شفاعت وھابیوں کی نظر میں



”خدا کے ساتھ کسی کو نہ پکارو“

اسی طرح دوسری جگہ ارشاد ھوتا ھے :

”اٴُدْعُونِیْ اٴَسْتَجِبْ لَکُمْ “ [4]

”مجھے پکاروتاکہ تمھاری دعا قبول کروں“

وھابیوں کو ھمار جواب

مذکورہ آیات میں لفظ ”دعوت“ سے مراد حاجت طلب کرنا ،دعا وغیر دعا نھیں ھے بلکہ دعوت سے مراد غیر خدا کی پرستش اور عبادت ھے ھماری اس بات پر کلمہٴ ”مع اللہ“ گواہ ھے کہ جو دونوں مذکورہ آیات میں موجود ھے کیونکہ دوسری آیت کے ذیل میں اس طرح ھے ” إَنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ“ وہ لوگ جوھماری عبادت سے کنارہ کشی کرتے ھیں ، مذکورہ آیات کا مقصد صرف یہ ھے کہ ”غیر خدا“ کی عبادت نہ کریں، لیکن اگر گذشتہ آیات کے اس طرح وسیع معنی کریں کہ درخواست اور دعا کو بھی شامل ھوجائے ، اس وقت انسان کی درخواست اور دعا، اس قسم سے ھوگی جبکہ حاجت مند مدّمقابل کو خدا مانتے ھوئے اس سے حاجت طلب کرے۔

شفاعت خدا وندعالم سے مخصوص ھے

وھابی حضرات کہتے ھیں: قرآن مجید کی بعض آیات سے پتہ چلتا ھے کہ حق شفاعت خداوندعالم سے مخصوص ھے اور اسی کی ذات میں منحصر ھے ، ارشاد ھوتا ھے :

”اَمِ اتَّخِذُوا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ شُفَعَاءُ قُلْ اَوَلَوْکَانُوا لَایَمْلِکُونَ شَیْئًا وَلَا یَعْقِلُونَ قُلْ لِلّٰہِ الشَّفََاعَةُ جَمِیْعاً“ [5]

”بلکہ ان لوگوں نے ”غیر خدا“ کو اپنا شفیع بنالیا ھے ،(اے میرے رسول(ص)) کھدو کہ وہ کسی چیز کے مالک نھیں ھیں اور نہ ھی سوچنے کی صلاحیت رکھتے ھیں (کس طرح شفاعت کرسکتے ھیں) کھدیجئے کہ شفاعت تمام کی تمام خدا سے مخصوص ھے“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next