تاریخ آل سعود



شیعوں كے عظیم عالم دین مرحوم علامہ سید جواد عاملی ،نجف اشرف پر وھابیوں كے حملہ كے چشم دید گواہ ھیں، وہ وھابی مذھب كی پیدائش كے ضمن میں اس طرح فرماتے ھیں كہ1216ھ میں حضرت امام حسین ں كے روضہٴ مبارك كو غارت كردیا چھوٹے بڑوں كو قتل كر ڈالا لوگوں كے مال ودولت كو لوٹ لیا خصوصاً حضرت امام حسین ں كے روضہ كی بھت زیادہ توھین كی اور اس كو گراڈالا۔

جن شیعہ موٴلفوں نے كربلا كے قتل عام كی تاریخ 18 ذی الحجہ (عید غدیر)1216 ھ ق۔ بیان كی ھے ان میں سے ایك صاحب ”روضات الجنات“بھی ھیں جنھوں نے مولیٰ عبد الصمد ھمدانی حائری كے حالات زندگی كے ضمن میں فرمایاھے: بروز چھار شنبہ 18 ذی الحجہ (عید غدیر)1216 ھ ق۔ كا دن تھا كہ وھابیوں نے مرحوم ھمدانی كو اپنی مكاریوں كے ساتھ گھر سے نكالا اور شھید كردیا۔

لیكن اس واقعہ كی تفصیل ڈاكٹر عبد الجواد كلید دار (جو خود كربلا كے رہنے والے ھیں) اپنی كتاب تاریخ كربلا وحائر حسینی میں ”تاریخِ كربلائے معلی“ (ص 20، 22)سے كچھ اس طرح نقل كرتے ھیں :

” 1216ھ میں وھابی امیر سعود نے اپنے بیس ہزار جنگجو بھادروں كا لشكر تیار كیا اور كربلا شھر پر حملہ ور هوا، اس زمانہ میں كربلا كی بھت شھرت اور عظمت تھی اور ایرانی ،تركی اورعرب كے مختلف ممالك سے زائرین آیا كرتے تھے، سعود نے پھلے شھر كو گھیرا اور اس كے بعد شھر میں داخل هوگیا، اور دفاع كرنے والوں كاشدید قتل عام كیا، شھر كے اطراف میں خرمے كی لكڑیوں اور اس كے پیچھے مٹی كی دیوار بنی هوئی تھی جس كو انھوں نے توڑ ڈالا۔

وھابی لشكر نے ظلم اور بربریت كا وہ ناچ ناچا جس كو بیان نھیں كیا جاسكتا، یھاںتك كہ كھا یہ جاتا ھے كہ ایك ھی دن میں انھوں نے بیس ہزار لوگوں كا قتل عام كیا۔

اور جب امیر سعود كا جنگی كام ختم هوگیا تو وہ حرم مطھر كے خزانہ كی طرف متوجہ هوا، یہ خزانہ بھت سی نفیس اور قیمتی چیزوں سے بھرا هوا تھا، وہ سب اس نے لوٹ لیا، كھا یہ جاتا ھے كہ جب ایك خزانہ كے دروازہ كو كھولا تو وھاں پر كثیر تعداد میں سكّے دكھائی دئے اور ایك گوھر درخشان جس میں بیس تلواریں جو سونے سے مزین تھیں اور قیمتی پتھر جڑے هوئے تھے اسی طرح سونے چاندی كے برتن اور فیروزہ اور الماس كے گرانبھا پتھر تھے ان سب كو لوٹ لیا، اسی طرح چار ہزار كشمیری شال، دوہزار سونے كی تلواریں اور بھت سی بندوقیں اور دیگر اسلحوں كو غارت كرلیا۔

اس حادثہ كے بعد شھر كربلا كی حالت یہ تھی كہ شاعر لوگ اس كے لئے مرثیہ كھتے تھے، اور جو لوگ اپنی جان بچا كر بھاگ نكلے تھے، شھر میں لوٹ آئے، اور بعض خراب شدہ چیزوں كے ٹھیك كرنے كی كوشش كرنے لگے۔

”لونكریك“ نے اپنی تاریخ (چھار قرن از عراق)میں لكھا ھے كہ اس واقعہ كو دیكھ كر اسلامی ممالك میں ایك خوف ووحشت پھیل گئی۔

مذكورہ موٴلف دوسری جگہ پر ”لونكریك“ سے نقل كرتے هوئے اس طرح لكھتے ھیں وھابیوں كے كربلا سے نزدیك هونے كی خبر2نیسان(جولائی)1801ء كو شام كے وقت پهونچی اس وقت كربلا كے لوگوں كی كثیرتعداد زیارت كے لئے (عید غدیر كی مناسبت سے) نجف اشرف گئی هوئی تھی، جو لوگ شھر میں باقی تھے انھوں نے جلدی سے شھر كے دروازے بند كردئے، وھابیوں كی تعداد 600پیدل اور 400 سوار تھے، چنانچہ شھر سے باھر آكر جمع هوگئے اور اپنے خیمہ لگادئے او راپنے كھانے پینے كی چیزوں كو تین حصوں میں تقسم كیا اور ”باب المخیم“ نامی محلہ كی طرف سے دیوار توڑ كر ایك گھر میں داخل هوگئے اوروھاں سے نزدیك كے دروازے پر حملہ كردیا اور پھر شھر میں داخل هوگئے ۔

اس موقع پر خوف ودہشت كی وجہ سے لوگوں نے ناگھانی طور پر بھاگنا شروع كردیا، وھابیوں نے حضرت امام حسین ں كے روضہ كا رخ كیا، اور وھاں پر توڑ پھوڑ شروع كردی، اور وھاں پر موجود تمام نفیس اور قیمتی چیزوں كو جن میں سے بعض ایران كے بادشاهوں اور دیگر حكّام نے نذر كے طور پر بھیجی تھی ان تمام چیزوں كو غارت كرلیا، اسی طرح دیوار كی زینت اور چھت میں لگے سونے كو بھی ویران كرڈالا، قیمتی قالینوں ،قندیلوں اور شمعدانوں وغیرہ كو بھی لوٹ لیا، اور دیواروں میںلگے جواھرات كو بھی نكال لیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next