حكومت آل سعود



. عثمانی حدود میں شیعہ كتب كا وجود ممنوع تھا، اسی بنا پر بھت كم ایسا هوتا تھا كہ عثمانی علماء یا طلباء، شیعہ كتابوں كا مطالعہ كریں، اور افسوس كا مقام تو یہ ھے كہ آج بھی بعض اسلامی ممالك میں یہ ممنوعیت جاری ھے۔

. ملوك المسلمین المعاصرون جلد اول ص 120 كاخلاصہ۔

. نجدی مورخ ابن بشر نے بھی اسی طرح كی خصوصیات اور صفات عبد العزیز بن محمد بن سعود (مقتول1228ھ، اور عبد العزیز بن سعود كے دادا)كے لئے بیان كئے ھیں، خصوصاً شدت عمل اور اس كے نتیجہ میں پیدا هونے والے امن وامان، اور اعراب كا چوری اور رہزنی كے عادتو ںكا چھڑوانا، (عنوان المجد، جلد اول ص 126، اور اس كے بعد تك)

. مسلمین سے مراد وھابی ھیں۔

. مجلہ البلاد السعودیہ مطبوعہ مكہ مورخہ 16 ربیع الاول1374ھ۔

. اس وقت مسجد النبی كی توسیع كا كام ختم هوگیا لیكن مسجد الحرام كی نئی عمارتیں بننا ابھی بھی جاری ھے، البتہ تمام هونے والی ھے، اور اس جدید عمارت میں صفا ومروہ كے درمیان سعی كرنے كی جگہ جو پھلے ایك تنگ بازار تھا آج وھاں دو طبقہ خوبصورت عمارت بن گئی ھے، جس كا عرض بھی كافی ھے، اس وقت توسیع كے بعد مسجد الحرام كی تمام جگہ برانڈوں اور دوسری منزل سمیت ایك لاكھ میٹرمربع سے بھی زیادہ ھے۔

. المملكة العربیة السعودیہ كما عرفتھا، ص 135، 136۔

. ملك فیصل 1975ء میں اپنے ایك رشتہ داركے ھاتھوں شھر ریاض میں قتل كردیا گیا، اور اس كا بھائی ملك خالد اس كا جانشین مقرر هوا، چند سال پھلے بھی ملك خالد اپنے دوسرے بھائی ملك فہد كی موت كے وقت سعودیہ كی بادشاھت كے لئے مقرر هوا تھا، اور سعود نے اپنے بھائی فیصل كے حكم سے استعفاء دیا اور ملك سے باھر چلا گیا اور1969ء میں یونان میں انتقال كیا۔

 

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55