تاریخ آل سعود



سعود 24دن مكہ میں رھا اس كے بعد شریف غالب كی گرفتاری كے لئے جدہ روانہ هوا، اور اس علاقہ كو گھیر لیا لیكن چونكہ جدّہ كے اطراف میں اونچی اونچی پھاڑیاں ھیں اور ان كے دفاع كے وسائل بھی بھت مضبوط تھے جس كی بناپر سعود، شریف غالب كو گرفتار نہ كرسكا اور مایوس هوكر نجد پلٹ گیا۔

شریف غالب نے مكہ میں سعود كے نہ هونے سے فائدہ اٹھایا اور مكہ واپس آگئے، اور اپنے بھائی عبد المعین كی طرح بغیر كسی روك ٹوك كے شھر كو اپنے قبضہ میں كر لیا، لیكن وھابی راضی نہ تھے كہ مكہ معظمہ ان كے ھاتھوں سے چلا جائے، شریف غالب بھی چاھتے تھے كہ پھلے كی طرح مكہ میں حكمرانی كریں ،اسی وجہ سے دونوں میں ایك بار پھر جنگ كا بازار گرم هوگیا، ذیقعدہ1220ھ تك یہ جنگ چلتی رھی، پھر صلح هوگئی، جس میں طے پایا كہ وھابی لوگ صرف حج كے لئے مكہ معظمہ میں داخل هونگے اور پھر واپس چلے جایا كریں گے۔

شریف غالب بھی وھابیوں سے جنگ كرتے هوئے تھك چكے تھے اپنے اندر مقابلہ كرنے كی طاقت نھیں پارھے تھے، اور اپنی پھلی حكمرانی پر باقی بھی رہنا چاھتے تھے،لہٰذا اس كے پاس ظاھری طور پر وھابی مذھب كو قبول كرنے كے علاوہ اور كوئی چارہ نھیں رہ گیا تھا، اور یہ كہ وھابی حضرات جو چاھیں عمل كرےں، اور صلاح الدین مختار كے قول كے مطابق خدا اور اس كے رسول كے دین كو قبول كرنے میں سعود كی بیعت كریں۔

شریف غالب نے اپنے خلوص كو سعود كے نزدیك ثابت كرنے كے لئے لوگوں كو حكم دیا كہ جو گنبد اور مقبرے باقی رہ گئے ھیں ان سب كو گرادیا جائے كیونكہ بعض مقبروں كو وھابیوں نے نھیں گرایا تھا چنانچہ اس نے مكہ معظمہ اور جدّہ میں كوئی مقبرہ نھیں چھوڑا، لیكن پھر بھی شریف غالب كے ھاتھوں كچھ ایسے كام هوتے رھتے تھے جن كی وجہ سے سعود اس سے بد گمان رھتا تھا۔

شریف غالب كے قابل توجہ كاموں میں سے ایك یہ تھا كہ وہ تاجر لوگوں سے ٹیكس لیتا تھا اور سعود اعتراض كرتا تھا تو یہ كھتا تھا كہ یہ لوگ مشرك ھیں (اس كا مقصد یہ تھا كہ چونكہ یہ لوگ وھابی نھیں ھیںلہٰذا مشرك ھیں) اور میں یہ ٹیكس مشركوں سے لے رھا هوں مسلمانوں سے نھیں۔

مدینہ پر قبضہ

1220ھ میں سعود نے مدینہ پر بھی قبضہ كرلیا، اور روضہ رسول اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی قیمتی چیزوں كواپنے قبضے میں لے لیا،اس نے عثمانی بادشاهوں كی طرف سے مكہ او رمدینہ میں معین كئے گئے قاضیوں كو بھی شھر سے باھر نكال دیا۔

صلاح الدین مختار صاحب كی تحریر كے مطابق جس وقت مدینہ كی اھم شخصیات نے یہ دیكھ لیا كہ شریف غالب سعود سے بیعت كرنے كے خیال میں ھے تو انھوں نے سعود كو پیشكش كی كہ اھل مدینہ دین خدا ورسول اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور سعود كی اطاعت كو قبول كرلے، یعنی ان كی بیعت كو قبول كرلے، انھوں نے یہ پیش كش كرنے كے بعد مدینہ منورہ میں موجود گنبدوں اور مقبروں كو گرانا شروع كردیا۔

اس طرح وھابیوں نے ایك بھت بڑی حكومت تشكیل دی كہ جس میں نجد اور حجاز شامل تھے اور عثمانی كارندوں كو باھر نكال دیا، نیز عثمانی بادشاهوں كا ذكر خطبوں سے نكال دیا، اور وہ اسی پر قانع نھیں هوئے بلكہ عراق كا رخ كیا مخصوصاً عراق كے دو مشهور شھر كربلائے معلی اور نجف اشرف پر حملے كئے۔

كربلا اور نجف اشرف پر وھابیوں كاحملہ

ابتداسے ھی آل سعوداور عراقیوں میں جو اس زمانہ میں عثمانی بادشاہ كے تحت تھے، لڑائی جھگڑے هوتے رھتے تھے اور وھابی لوگ عراق كے مختلف شھروں پر حملہ كرتے رھتے تھے، لیكن عراق كے دومشهور شھر نجف اور كربلا پر حملہ ایسا نھیں تھا جو مختلف شھروں پر هوتا رھتا تھا، بلكہ اس حملہ كا انداز كچھ اور ھی تھا او ر اس حملہ میں مسلمانوں كا قتل عام اور حضرت امام حسینںكے روضہٴ مبارك كی توھین كے طریقہ سے یہ معلوم هوتا ھے كہ ان كے مذكورہ كاموں كا بنیادی مقصد ان كے مذھبی عقائد تھے اور وہ بھی شدت اور تعصب كے ساتھ، كیونكہ انھوں نے تقریباً دس سال كی مدت میں كئی مرتبہ ان دونوں شھروں پر حملہ كیا ھے۔

ھم نے پھلے بھی عرض كیا ھے كہ ابن تیمیہ اور اس كے مرید اس وجہ سے شیعوں سے مخالفت اور دشمنی ركھتے تھے كہ ان كو قبروں پر حج كرنے والے یا قبروں كی عبادت كرنے والے كھا كرتے تھے اور بغیر كسی تحقیق كے ان كا گمان یہ تھا كہ شیعہ حضرات اپنے بزرگوں كی قبروں كی پرستش كرتے ھیں اور خانہ كعبہ كا حج كرنے كے بجائے قبور كا حج كرتے ھیں، اور اسی طرح كے دوسرے امور جن كی تفصیل ھم نے پھلے بیان كی ھے، سب كی بڑی وضاحت كے ساتھ تردید بھی كردی ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next