حكومت آل سعود



. صلاح الدین مختار ج2 ص300 سے۔

. صلاح الدین مختار، ج2 ص 306، اور314 سے 316 تك۔

. ازرقی صاحب كی تحریر كے مطابق (اخبار مكہ جلد اول ص 110) زمانہٴ جاھلیت سے ھی خانہ كعبہ كی كلید داری كا اعزاز ”بنی عبد الدار“ كو تھا اور جب پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فتح مكہ كرلیا تو آپ نے اسی خاندان كے لئے اس افتخار كو باقی ركھا اس طرح كہ پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عثمان بن ابی طلحہ (قبیلہ بنی عبد الدار) كو خانہ كعبہ كی كلید (چابی) عطا فرمائی اور فرمایا كہ خدا كی یہ امانت تمھارے پاس ھے اور اگر كوئی اس كو تم سے چھینتا ھے تو وہ ظالم ھے، عثمان پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كے حضور میں مدینہ منورہ پهونچا اور كلید اپنے پسر عمہ ”شیبہ“ كو دیدی، اس طرح یہ افتخار بنی شیبہ میں باقی ر ھا اور اس وقت سے خانہ كعبہ كی كلیدداری اسی خاندان میں ھے، اور شیبی كے نام سے مشهور ھے، اس سلسلہ میں ابن تیمیہ كھتا ھے (السیاسة الشرعیہ ص 6) جب جناب عباس نے پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے خانہ كعبہ كی كلید كی درخواست كی تو بنی شیبہ كو لوٹانے كے لئے یہ آیت نازل هوئی:< اِنَّ اللّٰہَ یَامُرُكُمْ اَنْ تُوَدُّوْا الاٴمَانَاتِ اِلٰی اَہْلِہٰا۔ > (بے شك اللہ تمھیں حكم دیتا ھے كہ امانتوں كو ان كے اھل تك پهونچا دو) (سورہ نساء آیت 58)

. صلاح الدین مختار، ج2، ص343، 344۔

. تاریخ المملكة العربیة السعودیہ، ج2، ص 357، 363۔

. صلاح الدین مختار ج2 ص380 تا 382 تك كا خلاصہ، اگرچہ عبارت میں جمادی الاول لكھا ھے لیكن ظاھراً جمادی الثانی صحیح هونا چاہئے كیونكہ امیر محمد 23 ربیع الثانی كو مدینہ میں وارد هوا ھے اور مدینہ كی سپاہ كے لشكر نے دو مھینہ كے بعد مدینہ كو سپرد كیاھے، لہٰذا دو مھینہ جمادی الثانی میں پورے هوتے ھیں نہ كہ جمادی الاول میں۔

. كشف الارتیاب ص 59 تا 61۔

. مرحوم علامہ عاملی كے نظریہ كے مطابق وھابیوں كو اس بات كا ڈر تھا كہ عالم اسلام ان كے مقابلہ كے لئے اٹھ كھڑا هوگااور اگر یہ ڈر نہ هوتا تو پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی قبر مطھر كو بھی مسمار كرنے میں بھی كوئی كمی نہ كرتے۔ جابری انصاری اپنی كتاب تاریخ اصفھان (ص 392) میں 1343ھ كے واقعات كے ضمن میں وھابیوں كے حجاز میںقبور كے ویران كرنے كے بارے میں كھتے ھیں كہ حاج امین السلطنہ نے1312ھ میں (ائمہ بقیع علیهم السلام كی لوھے كی ضریح) كو اصفھان میں بنوایا یہ ضریح دوسال میں تیار هوئی، اور جب وھابی لوگ پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی قبر كو منہدم كرنے كے لئے آگے بڑھے تو ان میں سے كسی نے یہ آیت پڑھی:<یَا اَیُّها الَّذِیْنَ آمَنُوْا لاٰ تَدْخُلُوا بُیُوْتَ النَّبِی۔ > (اے ایمان لانے والوں خبر دار پیغمبر كے گھروں میںبغیر اجازت داخل نہ هو)(سورہ احزاب آیت 53) یہ آیت سن كر انھوں نے اس جسارت سے صرف نظر كرلی۔

. كشف الارتیاب ص 60، ایران كے نمائندے موضوع كی تحقیق كے لئے حجاز گئے، یہ حضرات مصر میں ایران كے سفیر اور شام میں ایران كے سفیر كی صدرات میں حجاز گئے۔ (كشف الارتیاب ص 65)

. ” قران “ ایران میںقاچاریہ حكومت كا پیسہ تھا جو چاندی كا هوتا تھا اور اس كا وزن 24چنوں كے برابر هوتا تھا، اور” شاھی“قاجاریہ حكومت كے زمانہ میں 50 دینار كے برابر هوتا تھا۔ (مترجم)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next