حكومت آل سعود



. جلد اول ص 192، كركوكلی كھتا ھے (دوحة الوزرا ص 227) عبد العزیز كا قاتل اصل افغانی تھا اور وہ بغداد میں رھتا تھا جس كا نام ملا عثمان تھا اس نے دین اسلام اور مسلمانوں كا دفاع كرنے كے لئے نذر كی تھی اورپروگرام كے تحت عبد العزیز كے قتل كا ارادہ كیا تھا او روہ وھاں جاكر وھابیوں كے بھیس میں رہنے لگاتھا۔

. ابن بشر جلد اول ص 172۔

. ماضی النجف وحاضرھا، جلد اول ص 324، مولف نُزہة الغری كھتے ھیں كہ وھابیوں نے نجف كے لوگوں پر پانی بند كردیا تھا، (ص53)

. عراق سے نجد اورحجاز كے لئے ایك راستہ ھے جو ایسے جنگل سے گذر تا ھے جھاں پر آب ودانہ كم هوتا ھے، اور قدیم زمانہ میں ایران اور عراق سے اكثر حجاجاسی راستہ سے جایا كرتے تھے،یہ راستہ” جبل معروف“(اس وجہ سے كہ بلاد الجبل نامی علاقہ سے جو ایران اور عراق كے مركزی علاقہ میں ھے اسی راستہ سے حجاج حج كے لئے جایا كرتے تھے) كے نام سے مشهور تھا، لیكن آج كل اس سے كوئی نھیں جاتا۔

. ماضی النجف وحاضرھا، جلد اول ص 325، یہ واقعہ كتاب ”غرائب الاثر“كے قلمی نسخہ سے نقل هوا ھے، كركوكلی كھتا ھے (دوحة الوزراء ص 212) وھابیوں نے1214ھ میں نجف اشرف پر حملہ كیا لیكن قبیلہ خزاعل نے اس كا مقابلہ كیا او ر وھابیوں كے تین سو لوگوں كو قتل كردیا۔

. ماضی النجف وحاضرھا، ص325، 326۔

. ”كركوكلی“ (دوحہ الوزراء ص 217 میں) كھتا ھے كہ حضرت علی ں كے خزانہ كو حضرت امام موسیٰ كاظم ں كے خزانہ میں منتقل كردیا گیا، اسی طرح كتاب ”موسوعة العتبات المقدسہ“ج اول بخش نجف اشرف ،ص 166، میں كتاب ” تاریخ العراق بین احتلالین“ سے نقل كرتے هوئے لكھا ھے كہ1216ھ میں خزانہ امیر المومنین ں كو وھابیوں كے ڈر سے كاظمین میں ركھوادیا گیا، اور اس خزانہ كو لے جانے والے حاج محمد سعید بك دفتری تھے۔

. عنوان المجد فی تاریخ نجد جلد اول ص 137۔

. ماضی النجف وحاضرھا، جلد اول ص 326۔

. جلد 5 ص 512۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next