تاریخ آل سعود



بھر حال چونكہ یہ دو شھر،(كربلا اور نجف اشرف) شیعوں كے نزدیك خاص اھمیت كے حامل تھے اور ھیں، اس بناپر ان دونوں زیارتگاهوں پر بھت بھترین، اور عمدہ گنبدیں بنائی گئی ھیں او ربھت سا نذر كا سامان او ربھت سی چیزیں ان روضوں كے لئے وقف كرتے ھیں اور ھر سال ہزاروں كی تعداد میں دور اور نزدیك سے مومنین كرام زیارت كے لئے جاتے ھیں، اور جیسا كہ پھلے بھی عرض كرچكے ھیںوھابی لوگ اپنی كم علمی كی وجہ سے بھت سے شبھات او راعتراضات كے شكار تھے جن كی بناپر شیعوں سے بھت زیادہ تعصب ركھتے تھے اور ھمیشہ ایسی چیزوں كی تلاش میں رھتے تھے جن كے ذریعہ اپنے مقصد تك پهونچ سكیں۔

دائرة المعارف اسلامی كی تحریر كے مطابق، ”خزائل نامی شیعہ قبیلہ“ كی طرف سے نجدی قبیلہ پر هوئی مار پیٹ كو انھوں نے كربلا اور نجف پر حملہ كرنے كا ایك بھانہ بنا لیا۔

كربلا اور نجف پر وھابیوں كے حملے1216ھ میں عبد العزیز كے زمانہ سے شروع هوچكے تھے جو1225ھ سعود بن عبد العزیز كی حكومت كے زمانہ تك جاری رھے۔

ان حملوں كی تفصیل وھابی اور غیر وھابی موٴلفوں نے لكھی ھے اور اس زمانہ كی فارسی كتابوں میں بھی یہ واقعات موجود ھیں، نجف اشرف كے بعض علمائے كرام جو ان حملوں كے خود چشم دید گواہ ھیں اور ان میں سے بعض اپنے شھر كے دفاع میں مشغول تھے انھوں نے ان تمام چیزوں كو اپنی كتابوں میں لكھاھے جن كو خود انھوں نے دیكھا ھے یا دوسروں سے سنا ھے، ھم یھاںپر ان كی كتابوں سے بعض چیزوں كو نقل كرتے ھیں:

كربلا پر حملہ

وھابی موٴلف صلاح الدین مختار اس سلسلہ میں كھتے ھیں:

”1216ھ میں امیر سعود (ابن عبد العزیز) نے اپنی پوری طاقت كے ساتھ نجد اور عشایر كے لوگوں كے ساتھ او راسی طرح جنوب ،حجاز اور تھامہ وغیرہ كے لوگوں كی ھمراھی میں عراق كا رخ كیا اور ذیقعدہ كو شھر كربلا پهونچ كر اس شھر كو گھیر لیا، اور اس لشكر نے شھر كی دیوار كو گرادیا، اور زبردستی شھر میں داخل هوگئے كافی لوگوں كو گلی كوچوں میں قتل كرڈالا اور ان كے تمام مال ودولت لوٹ لیا، اور ظھر كے وقت تك شھر سے باھر نكل آئے اور ” ماء الابیض “ نامی جگہ پر جمع هوكر غنیمت كی تقسیم شروع هوئی اور مال كا پانجواں حصہ (یعنی خمس) سعود نے لے لیا اور باقی مال كو اس طرح اپنے لشكر والوں میں تقسیم كیا كہ پیدل كو ایك اور سوار كو دوحصّے ملے“۔

پھر چند صفحہ بعد لكھتے ھیں كہ امیر عبد العزیز بن محمد بن سعود ایك عظیم لشكر كو اپنے بیٹے سعود كی سرداری میں عراق بھیجا جس نے ذیقعدہ1216ھ میں كربلا پر حملہ كیا۔

صلاح الدین مختار صاحب، ابن بشر كی باتوں كو نقل كرنے كے بعد كھتے ھیں كہ امیر سعود نے اس شھر پر حملہ كیا جس كا شیعوں كی نظر میں احترام كرنا ضروری ھے۔

شیخ عثمان بن بشر نجدی مورخ مذكور واقعہ كی تفصیل اس طرح بیان كرتے ھیں كہ ذی قعدہ1216ھ میں سعود بھاری لشكر كے ساتھ جس میں بھت سے شھری اور خانہ بدوش (نجد، جنوب، حجاز اور تھامہ وغیرہ كے) تھے حضرت امام حسینںكی بارگاہ كربلا كا رخ كیا اور شھر كے باھر پهونچ كر پڑاوٴ ڈال دیا۔

مذكورہ لشكر نے شھر كی دیوار كوگرادیااور شھر میں داخل هوگئے اور شھر میں پهونچنے كے بعد گھروں او ربازاروں میں موجود لوگوں كا قتل عام كردیا، اور حضرت امام حسین ں كی گنبد كو بھی گرادیا، اور آپ كی قبر پر موجود ہ صندوق (ضریح) جس پر یاقوت اور دیگر جواھر ات لگے هوئے تھے اس پر قبضہ كرلیا، اور ان كے تمام مال ودولت، اسلحہ، لباس، فرش، سونا چاندی بھترین اور نفیس قرآن كو مال غنیمت میں لے لیا نیز اس كے علاوہ تمام چیزوں كو غارت كردیا، اور ظھر كے وقت شھر سے باھرنكل گئے، اس حملہ میں وھابیوں نے تقریباً دو ہزار لوگوں كو قتل كیا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next