نبوت خاصّہ



جان لو کہ ھر مقتدی کا ایک پیشوا هوتا ھے جس کی وہ پیروی کرتا ھے اور جس کے نورعلم سے کسب نور کرتا ھے۔دیکھو تمھارے امام کی حالت تو یہ ھے کہ اس نے دنیا کے سازوسامان میں سے دو بوسیدہ چادروں اور دو روٹیوں پر قناعت کرلی ھے۔ یہ تمھارے بس کی بات نھیںھے لیکن اتنا تو کرو کہ پرھیزگاری، سعی وکوشش ، پاکدامنی اور امور میں مضبوطی سے میرا ساتھ دو ، خدا کی قسم میں نے تمھاری دنیا سے سونا سمیٹ کر نھیں رکھا ،نہ اس کے مال و متاع میں سے انبار جمع کر رکھے ھیں ، نہ اپنے اس بوسیدہ لباس کی جگہ کوئی اور لباس تیار کیا ھے اور نہ ھی اس دنیا کی زمین سے ایک بالشت پر بھی قبضہ جمایا ھے۔“

یھاں تک کہ فرماتے ھیں :”اگر میں چاہتا تو صاف ستھرے شھد ، عمدہ گیہوں اور ریشم کے بنے هوئے کپڑوں کو اپنے لئے مھیا کر سکتاتھا، لیکن یہ کیسے هو سکتاھے کہ خواھشات مجھ پر غلبہ حاصل کرلیں اور حرص مجھے اچھے اچھے کھانے چن لینے کی دعوت دے، جب کہ حجاز اور یمامہ میں شاید ایسے لوگ هوں کہ جنھیں ایک روٹی ملنے کی آس بھی نہ هو اور نہ ھی کبھی انھیں پیٹ بھر کر کھانا نصیب هوا هو۔“ [93]

اسلامی حکومت کی حقیقت کو ایسے شخص کے آئینے میں دیکھنا چاہئے جو خود کوفہ میں هوتے هوئے لذیذ کھانے کی طرف اس احتمال کی بنا پر ھاتھ تک نھیں بڑھاتا کہ کھیں حجاز یا یمامہ میں کوئی بھوکے پیٹ نہ ہو ،جو لٹھے کے ایک پرانے پیوند لگے کرتے کے هوتے هوئے دوسرے پرانے کرتے کے بارے میں سوچتا بھی نھیں اور اپنے لئے ایک بالشت زمین تک تیار نھیں کرتا ۔اس دنیا سے اس کی روٹی ،کپڑے اور مکان کی حدیھیں تک ھے کہ کھیں اس کا معیارِ زندگی اس کی رعایا کے فقیر ترین فرد سے بہتر نہ هوجائے ۔

اس کی سلطنت میں عدالت اس طرح حکم فرما تھی کہ ایک دن اپنی زرہ یہودی کے پاس دیکھی تو اس سے کھا:”یہ زرہ میری ھے“ ۔اسلام کی پناہ میں زندگی بسر کرنے والے یہودی نے کمالِ جرات کے ساتھ جواب دیتے هوئے کھا : ”یہ زرہ میری ھے اور میرے ھاتھ میں ھے ،میرے اور تمھارے درمیان مسلمانوں کا قاضی فیصلہ کرے گا“۔

یہ جاننے Ú©Û’ باوجود کہ یہودی Ù†Û’ خیانت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اور زرہ چرائی Ú¾Û’ اس Ú©Û’ ساتھ قاضی Ú©Û’ پاس گئے اور جب قاضی، حضرت  (ع)Ú©Û’ احترام میں کھڑا هوا تو قاضی Ú©Û’ اس امتیاز برتنے پر اس سے ناراضگی کا اظھار کیا اور فرمایا:اگر یہ مسلمان هوتا تو ضرور اس Ú©Û’ ساتھ Ú¾ÛŒ تمھارے سامنے بیٹھتا۔

آخر کار اس عدلِ مطلق Ú©Ùˆ دیکھ کر یہودی Ù†Û’ اعتراف کر لیا اور اسلام Ù„Û’ آیا۔آپ    (ع) زرہ Ú©Û’ ساتھ اپنا مرکب بھی اس یہودی Ú©Ùˆ بخش دیتے ھیں ۔یہودی مسلمان هونے Ú©Û’ بعد آپ (ع) سے جدا نہ هوا یھاں تک کہ جنگ صفین میں شھادت Ú©Û’ مقام پر فائز هوا۔ [94]

جب آپ(ع) کو خبر ملی کہ اسلام کی پناہ میں زندگی گزارنے والی غیر مسلم عورت کے پاؤں سے پازیب چھین لی گئی ھے تو اس قانون شکنی کا تحمل نہ کرپائے اور فرمایا:((فلو إن إمراٴ مسلما مات من بعد ھذا اٴسفا ماکان بہ ملوما،بل کان بہ عندی جدیرا)) [95]

راستے میں ایک بوڑھے Ú©Ùˆ دستِ سوال دراز کرتے هوئے دیکھ کر جستجو شروع Ú©ÛŒ کہ اس Ú©Û’ بھیک مانگنے کا سبب کیا Ú¾Û’ ۔آپ (ع) Ú©Ùˆ تسلی دیتے هوئے کھا گیا یہ بوڑھا نصرانی Ú¾Û’Û” آپ (ع)  Ù†Û’ ناراضگی کا اظھار کرتے هوئے فرمایا:جوانی میں اس سے کام لیتے رھے اور بڑھاپے میں بھیک مانگنے Ú©Û’ لئے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیاھے ØŸ!اور Ø­Ú©Ù… دیا کہ اس Ú©Û’ مخارج زندگی بیت المال سے دیئے جائیں  Û” [96]

خلق کو حقوق مھیا کرنے کا یہ حال تھا کہ چیونٹی کے منہ سے اس کی محنت سے حاصل کیا هوا جوکا چھلکا چھیننے کے بدلے میں ہفت اقلیم بمع ان اشیاء کے جو ان کے آسمانوں کے نیچے ھیں لینے کو تیار نہ تھے، [97] اور خالق کے حقوق نبھانے میں یہ کیفیت تھی کہ نہ جنت کے شوق،نہ جھنم کے خوف ، بلکہ اسی کو اھل عبادت جان کر اس کی عبادت وبندگی میں ھمہ تن مصروف تھے ۔ [98]

جیسا کہ پیغمبر اسلام(ص) Ù†Û’ فرمایا:((اٴنا اٴدیب اللّٰہ وعلی اٴدیبی))ØŒ [99] ایسے انسان Ú©ÛŒ تربیت کر Ú©Û’ بشریت Ú©Ùˆ مقامِ کمال پر پھنچا دیا، کہ جس Ù†Û’ میدان ِ جنگ Ú©ÛŒ ایسی پامردی واستقامت دکھائی کہ جس Ú©ÛŒ مثال تاریخ میں نھیں ملتی اور ایسی رقت قلبی کا امتزاج پیش کیا کہ اگر یتیم Ú©Û’ چھرے پر نظر Ù¾Ú‘ جاتی تو رخسار پر آنسو جاری هوجاتے اور جگر سوز فریاد بلند هوتی اور اس تربیت سے اسے آزادی وحریت Ú©ÛŒ اس منزل تک پھنچا دیا کہ پھر وہ دنیا Ú©Û’ محدود اور آخرت Ú©Û’ نامحدود تمام مصالح ومنافع سے بلند وبالا هو کر صرف بندگی وعبادت ِپروردگار عالم Ú©Û’ طوق غلامی Ú©Ùˆ ،وہ بھی اپنے فائدے Ú©Û’ لئے نھیں بلکہ اس Ú©ÛŒ اھلیت Ú©ÛŒ وجہ سے اپنی گردن میں ڈال لیا۔اور آزادی Ú©Û’ ساتھ ایسی بندگی کا امتزاج پیش کیا جو خلقت ِجھان وانسان کا اصل مقصد Ú¾Û’ اور اپنی رضا وغضب Ú©Ùˆ خالق Ú©ÛŒ رضا وغضب میں اس طرح  فنا کیا کہ جس پر لیلة المبیت [100] میں رسول اللہ  (ص) Ú©Û’ بستر پر نیند اور خندق Ú©Û’ دن ثقلین Ú©ÛŒ عبادت سے افضل ضربت، [101] گواہ ھیں Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 next