ان Ú©Û’ اوپر خدا کا غضب ہے اور اس Ú©Û’ لئے بہت بڑا عذاب ہے۔یہ اس لئے کہ ان لوگوں Ù†Û’ زندگانی دنیا Ú©Ùˆ آخرت پر مقدم کیا اور اﷲ،ظالم قوموں Ú©Ùˆ ہر گز ہدایت نہیں دیتا ہے ''
    Ø§Ø³Ø¢ÛŒÛ‚ کریمہ میں صرف کفرہی Ú©Ùˆ حب دنیا کا اثر نہیں قراردیا گیا ہے بلکہ آیۂ کریمہ Ù†Û’ اس سے کہیں Ø¢Ú¯Û’ اس حقیقت کا انکشاف کیا ہے کہ حب دنیا سے کفر Ú©Û’ لئے سینہ
کشادہ ہو جاتا ہے اور انسان اپنے کفر پراطمینان خاطر پیدا کر لیتا ہے اور اس کے لئے کھلے دل (سعہ صدر )کا مظاہر ہ کرتا ہے اور یہ صور تحال کفر سے بھی بدتر ہے ایسے لوگوں پر خدا وند عالم غضبناک ہوتا ہے اور انھیں اپنی رحمت سے دور کر دیتا ہے ۔
    Û²Û”ارشاد الٰہی ہے :
(وویل للکافرینمن عذاب شدید٭الذین یستحبون الحیاۃ الدنیا علیٰ الآخرۃ ویصدّ ون عن سبیل اﷲ ویبغونھا عوجاً)
    ''اورکافروں Ú©Û’ لئےتو سخت ترین اورا فسوسناک عذاب ہے وہ لوگ جو زندگانی دنیا Ú©Ùˆ آخرت Ú©Û’ مقابلے میں پسند کر تے ہیں اور لوگوں Ú©Ùˆ راہ خدا سے روکتے ہیں اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے ہیں ''
    Ø§Ø³Ø¢ÛŒÛ‚ کریمہ میں حب دنیا اور کفر یا راہ خدا سے روکنے Ú©Û’ درمیان موجود رابطہ کا بخوبی مشاہد ہ کیا جاسکتا ہے Û”


۱۔بحارالانوارج۷۷ص۳۵۲۔
۲۔نہج البلاغہ حکمت ۷۷وبحارالانوار ج۷۳ص۱۲۹
۳۔بحارالانوارج۷۷ص۳۷۴۔
۴۔بحارالانوارج۷۸ ص۲۳۔
۵۔غررالحکم ج۱ص۱۰۹۔
۶۔بحارالانوارج۷۸ص۳۱۱۔
۷۔نہجالبلاغہ خطبہ ۲۲۶۔
۸۔نہجالبلاغہ خطبہ۸۳
۹۔نہجالبلاغہ مکتوب ۳۔
۱۰۔نہجالبلاغہ خطبہ ۸۲۔
۱۱۔نہجالبلاغہ مکتوب۶۸۔
۱۲۔نہجالبلاغہ خطبہ ۵۲۔
۱۳۔سورئہکہف آیت۴۵۔
۱۴۔نہج البلاغہ خطبہ ۱۱۱،آیت ۱۰۴ ازسورئہ انبیائ
۱۵۔نہجالبلاغہ خطبہ۱۱۳۔
۱۶۔نہجالبلاغہ خطبہ۹۹۔
۱۷۔سورئہ انعام آیت ۳۲
۱۸۔سورئہعنکبوت آیت ۶۴۔
۱۹۔سورئہحدید آیت ۲۰۔
۲۰۔بحارالانوارج۷۳ص ۱۳۳۔
۲۱۔بحارالانوارج ۷۳ص۹۶۔
۲۲۔سورئہیونس آیت ۲۴۔
۲۳۔سورئہکہف آیت ۷۔
۲۴۔سورئہحدیدآیت ۲۰۔
۲۵۔نہجالبلاغہ حکمت۲۸۹۔
۲۶۔نہجالبلاغہ خطبہ۸۲۔
۲۷۔نہجالبلاغہ خطبہ۸۲۔
۲۸۔نہجالبلاغہ خطبہ۸۲۔
۲۹۔نہجالبلاغہ خطبہ۸۳۔
۳۰۔نہجالبلاغہ خطبہ ۱۳۳۔
& #1779;۱۔شرحنہج البلاغہابن ابی الحدیدج۸ص۲۷۶۔
۳۲۔سورئہطہ آیت ۱۳۱
۳۳۔وسائل الشیعہ ج۱۴ص۱۳۸۔فروعکافی ج۵ص۵۵۹۔میزانالحکمت ج۱۰۔
۳۴۔میزانالحکمت ج۳ص۲۹۴۔
۳۵۔غرر الحکم ج۱ص۳۴۲۔
۳۶۔بحارالا نوار ج۷۳ص۷ ۔
۳۷۔سورئہ نحل /۱۰۶و۱۰۷



back 1 next