"حی علیٰ خیر العمل " كے جزء اذان ھونے كے سلسلہ میں علماء كے نظریات



روض النضیر میں ھے: بھت سے مالكی، حنفی اور شافعی علماء كھتے ھیں كہ "حی علی خیر العمل" اذان كا جز تھا۔ 102

شوكانی "كتاب الاحكام" سے نقل كرتے ھوئے رقمطراز ھیں: ھمارے لئے یہ ثابت ھے كہ پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے زمانہ میں "حی علی خیر العمل" اذان كا جز تھا اور اسی كے ساتھ اذان كھی جاتی تھی۔ اور یہ سلسلہ حضرت عمر كے زمانہ تك جاری رھا انھوں نے اس كو حذف كردیا۔ 103

گذشتہ گفتگو سے یہ بات واضح ھوجاتی ھے كہ "حی علٰی خیر العمل" كا فقرہ رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت ابوبكر كی خلافت كے دوران اور حضرت عمر كی خلافت كے شروع میں اذان میں موجود تھا یھاں تك كہ حضرت عمر نے اپنے اجتھاد سے اس كو حذف كردیا۔

اگر یہ مان بھی لیا جائے كہ اس فقرہ كو حذف كرنے میں مصلحت تھی تو اب، جب كہ وہ مصلحت باقی نھیں رھی، كس جواز كے تحت اس كو ترك كیا جارھا ھے!!

اور ھم سب، رسول وآل رسول علیھم السلام كی سنت كی طرف كیوں نھیں پلٹ جاتے؟!

نتیجہ

گزشتہ دلیلوں اور تمام شواھد كے ذریعہ یہ بات واضح ھوجاتی ھے كہ "حی علی خیر العمل" اذان و اقامت كا جز تھا۔ اس كی یہ جزئیت خلیفۂ اول اور خلیفۂ دوم كی خلافت كے ابتدائی دور تك بھی رائج رھی۔

پھر خلیفۂ ثانی نے بیجا دلیلوں كا سھارا لیتے ھوئے اس كو حذف كرنے كا حكم دے دیا جب كہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس كو تثبیت فرما چكے تھے۔

--------------------------------------------------------------------------------

73. المقنعہ، شیخ مفید: باب فصول الاذان والاقامہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next