حكومت آل سعود



عبدالرحمن اور اس كا بیٹا عبد العزیز كویت میں رھتے رھے اور عبد العزیز نے اس مدت میں علوم دینی كے درس میں شریك هونا شروع كردیا۔

عبد العزیز كا ریاض پر قبضہ

جتنی مدت عبد العزیز كویت میں رھا ھمیشہ نجد مخصوصاً ریاض كی یاد میں رھا، اور چونكہ اس پر آل رشید كا قبضہ تھا، اسی وجہ سے وہ بھت پریشان رھتا تھا، اور ھمیشہ اس پریشانی كے بارے میں غور وفكر كرتا رھتا تھا، آخر كار اپنے باپ اور شیخ كویت سے گفتگو كركے اس نتیجہ پر پهونچا كہ وہ ریاض پر حملہ كردے، چنانچہ جب اس كی عمر اكیس سال كی هوئی تو اس نے1319ھ میں ایك تاریك رات میں اپنے كچھ وفادار ساتھیوں منجملہ اپنے بھائی امیر محمد اور پھوپھی كے لڑكے امیر عبد اللہ كے ساتھ ریاض پر حملہ كردیا۔ چند شجاعانہ حملے كركے شوال1319ھ میں ریاض پر قبضہ كرلیا (ان تمام شجاعانہ حملوں كا تذكرہ وھابی كتابوں میں موجود ھے) اسی فتح كے دن ریاض كے موذنوں نے نماز ظھر كے وقت ریاض میں یہ اعلان كیا كہ حكم اور فرمان پھلے درجہ میں خداوندعالم كے لئے او رپھر عبد العزیز بن عبد الرحمن كے لئے ھے۔

عبد العزیز نے ریاض پر قبضہ كے بعد آل رشید كی حكومت كے خاتمہ كی ٹھان لی، اور1320ھ میں نجد كے جنوبی علاقہ پرقبضہ كرلیا اسی طرح1321ھ میں سَدیر، وَشم اور قَصِیم پر بھی قبضہ كرلیا، عبد العزیز اور آل رشید كے درمیان حملہ هورھے تھے، عثمانی حكومت، آل رشید كی طرفداری میں كچھ نہ كچھ مداخلت كرتی رھتی تھی، اس كے بعد 1324 ھ میں عثمانی تُرك، نجد سے نكل گئے، اور اسی سال ابن مُتعب امیر آل رشید بھی قتل كردیا گیا، اورعبد العزیز، آل رشید كی طرف سے كافی حد تك آسودہ خاطر هوگیا۔

1328ھ میں عبد العزیز معروف بہ ابن سعود كا تین طرف سے مقابلہ تھا:

1۔ آل رشید سے۔

2۔ اس كے چچازاد بھائی سے جو نجد كے جنوب میں مخالفت كے لئے قیام كر چكا تھا۔

3۔ شریف مكہ شریف حسین سے۔

هوا ھے، عبد العزیز كی كامیابی كی سب سے اھم وجہ یہ تھی كہ ریاض میں اس كے بھت سے چاہنے والے موجود تھے۔

عبد العزیز نے پھلے دو دشمنوں كے ساتھ تلوار سے فیصلہ كیا لیكن تیسرے دشمن كے مقابلہ میں سیاست سے كام لیا، اور اس كا یہ پھلا ٹكراوٴ تھا جو ابن سعود اور شریف حسین كے درمیان هوا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next