كیا "حی علیٰ خیر العمل" اذان كا جزء ھے؟



تیسری روایت زید بن اسلم پر ختم ھوتی ھے، جس كی وفات 136 ھجری میں ھوئی۔

چوتھی روایت سعید بن مسیّب، جس نے 94 ھجری میں انتقال كیا اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ جو 82 ھجری یا 83 ھجری میں فوت ھوا، پر تمام ھوتی ھے۔

ذھبی نے عبداللہ بن زید كے سلسلہ میں كھا ھے كہ اس سے سعید بن مسیّب اور عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے احادیث بیان كی ھیں لیكن اس نے كبھی راوی كو دیكھا بھی نھیں ھے۔ 28

ابن سعد نے مندرجہ ذیل سند كے ذریعہ بھی یہ روایت نقل كی ھے:

احمد بن محمد بن ولید ازرقی نے مسلم بن خالد سے، انھوں نے عبدالرحمٰن بن عمر سے، انھوں نے ابن شھاب سے، انھوں نے سالم بن عبداللہ بن عمر سے اور انھوں نے عبد ابن عمر سے روایت كی ھے كہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارادہ كیا كہ ایسا راستہ نكالا جائے جس سے لوگوں كو اكٹھا كیا جاسكے…… یھاں تك كہ انصار میں سے عبداللہ بن زید نامی ایك شخص كو خواب میں اذان كی تعلیم دی گئی اور اسی رات عمر بن خطاب كو بھی خواب ھی میں اذان سكھائی گئی … اس كے بعد وہ كھتے ھیں: پھر بلال (رض) نے نماز صبح كی اذان میں "الصلاة خیر من النوم" كا اضافہ كردیا۔ اور رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اذان میں شامل كرلیا۔ یہ سند مندرجہ ذیل راویوں پر مشتمل ھے:

الف) مسلم بن خالد بن قرة: جس كو ابن جرحہ بھی كھا جاتا تھا۔ یحیٰی بن معین نے اس كو ضعیف قرار دیا ھے۔ علی بن مدینی نے اسے لاشی (كچھ بھی نھیں) كھا ھے۔ بخاری نے اسے حدیث كا انكار كرنے والال بتایا ھے۔ نسائی كا كھنا ھے كہ یہ قوی نھیں ھے۔ ابو حاتم نے بھی كھا ھے كہ یہ قوی نھیں ھے حدیث كا انكار كرنے والا ھے اور یہ ایسی حدیثیں نقل كرتا ھے جو دلیل بننے كے قابل نھیں ھیں۔ یہ اچھی بری سبھی باتیں نقل كرتا رھا ھے۔ 29

ب) محمد بن مسلم بن عبید اللہ بن عبداللہ بن شھاب زھری مدنی (51۔ 123 ھجری)۔

انس بن عیاض، عبیداللہ بن عمر سے روایت كرتے ھیں كہ میں نے بارھا دیكھا كہ زھری كو كتاب دی جاتی تھی تو وہ اس كو نہ تو خود پڑھتے تھے اور نہ ھی كوئی دوسرا پڑھ كر سناتا تھا۔ پھر بھی جب كبھی ان سے پوچھا جاتا تھا كہ كیا ھم تمھارے حوالے سے یہ روایت نقل كردیں؟ تو وہ كہہ دیتے تھے: "ھاں"۔

ابراھیم بن ابی سفیان القیسر انی نے فریابی كے حوالہ سے نقل كیا ھے كہ میں نے سفیان ثوری كو كھتے ھوئے سنا ھے: میں زھری كے پاس گیا۔ وہ میرے ساتھ اس طرح پیش آیا جیسے میرا آنا اس پر گراں گذرا ھو۔ میں نے اس سے كھا كہ اگر تم ھمارے بزرگوں كے پاس آتے اور وہ تمھارے ساتھ اسی طرح كا برتاؤ كرتے تو تم پر كیا گذرتی؟ وہ بولا: تمھاری بات صحیح ھے۔ پھر وہ اندر گیا اور كتاب لاكر مجھے دی اور كھا كہ اس كو لے لو اور اس كی روایتوں كو میرے نام سے نقل كرو۔ ثوری كھتے ھیں: میں نے اس میں سے ایك حرف بھی نقل نھیں كیا ھے۔ 30

ھ۔) وہ روایت جو بیھقی نےا پنی سنن میں نقل كی ھے



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next