حكومت آل سعود



1330ھ میں عثمانی حكومت كمزور هونے لگی كیونكہ بڑی بڑی حكومتوں كی طرف سے اس كا محاصرہ هوچكا اور اس كو دشمن كی فوج سے منھ كی كھانی پڑی، اور ”بالكن“ كی جنگ كی وجہ سے دوری اختیار كرنی پڑی، ادھر عبد العزیز بن سعود نے اس فرصت كو غنیمت جانا اور احساء پر حملہ كردیا اور یہ علاقہ چونكہ عثمانی حكومت كے زیر اثر تھا اس كو ان كے پنجے سے نجات دلائی، او راپنی حكومت كا دائرہ خلیج فارس كے كناروں تك وسیع كر لیا، او رانگلینڈ سے سیاسی تعلقات بنالئے، اور یہ تعلقات ھمیشہ مستحكم اور مضبوط هوتے رھے۔

پھلی عالمی جنگ اور اس كے بعد

1914ء (مطابق با 1333ھ) میں عالمی جنگ شروع هوگئی، عثمانی حكومت جرمن كے ساتھ هوگئی، اور ابن سعود نے چاھا كہ اس فرصت سے فائدہ اٹھائے اور عرب دنیا كو متحد كرنے كی كوشش كرے، چنانچہ اس سلسلہ میں اس نے عرب كے تمام شیوخ اور حاكموں كو خط لكھے لیكن كسی نے بھی نے اس كی پیشكش پر توجہ نہ كی، چنانچہ ابن الرشید نے اپنے كو عثمانی حكومت كی پناہ میں ركھا اور ابن سعود نے انگلینڈ سے دوستی كو ترجیح دی۔

1915ء (مطابق 1334ھ) میں قَطِیف میں انگلینڈ كے ساتھ معاہدہ هوا جس میں یہ طے پایا تھا كہ وہ (ابن سعود) كسی بھی حكومت سے رابطہ بر قرار نھیںكرسكتا، اور اس بات كو حافظ وھبہ(جو سعودی سیاستمداروں اور وھاں كے صاحب نظر لوگوں میں سے ھیں) نے بھی لكھاھے، اسی وجہ سے ابن سعود كے اس وقت كے مشاورین كو بھی دنیا میں رونما هونے والے واقعات كی كوئی خبر نھیں تھی اور اس بھترین فرصت سے استفادہ كرنے كی بھی ان میںصلاحیت نہ تھی۔

بھر حال اس غلطی كا تدارك اور جبران جدّہ معاہدہ مورخہ1927ء كی وجہ سے هوگیا جس كی بدولت ابن سعود كو دوسری حكومتوں سے رابطہ برقرار كرنے یا كسی بھی حكومت كے ساتھ پیمان اتحاد كرنے كا حق حاصل هوگیا تھا، چنانچہ اسی حق كی بدولت ابن سعود ”حائل“ پر مسلط هوگیا اور اپنے سب سے بڑے نجدی دشمن یعنی ابن الرشید صفایاكر دیا۔

ابن سعود اور شریف حسین

ابن سعود نے آہستہ آہستہ سر زمین نجد كے تمام علاقوں میں نفوذ میں كرلیا، اور جیسا كہ ھم نے پھلے بھی عرض كیا كہ اس نے اپنے سب سے بڑے دشمن ابن الرشید كو بھی نابود كردیا، اور ان قبیلوں كو بھی پسپا كردیا جو كسی بھی حال میں امن وامان برقرار هونے نھیں دیتے تھے، یھاں تك كہ قبیلہ عجمان كو بھی مغلوب كرلیا جو نجد كا بھت شجاع اور دلیر قبیلہ تھا اور اب چونكہ اس كو نجد كی داخلی پریشانیوں كا سامنا نھیں تھا لہٰذا اس نے منصوبہ بنالیا كہ اپنی حكومت میں توسیع كرے اور حجاز كو بھی اپنے ماتحت كرلے، اور حرمین شریفین (مكہ ومدینہ) كو بھی اپنی حكومت سے ملحق كرلے۔

اس زمانہ میں اور دوسری وجوھات بھی تھیں جن كے سبب ابن سعودكو پیشرفت اور ترقی هوئی، ان میں سے ایك ”جمعیة الاخوان“ نامی انجمن كی تشكیل تھی، جو دل وجان سے اس كی مدد كرتی تھی اور اس كے ہدف اور مقصد كے تحت اپنی جان كی بازی لگاكر كچھ بھی كرنے كے لئے تیار تھی (اگرچہ كبھی كبھی اس كے لئے بعض مشكلات بھی پیدا كردیتی تھی جن كی تفصیل اخوان سے مربوط بحث میں بیان كی جائے گی) لیكن ابن سعود كے مقابلہ میں حجاز پر قبضہ كرنے كے لئے شریف حسین جیسا طاقتور اور بھادر انسان موجود تھا جس كے هوتے هوئے حجاز اور حرمین شریفین پر قبضہ كرنا بھت مشكل كام تھا۔

ھاں پر ابن سعود كااور شریف حسین میں مقابلے كی تفصیل بیان كرنے سے شرفائے مكہ مخصوصاً شریف حسین كے بارے میں مختصر طور پر تفصیل بیان كرنا مناسب ھے۔

شرفائے مكہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next