عالم اسلام کے لئے وھابیت کے بدترین تحفے



اس میں کوئی شک نھیں کہ اس آیہٴ شریفہ کی روسے اللہ کا پسندیدہ دین فقط سلام ھے:

 â€ اِنَّ الدِّینَ عِندَ اللّٰہِ الاِسلاَم “( بیشک خدا کا پسندیدہ دین اسلام Ú¾Û’)  اسلام ایمان بھی Ú¾Û’ جیسا کہ اس بات Ú©ÛŒ تفسیر کلمہ شھادتین میں ھوئی Ú¾Û’ ( یعنی لا الہ الاّ اللّٰہ Ùˆ محمد رسول اللّٰہ )،اس بنا پر بھی مسلمان ایک Ú¾ÛŒ دین Ú©Û’ ماننے والے ھیں خداوند عالم Ù†Û’ مسلمانوں Ú©Û’ لئے Ú©Ú†Ú¾ حدیں معین کردی ھیں جن سے تجاوز کرنا جائز نھیں ØŒ اس طرح خداوند عالم Ù†Û’ مسلمانوں پر ظلم Ùˆ ستم کرنا حرام قرار دیا Ú¾Û’ نیز مسلمانوں Ú©ÛŒ جان Ùˆ مال اور ناموس پر تجاوز اور تعرّض کوبھی ایک دوسرے پر حرام کیا ھے،صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں Ú¾Û’ کہ پیغمبر اسلام(ص)Ù†Û’ حجة الوداع Ú©Û’ موقع پر ارشاد فرمایا ”تمھاری جان Ùˆ مال Ùˆ عزت اور ناموس ایک دوسرے پر حرام Ú¾Û’ جیسے کہ آج تم لوگ محرم ھو،اور احرام حج باندھے ھوئے Ú¾Ùˆ اس محترم مھینہ ( Ø°ÛŒ الحجہ) اور اس محترم شھر مکہ میں تمھاری جان Ùˆ مال Ùˆ عزّت اور آبرو نیز ایک دوسرے کا خون بھانا حرام Ú¾Û’ پھر آپ Ù†Û’ سب لوگوں سے پوچھا:

”کیا میںنے تم لوگوں تک اسلام کا پیغام نھیںپھونچا یا؟  آگاہ Ú¾Ùˆ جاؤ اور حاضرین ØŒ غائبین Ú©Ùˆ مطلع کریں“صحیح بخاری میں یہ روایت مختلف راویوں سے نقل ھوئی کہ رسول اکرم(ص) Ù†Û’ حجة الوداع Ú©Û’ موقع پر ارشاد فرمایا: ” غور سے دیکھو اور توجہ سے سنو اور اسلام Ú©Û’ حقائق اور معارف Ú©Ùˆ خوب اچھی طرح سمجھو“ کھیں ایسا نہ Ú¾Ùˆ کہ میرے بعد کافر Ú¾Ùˆ جاؤ اور ایک دوسرے Ú©Û’ خون Ú©Û’ پیاسے بن جاوٴ۔

اس مقدمہ کو بیان کرنے سے ھمارا مقصد یہ ھے کہ یہ ثابت کریں کہ وھابیوں کے کارنامے اور اعمال کتاب و سنّت کے خلاف ھیں چونکہ قرآن اور سنّت کافرمان ھے کہ مسلمان کو دوستی و محبت کی فضا ھموار کرنی چاہئے نہ یہ کہ مسلمانوں کے درمیان نفرت کا بیج بوئیں اور ان کے درمیان دشمنی ایجاد کریں ان میں سے بعض کو کافر شمار کریں اور مارپیٹ اور برا بھلا کہہ کرظلم و تجاوز کریں ھم اسکے علاوہ وھابیوں سے اور کچھ نھیں کھنا چاہتے :” تِلکَ آیَاتُ اللّٰہِ نَتلُوہَا عَلَیکَ بِالحَقِّ“[4] ،[5]

مسلمانوں کی بے ا حترامی اور ان کی تکفیر سے متعلق اسلام کا صاف اور صریح موقف

اب Ú¾Ù… قارئین کرام Ú©ÛŒ مزید معلومات Ú©Û’ لئے نیز موضوع Ú©ÛŒ اھمیت کا لحاظ کرتے  ھوئے مسلمانوں Ú©Ùˆ کافر بتانے Ú©Û’ متعلق ایک عمیق اور تفصیلی بحث پیش کرتے ھیں اور اس بحث میں فریقین Ú©Û’ علماء Ú©Û’ نظریات کا بھی جائز ہ لیں Ú¯Û’ تا کہ مؤثر اور مفید Ú¾ÙˆÛ”

اسلامی روایات Ú©Ùˆ پیش نظر رکھتے ھوئے یہ نتیجہ نکلتا Ú¾Û’ کہ اگر کوئی کلمہٴ شھادتین زبان پر جاری کرے اورمسلمان ھونے کا دعویٰ کرے تو اسے کافر کھنا جائز نھیں اور فریقین Ú©Û’ اصلی مدارک  میں اس موضوع سے متعلق بہت سی روایات نقل ھوئی ھیں جن میں مسلمانوں Ú©Ùˆ کافر Ú©Ú¾Ù†Û’ سے منع کیا گیا Ú¾Û’ نیز ایسا Ú©Ú¾Ù†Û’ یا کرنے والے Ú©ÛŒ مذمت Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ یھاں تک کہ بعض روایات میں تو کافر Ú©Ú¾Ù†Û’ والے Ú©Ùˆ Ú¾ÛŒ کافر بتایا گیا Ú¾Û’ ان میں سے بعض آیات Ùˆ روایات Ú©ÛŒ طرف Ú¾Ù… اشارہ کرتے ھیں۔

خداوند عالم قران مجید میں ارشاد فرماتاھے:

” وَ لَا تَقُولُوا لِمَن اَلقَیٰ اِلَیکُم السَّلاَمُ لَستَ مُؤمِناً “[6]

( جو شخص بھی اسلام کا دعویٰ کرے اس سے یہ نہ Ú©Ú¾Ùˆ کہ تم مسلمان نھیں Ú¾Ùˆ اس آیہٴ شریفہ Ú©Û’ شان نزول Ú©Û’ متعلق لکھا گیا Ú¾Û’ کہ پیغمبر اسلام(ص) Ù†Û’ ” اسامہ بن زید“ Ú©Ùˆ ان یھودیوں Ú©ÛŒ طرف بھیجا کہ جو فدک Ú©ÛŒ کسی آبادی میں زندگی بسر کررھے تھے تا کہ ان Ú©Ùˆ اسلام Ú©ÛŒ دعوت دیں یا کافر ذمّی Ú©Û’ عنوان سے خراج دینے Ú©Û’ شرائط Ú©Ùˆ قبول کرنے Ú©ÛŒ دعوت دیں ایک  ”مرد اس“ نامی یھودی ØŒ خدا Ú©ÛŒ وحدانیت نیز پیغمبر(ص)  Ú©ÛŒ رسالت Ú©ÛŒ گواھی دیتے ھوئے مسلمانوں Ú©Û’ استقبال لئے بڑھا لیکن اسامہ Ù†Û’ اس Ú©Û’ اسلام Ú©Ùˆ فقط زبانی اسلام ( لقلقہ زبانی) خیال کرتے ھوئے قتل کرڈالا ØŒ اور اسکے مال Ú©Ùˆ مال غنیمت Ú©Û’ طور پرلے لیا ،اورجب یہ خبر پیغمبر اسلام(ص) تک پھونچی تو آپ بہت رنجیدہ اور ناراض ھوئے اور فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next