نماز جماعت ۲۵ فرادیٰ نمازوں پر فضيلت رکهتی يے



•نماز جماعت کا حکم اس لئے دیا گیا ہے کہ اسلام و وحدانیت متجلی ہو اور خدا وند عالم کی بارگاہ میں اخلاص و بندگی کے ساتھ اسلامی شان و شوکت بھی نمایاں ہوکر منظر عام پر آئے.


•شیطان انسان کے لئے اس بھیڑئے کی طرح جو گلہ سے علحٰدہ ہو جانے والے گوسفند کا شکار کر لیتا ہے لہٰذا تم گروہ بندی اور اختلاف سے پرہیز کرو نیز نماز جماعت اور مومنین کے اجتماعی امور میں شرکت کرو

•امام محمد باقر علیہ السلام حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جو شخص اذان سننے کے بعد بغیر کسی عذرکے اس آواز پر لبیک نہ کہے اس کی نماز ،نماز نہیں ہے۔


•جو شخص چالیس دن تک اپنی نمازوں کو اس طرح با جماعت ادا کرے کہ امام کی ایک بھی تکبیرۃ الاحرام نہ چھوٹی ہو تو اس کے لئے دو آزادی کا پروانہ لکھا جائے گا ایک نفاق سے نجات دوسرے آگ سے نجات ۔


•اگر کسی ایسے شخص کے بارے میں تم سے سوال کیا جائے جو نماز جماعت میں شریک نہیں ہوتا تو کہو کہ میں اس کو نہیں پہچانتا ۔توضیح :جیسا کہ دوسری روایتوں میں وارد ہوا ہے کہ نماز جماعت مومنین کے آپسی رابطے اور اسلامی معاشرہ کی تشکیل کا ایک ذریعہ ہے ۔


•جو شخص( بغیر کسی عذر کے )مومنین کے ہمراہ مسجد میں نماز ادا نہیں کرتا اس کی نماز قبول نہیں ہوتی اور کسی کی غیبت جائز نہیں ہے مگر اس شخص کی جو گھر میں نماز پڑھتا ہو (جماعت میں شریک نہ ہوتا ہو )اور مومنین کے اجتماعی انور میں کوئی دلچسپی نہ رکھتا ہو ایسے شخص کی عدلت ساقط ہے اور اس سے اجتناب (عدم معاشر ے )ضروری ہے ۔


•جب اذان سنو تو جتنی جلدی ممکن ہو پہنچو اگرچہ سانس ہی کیوں نہ پھولنے لگے ۔

•ہر گروہ کا امام جماعت (خدا کی بارگاہ میں ) اس گروہ کا نمائندہ ہوتا ہے لہٰذا نماز جماعت کی امامت کے لئے ایسے شخص کومنتخب کرو جوتم میں سب سے افضل و بہتر ہو ۔


•نماز جماعت کی صفوں کو ہم آہنگ اور منظم رکھو تا کہ تمھارے دل معتدل ہوں اور آپس میں رابطہ رکھو تا کہ الفت و مہربانی میں اضافہ ہو۔


•صف اول میں نماز ادا کرنا راہ خدا میں جہاد کرنے کی مانند ہے ۔



1 2 next