حكومت آل سعود



اپنے سر پر كوفیہ اور عقال باندھتا تھا اور سفید اور لمبا لباس پہنتا تھا، اور اس كے نیچے ایك پاجامہ بھی هوتا تھا اور ان كپڑوں كے اوپر ایك عبا بھی هوتی تھی۔

اسے اعتراف تھا كہ ھم نے علوم (دنیاوی تعلیم) نھیں حاصل كی ھے جو لوگ دنیاوی تعلیم یافتہ ھیں ان كو چاہئے كہ اس سلسلہ میں ھماری راہنمائی كریں۔

اور كبھی بھی كوئی تقریر كرنا هوتی تھی توخطباء كی روش اور عربی كے قواعد كی رعایت نھیں كرتاتھا، نجدی لہجہ میں گفتگو كرتا تھا اور اكثر اس كی تقریریں مذھبی پھلو ركھتی تھیں اور اپنی تقریروں میں احادیث نبوی اور قرآنی آیات كو شاہد كے طور پر پڑھا كرتا تھا، بیٹھ كر تقریر كیا كرتا تھا، انگشت شھادت اور اس كے ھاتھ میں موجود چھوٹے سے عصا كے ذریعہ اپنے مفهوم كو سمجھانے كے لئے اشارہ كیا كرتا تھا۔

ابن سعود غصہ كے عالم میں بھی ملائم اور نرم مزاج تھا، اور ضرورت كے وقت سنگدل اور غصہ ور تھا، وہ جانتاتھا كہ كھاں پر تلوار كا كام ھے او ركھاں پر بخشش اور احسان كا۔

جس وقت دشمن پشیمانی كا اظھار كرتے تھے وہ ان كو بخش دیتا تھا اور پھر ان كو بھت سا مال دے كر اس كو بلند مقام عطا كرتا تھا، اس كی دور اندیشی اور شدت عمل كا نتیجہ یہ تھا كہ ملك میں بے مثل امن امان قائم هوگیا كہ ھر شخص اپنی جان ومال كو محفوظ سمجھتا ھے اور اطمینان سے رھتا ھے، اس كی سب سے بڑی وجہ اس كی بیداری اور مجرمین ،راہزنوں اور ظلم وستم كرنے والوں كے بارے میں بھت سخت مزاجی تھی اور ان پر كسی طرح كا كوئی رحم نھیں كرتا تھا اور ان كے بارے میں كسی كی كوئی سفارش بھی قبول نھیں كرتا تھا۔ (لہٰذا ان سب كا خاتمہ كركے امن وامان قائم كردیا)

ابن سعود عربی اخبار خصوصاً مصری اخبار پر بھت زیادہ توجہ ركھتا تھا اور جو كچھ مصری اخباروں میں اس كے ملك كے سلسلہ میں لكھا هوتا تھا اس كو غور سے پڑھا كرتا تھا، وہ اكثر عربی اخباروں اور مجلوں اور لندن سے منتشر ”ٹائمز“ اخبار كا ممبر تھا، اور اس كے پاس كئی ایسے مترجم تھے جو انگریزی اور ہندی اخباروں میں سے ان خبروں كا ترجمہ كركے پیش كرتے تھے جو ان كے عرب ممالك اور حجاز كے بارے میں هوتی تھی۔

ابن سعود كے زمانہ میں ھی نجد اور حجاز كے جوانوں كا سب سے پھلا گروہ دنیاوی تعلیم كے لئے مصر اور یورپ كے لئے گیا، 1927ء میں ان افراد كی تعداد 16 تھی۔

اسی طرح اس كے زمانہ میں لوگوں كو گاڑیوں (موٹرس) پر چلنے كی اجازت ملی جبكہ اس سے پھلے ممنوع تھی۔

ابن سعود كے بعد آل سعود كی حكومت

عبد العزیز كے مرنے كے بعد اس كے بیٹے جمع هوئے اور اس كے ولیعہد ملك سعود كی سعودیہ كے بادشاہ كے عنوان سے بیعت كی، بیعت كے بعد ملك سعود نے اپنے بھائی امیر فیصل كو اپنا ولیعہد مقرر كیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next