تاریخ آل سعود



عثمانی سلطان نے ماہ ذی قعدہ1226ھ میں ایك عظیم لشكر جنگی ساز وسامان كے ساتھمصر كی طرف روانہ كیا، اس وقت مصر كا والی محمد علی پاشا تھا، عثمانی سلطان نے لشكر كا سردار محمد علی پاشا كو بنایا، اور حكم دیا كہ اس لشكر كے علاوہ مصر سے بھی ایك لشكر تیار كرو۔

محمد علی پاشا نے مصر اور مغرب (ممكن ھے مغرب سے مراد مراكش یا الجزائر او رتیونس هو،) سے بھی ایك لشكر تیار كیا اور اپنے بیٹے احمد طوسون كی سرداری میں دریا كے راستہ سے نجد كی طرف روانہ كیا چنانچہ طوسون نے ” ینبع بندرگاہ“ دریائے سرخ كے سواحل میں (مدینہ منورہ سے نزدیك ترین بندرگاہ) پر حملہ كردیا اور اس كو آسانی سے اپنے قبضہ میں لے لیا، اور جس وقت سعود كو یہ معلوم هوا كہ مذكورہ بندرگاہ پر قبضہ هوچكا ھے، تو اپنے تحت تمام علاقے والوں كو چاھے وہ شھری هوں یا بادیہ نشین سب كو حكم دیدیا كہ جلد سے جلد مدینہ كی طرف حركت كریں۔

دیكھتے ھی دیكھتے اٹھارہ ہزار كا لشكر تیار هوگیا اس لشكر كی سرادری اپنے بیٹے امیر عبد اللہ كے سپرد كی، امیر عبد اللہ نے تُرك لشكر سے مقابلہ كیا اور چند حملوں كے بعد ترك لشكر كو شكست دیدی، طوسون نے مذكورہ بندرگاہ ترك كردی۔ ابن بشر صاحب كھتے ھیں كہ اس جنگ میں تركی لشكر كے چار ہزار اور سعودی لشكر كے چھ سو افراد قتل هوئے۔

دوسرا حملہ

1227ھ میں محمد علی پاشا نے پھلے لشكر سے بڑا اور طاقتور لشكر حجاز كے لئے روانہ كیا اور اس لشكر یا شكست خوردہ لشكر كے باقی لوگوں نے مدینہ كو چاروں طرف سے گھیر لیا اور چاروں طرف توپیں لگادیں، اور شھر كی دیوار كے نیچے گڈھے كھودنے شروع كردئے اور وھاں ”بارود“ركھ كر آگ لگادی جس كے نتیجہ میں دیوار گر گئی، اور تركی لشكر نے شھر پر قبضہ كرلیا۔

اس حملہ میں سعودیوں كے چار ہزار لوگ مارے گئے، یہ دیكھ كر مدینہ كے حاكم نے صلح كی مانگ كی، اور كچھ ھی مدت كے بعد مصری لشكر نے مكہ كا بھی رخ كیا، شریف غالب نے جو عہد وپیمان سعود سے كرركھا تھا اس كی پرواہ نہ كرتے هوئے تركی اور مصری لشكر سے سمجھوتہ كرلیا اور اپنے سپاھیوں كو تركی لشكر كے ساتھ مل جانے كا حكم دیدیا، احمد طوسون كسی جنگ كے بغیر شھر مكہ پر قبضہ كے بعد وھاں كے قصر میں داخل هوگیا۔

اس كے دوسرے سال (یعنی 1228ھ) میں خود محمد علی پاشا ایك عظیم لشكر كے ساتھ جن میںمصری حجاج كے كاروان بھی شامل تھے، مكہ میں داخل هوا،شریف غالب اپنے معمول كے مطابق اس كے احترام میں اس كے پاس گیا، اس سے پھلی ملاقات میں تومحمد علی پاشا نے اس كو بڑے احترام سے بٹھایا، لیكن بعد میں هونے والی ملاقاتوں میں سے ایك ملاقات كے دوران اس نے اس كو گرفتار كرنے اور اس كے مال پر قبضہ كرنے كا حكم دیدیا، اور خود شریف غالب كو جلا وطن كركے ”جزیرہٴ سالونیك“ (یونان) میں بھیج دیا، شریف غالب وھیں رھے یھاں تك كہ1231ھ میں طاعون كی بیماری كی وجہ سے انتقال كرگئے۔

وهابیوں كا مسقط پر حمله اور امام مسقط كا فتح علی شاه سے مدد طلب كرنا

1226ھ كے واقعات كی تفصیل كے بارے میں جناب ”سپھر“ صاحب كھتے ھیں كہ اس جماعت (وھابی لوگ) كی قدرت میں روز بروز اضافہ هوتا جارھا تھا، یھاں تك كہ انھوں نے سر زمین بحرین كو بھی اپنے قبضہ میں لے لیا، اور اس كے بعد مسقط میں بھی قتل وغارت كا منصوبہ بنالیا۔

امام مسقط نے فارس كے فرمان گذار شاہزادہ حسین علی میرزا كو اطلاع دی اور یہ درخواست كی كہ صادق خان دولوی قاجار جو عربوں سے جنگ كا تجربہ ركھتے تھے، وہ ایران كی فوج كے ساتھ مسقط آجائیںاور وھاں سے اپنے ساتھ مزید لشكر لے كر ”درعیہ“شھر پر حملہ ور هوجائیں۔

امیر سعود نے ایرانی لشكر سے مقابلہ كرنے كے لئے سیف بن مالك اور محمد بن سیف كی سركردگی میں اپنا ایك عظیم لشكر بھیجا،جنگ شروع هوگئی، اس جنگ میں سیف بن مالك اور محمد بن یوسف كو بھت زیادہ زخم لگے یہ دونوں وھاں سے بھاگ نكلے، اور وھابیوں كے لشكر كے بھت سے لوگ مارے گئے، اور اس جنگ میں امام مسقط كو فتحیابی حاصل هوئی انھوں نے اس كا شكریہ ادا كرتے هوئے شاہزادہ حسین علی كی قابلیت كی داد تحسین دیتے هوئے كچھ ہدایا اور تحائف بھیجے، فتح علی شاہ كواسواقعہ كی خبر 20 ربیع الاول كو پهونچی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next