شفاعت کر نے والے



حضرت ابو طالب(ع) کی شفاعت

جب حضرت ابو طالب (ع) کا انتقال ھوا (بعثت Ú©Û’ دسویں سال )تو حضرت علی(ع) پریشان حال پیغمبر  (ص)Ú©Û’ پاس آئے اور ا Ù† Ú©Ùˆ خبر دی تو پیغمبر(ص) Ú©Ùˆ بھی یہ سن کر دکھ ھوا اور آپ Ù†Û’ علی (ع) سے کھا جاوٴ ان Ú©Û’ غسل Ùˆ کفن کا سامان کرو اور جب میت Ú©Ùˆ آمادہ کرلو تو مجھے اطلاع دینا،حضرت علی (ع)Ù†Û’ ایسا Ú¾ÛŒ کیا جب جنازہ تیار ھوا تو آنحضرت(ص) حضرت ابو طالب (ع) Ú©Û’ جنازے Ú©Û’ کنارے آئے اور آپ Ú©ÛŒ آنکھوں سے آنسو جاری تھے حضرت ابو طالب (ع) Ú©Ùˆ خطاب کر Ú©Û’ کہتے ھیں ”آپ Ù†Û’ صلہٴ رحمی Ú©Ùˆ پورا کیا اپنی نیک جزاء Ú©Ùˆ پھنچیں Ú¯Û’ اور آپ Ù†Û’ یتیم Ú©ÛŒ پرورش Ú©ÛŒ اور اسے بڑا کیا اور اس Ú©ÛŒ مدد Ú©ÛŒ “پھر آنحضرت(ص)Ù†Û’ لوگوں Ú©ÛŒ طرف رخ کر Ú©Û’ کھا ”لَاَ شْفَعُنَّ لِعَمّیِ شَفٰاعَةً یُعْجِبُ بِھٰا الثَّقَلَیْن “یعنی میں ضرور اپنے چچا Ú©ÛŒ شفاعت کروں گا کہ جس پر تمام جن Ùˆ انس تعجب کریں Ú¯Û’ Û”

امام حسین (ع) نقل کرتے ھیں میرے بابا علی (ع) کوفہ Ú©Û’ مقام رحبہ میں ایک دفعہ بیٹھے ھوئے تھے اور اطراف میں لوگوں کا حلقہ تھا ایک شخص Ù†Û’ اٹھ کر کھا اے امیر الموٴمنین (ع) آپ تو اس عظیم مقام پر ھیں مگر آپ Ú©Û’ والد اس وقت دوزخ Ú©ÛŒ آگ میں ھیں ØŸ امیرالموٴمنین (ع)Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ جواب دیا:”فَضَّ اللّٰہُ فٰاکَ وَالَّذیِ بَعَثَ مُحَمَّداً بِالْحَقِّ نَبِیّاً لَوْ شَفَّعَ اَبِی فِی کُلِّ مُذْنِبٍ عَلٰی وَجْہِ الْاَرْضِ لَشُفِّعَہُ اللّٰہُ “”یعنی خدا تیرے منہ Ú©Ùˆ چاک کرے خدا Ú©ÛŒ قسم جس Ù†Û’ محمد  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Ùˆ حق Ú©Û’ ساتھ مبعوث کیا اگر میرے باپ زمین Ú©Û’ تمام گناھگاروں Ú©ÛŒ بھی شفاعت کریں تو خدا ان Ú©ÛŒ شفاعت Ú©Ùˆ قبول کرے گا،پھر آپ Ù†Û’ فرمایا:”یہ کیسے ممکن Ú¾Û’ کہ جس کا بیٹا جنت اور جھنم Ú©Ùˆ لوگوں میں تقسیم کرنے والا Ú¾Ùˆ اس کا باپ دوزخ Ú©ÛŒ آگ میں جائے پیغمبر اکرم  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ قسم کہ ابو طالب (ع) کا نور قیامت Ú©Û’ دن تمام خلائق Ú©Ùˆ اپنے گھیرے میں Ù„Û’ Ù„Û’ گا سوائے نور محمد(ص) Ùˆ فاطمہ(ع) Ùˆ حسن (ع)Ùˆ حسین (ع)اورد یگر ائمہ معصومین (ع) Ú©Û’ ،یاد رکھو نور ابو طالب (ع)ھمارے Ú¾ÛŒ انوار سے Ú¾Û’ جس Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ خلقت آدم (ع) سے دو ہزار سال Ù¾Ú¾Ù„Û’ خلق کیا Ú¾Û’ [12]

 Ù¾ÛŒØºÙ…بر اسلام  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ عظیم شفاعت

امام جعفر صادق (ع) قیامت Ú©Û’ دن پیغمبر اکرم  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ عظیم شفاعت اور اس Ú©ÛŒ اھمیت Ú©Û’ بارے میں ارشاد فرماتے ھیں جب قیامت Ú©Û’ میدان میں گرم زمین پر سورج Ú©ÛŒ تپش میں لوگ اس حالت میں Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ کہ سر سے پیروں تک پسینے سے شرابور Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ اور پھر سب لوگ حضرت آدم (ع) Ú©Û’ پاس شفاعت Ú©Û’ لئے آئیں Ú¯Û’ کہ اللہ Ú©ÛŒ بارگاہ میں ھماری شفاعت کریں تو حضرت آدم(ع) حضرت نوح (ع) Ú©ÛŒ طرف بھیجیں Ú¯Û’ جب لوگ ان Ú©Û’ پاس جائیں Ú¯Û’ تو وہ ان Ú©Ùˆ حضرت عیسیٰ (ع) Ú©ÛŒ طرف بھیجیں Ú¯Û’ اور جب لوگ ان Ú©Û’ پاس جائیں Ú¯Û’ تو وہ کھیں Ú¯Û’ ”فَعَلَیْکُمْ بِمُحَمَّدٍ رَسُولِ اللّٰہِ“ یعنی تم لوگ محمد  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ حضور میں جاوٴ اور ان سے شفاعت طلب کرو تو آنحضرت(ص) ان سب لوگوں Ú©Ùˆ جنت Ú©Û’ ”باب الرحمن “کے دروازے پر Ù„Û’ جا کر سجدہ کریں Ú¯Û’ اور اتنا طولانی سجدہ کریں Ú¯Û’ کہ خداوندعالم ان سے Ú©Ú¾Û’ گا اے محمد! جس Ú©ÛŒ چاھو شفاعت کرو تمھاری شفاعت قبول Ú©ÛŒ جائے Ú¯ÛŒ Û”[13]

پیغمبر اکرم  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)کا مختلف مقامات پر شفاعت Ú©Û’ لئے پھنچنا

ایک دن جناب فاطمہ زھرا ( س) Ù†Û’ پیغمبر اکرم  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)سے عرض Ú©ÛŒ بابا جان قیامت Ú©Û’ Ú©Ù¹Ú¾Ù† دن میں آپ کھاں ملیں Ú¯Û’ ؟پیغمبر(ص)Ù†Û’ فرمایا: اے فاطمہ (ع)! بہشت Ú©Û’ کنارے جھاں میں ”لواء حمد“پرچم حمد اپنے ھاتھوں میں Ù„Û’ کر اپنی امت Ú©ÛŒ شفاعت کروں گا،فاطمہ( س)پوچھتی ھیں باباجان اگر آپ وھاں نہ ملے تو پھر کھاں آپ Ú©ÛŒ زیارت کروں Ú¯ÛŒ ؟پیغمبر(ص) Ù†Û’ فرمایا:

حوض کوثر کے کنارے مجھ سے ملوگی جھاں میں پروردگارسے عرض کروں گا اے میرے پروردگار میری امت کوحوض کوثر سے سیراب کر فاطمہ( س)نے پھر پوچھا باباجان اگر وھاں بھی آپ تک نہ پھنچ سکی تو کھاں آپ کی زیارت ھوگی پیغمبر(ص)نے فرمایا:پل صراط پر جھاں میں کھڑا ھو کر کھوں گا اے پروردگار میری امت کو یھاں سے سلامتی کے ساتھ گزار دے ،فاطمہ( س)نے عرض کی بابا جان اگر وھاں آپ تک نہ پھنچ سکوں تو کھاں آپ کو پاوٴں گی ؟پیغمبر(ص) نے فرمایا:دوزخ کے دھانے پر جھاں میں کھڑا ھو کر اپنی امت کو دوزخ میں گرنے سے بچارھا ھوں گا،یہ سن کر حضرت فاطمہٴ زھرا (ع) ( س)خوش ھوئیں ۔[14]

حضر ت فاطمة الزھرا ( س) کی وسیع شفاعت

امام محمد باقر(ع) سے روایت ھے کہ جب قیامت کے دن حضرت زھرا( س) اپنی تمام عظمت و جلال کے ساتھ بہشت کے دروازے پر پھنچیں گی تو وھاں رک کر پریشانی کے عالم میں اِدھر اُدھر دیکھیں گی خدا وندعالم ان سے فرمائے گا اب کس چیز کی پریشانی ھے جب کہ میں نے تمھیں جنت میں جانے کا حکم دیا ھے؟حضرت زھرا ( س)عرض کریں گی، ”اے پروردگار آج میرا دل چارھا ھے کہ میری قدر ومنزلت پہچانی جائے ۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next