حكومت آل سعود



بقیع كا قبرستان ایك وسیع قبرستان ھے، جو مدینہ كی مشرقی دیوار سے متصل ھے اور اس كے چاروں طرف پتھرسے تین گز اونچی دیواربنی هوئی ھے، جس كے چار دروازے ھیں اس كے دو دروازے مغرب كی طرف ھیں اور ایك دروازہ جنوب كی طرف اور چوتھا دروازہ مشرق كی طرف ھے جو شھر كے باھر باغ كی گلی میں ھے، اور اس قبرستان میں اتنے لوگوں كو دفن كیا گیا ھے كہ یہ قبرستان زمین سے ایك گز اونچا هوگیا ھے، اور جس وقت حجاج آتے ھیں اس زمانہ میں قبرستان كے دروازے مغرب كے وقت تك كھلے رھتے ھیں جو بھی جانا چاھے جاسكتا ھے، لیكن حج كے دنوں كے علاوہ پنجشنبہ كی ظھر كے وقت كھلتا ھے اور جمعہ كے دن غروب تك كھلا رھتا ھے، اور اس كے علاوہ بند رھتا ھے، مگر یہ كہ كوئی مرجائے اور اس كو وھاں دفن كرنا هو۔

اس قبرستان میں شیعہ اثنا عشر ی كے چار ائمہعلیهم السلامكی قبریں ھیں جو 8 گوشوں كی ایك بڑی گنبد كے نیچے دفن ھیں، اور یہ گنبد اندرسے سفیدھے، معلوم نھیں كہ یہ گنبد كب سے بنی هوئی ھے لیكن محمد علی پاشا مصری نے 1334ھ میںعثمانی سلطان محمود خان كے حكم سے ان كی مرمت كرائی تھی، اور اس كے بعد سے ھر سال عثمانی سلاطین كی طرف سے بقیع میں موجود تمام بقعوں كی مرمت هوتی ھے۔

اس بقعہ كے بیچ میں ایك بڑی ضریح ھے جو بھترین لكڑی سے بنی ھے اور اس بڑی ضریح كی وسط میں لكڑی كی دو دوسر ی ضریح بھی ھیں ان دونوں ضریحوںمیں پانچ حضرات دفن ھیں :

1۔ حضرت امام حسن مجتبیٰں، 2۔ حضرت امام سجادں، 3۔ حضرت امام محمد باقر ں 4۔ حضرت امام جعفر صادق ں، 5۔ پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كے چچا جناب عباس ں، (بنی عباس انھیں كی اولادھیں) اس بقعہ مبارك كے وسط میں دیوار كی طرف ایك اور قبر ھے جس كے بارے میں كھا جاتا ھے كہ یہ جناب فاطمہ زھرا = كی قبر ھے۔

جناب فاطمہ زھرا = كی قبر تین مقامات پر مشهور ھے:

1۔ بقیع كے اس حجرے میں جس كو بیت الاحزان كھا جاتا ھے، اور اسی وجہ سے بیت الاحزان میں جناب فاطمہ زھرا = كی زیارت پڑھی جاتی ھے۔

2۔ دوسرے یھی بقعہ كہ جھاں پر شیعہ سنی زیارت پڑھتے ھیں، اسی قبر كے سامنے ایك گنبد پر زرگری سے تیار كردہ پردہ لگا هوا جس پر لكھا ھے سلطان احمد بن سلطان محمد بن سلطان ابراھیم ،1131ھ ۔

اس روضہ میں او ركوئی زینت نھیں ھے مگر یہ كہ دو عدد چھوٹے ”چھل چراغ“، چند دھات كی شمعدان، اور وھاں كا فرش چٹائی كا ھے اور چار پانچ افراد متولی اور خدام ھیں ،جو موروثی پوسٹ پر قابض ھیں اور كوئی خاص كام نھیں كرتے بلكہ ان كا كام حجاج سے پیسے لینا ھے۔

اھل سنت حجاج بھت كم وھاں زیارت كے لئے جاتے ھیںلیكن ان كے لئے زیارت كرنے میں كوئی ممانعت نھیں ھے اور ان سے پیسہ بھی نھیں لیا جاتا، لیكن شیعہ حضرات سے پیسہ لے كر تب اندر جانے دیا جاتا ھے، شیعہ زائرین كو تقریباً ایك ”قران“ سے پانچ ”شاھی“ تك خادموں كو دینا پڑتا ھے، زائرین سے لئے گئے پیسہ میں سے نائب الحرم اور سید حسن پسر سید مصطفی كا بھی حصہ هوتا تھا، البتہ پیسہ دینے كے بعد زیارت اور نماز میںكوئی تقیہ نھیں هوتا تھا، زیارت كو كھلے عام پڑھا جاسكتا تھا، اور شیعہ زائرین كو پھر كسی كا كوئی خوف نھیں هوتا تھا، اس روضہ كے پیچھے ایك چھوٹا سا روضہ ھے جو حضرت فاطمہ زھرا=كا بیت الاحزان ھے۔

اس كے بعد مرحوم فراھانی بقیع كی دیگر قبروں كی توصیف كرتے ھیں جن پر عمارت بنی هوئی ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next