حكومت آل سعود



چنانچہ 14ذی الحجہ 1362ھ كو مكہ معظمہ میں یہ اعلان منتشر هوا:

”بلاغ رسمی رقم 82 ۔ جریمة منكرة:

القتالشرطة القبض فی بیت اللّٰہ الحرام فی یوم 12 ذی الحجة1362 علی المدعو عبدہ طالب بن حسین الایرانی من المنتسبین الی الشیعةفی ایران وهو متلبس باقذر الجرائم واقبحھا وھی حمل القاذورات وهو یلقیھا فی المطاف حول الكعبة المشرفة بقصد ایذاء الطائفین واھانة ہذا المكان المقدس وبعد اجراء التحقیق بشاٴنہ وثبوت ہذا الجرم القبیح منہ فقد صدر الحكم الشرعی بقتلہ وقد نفذ حكم القتل فیہ فی یوم السبت 14 ذی الحجة 1362 ولذا حرر۔

ایك رسمی اعلان شمارہ 82 بھیانك جرم۔

12 ذی الحجہ 1362ھ كو پولیس نے بیت اللہ الحرام میں شیعہ مذھب سے تعلق ركھنے والے ایك ایرانی بنام طالب بن حسین كو گرفتار كیاھے، جس نے بھت برا كام انجام دیاھے، اس نے كچھ كوڑا كركٹ اپنے ساتھ لیا اور طواف كرنے والوں كی اذیت كے لئے مطاف (طواف كرنے كی جگہ) میں ڈالدیا،تحقیقات اور گناہ ثابت هوجانے كے بعد شرعی طور پر 14 ربیع الاول كو اس كے قتل كے حكم پر عمل هو گیا۔

جب یہ خبر ایران پهونچی تو اس سے لوگ بھت ناراض هوئے اور سب لوگ تعجب كرنے لگے۔

كسی كو بھی حقیقت كا پتہ نھیں تھا یھاں تك كہ اس سال گئے هوئے ایرانی حجاج بھی حج سے واپس پلٹ آئے، انھوںنے حقیقت كو اس طرح بیان كیا :

” ابو طالب یزدی كا طواف كے وقت سر چكرانے لگا، اور قے آنے لگی، تو انھوں نے طواف كرنے والوں كے راستہ میں گندگی نہ پھیلنے كی وجہ سے اس كو اپنے دامن میں لے لیا، جس كی وجہ سے ان كا لباس احرام گندہ هوگیا“۔

چند مصری اور سعودی حاجیوں نے ان كو پكڑ كر وھاں كی پولیس كے حوالہ كردیا اور انھیں لوگوں نے عدالت میں گواھی بھی دی، كہ یہ شخص اپنے ساتھ میں گندگی اٹھائے هوئے تھا اور مطاف كو گندا كررھا تھا۔

سوال یہ پید اهوتا ھے كہ جن لوگوں نے ابو طالب یزدی كو اس طریقہ سے دیكھا ان كے ذہن میں فوراً یہ بات كیسے آئی كہ ابو طالب مطاف كو گندا كرنا چاھتا ھے، اور بیت اللہ الحرام كی توھین كرنا چاھتا ھے، اس تصور كی اصل وجہ كیا تھی؟!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next