مکہ و مدینہ کے مناظرات



۲۔ اہلبی(ع)ت کے مذہب سے اختلاف ہونے کی صورت میںبھی اہلبیت (ع)کے علاوہ کسی دوسرے کی اتباع و پیروی کرنا جائز نہیں،کیونکہ پیغمبر اکرم نے فرمایا:”ومن تخلّف عنھا غرق وھوٰی“جس نے اس کشتی نجات سے روگردانی کی اور سوار ہونے سے انکار کیا وہ ہلاک ہو گیا“

لہٰذا اختلاف کی صورت میں بھی کسی طرح ان ہستیوں کے علاوہ کسی سے تمسک کرنا جائز نہیں ہے۔اس بنا پر اگر حنفی،شافعی،مالکی،اور حنبلی کا مذہب اہلبیت (ع) کے ساتھ احتلاف ہو جانے کی صورت میں کسی بھی طرح ایک ایسا مسلمان جوخود کوقرآن و سنت رسولکا پیرو کہتاہے اسکے لئے پیغمبر کے اس واضح و روشن فرمان کہ جس کی حقانیت میں اصلاََ کسی کے لئے شک و شبہ کی گنجائش نہیںہے، مخالفت کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ رسول نے اہلبیت(ع) سے تخلّف و دوری کو ”غرق و ھوٰی “ (غرق وہلاکت ) سے تعبیر فرمایا ہے۔

(دوسری حدیث)

پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہ و سلّم نے فرمایا:

< النجوم اَمان لاھل الارض من الغرق واہل بیتی اَمان من الاختلاف فی الدین فاذا خالفتھا قبیلة من العرب اختلفوا فصاروا من حزب ابلیس> [12]

”(آسمان ) کے ستارے اہل زمین کے لئے ،تباہی وہلاکت سے امان کا سبب ہیں اَور میرے اہلبیت(ع) ان کے لئے دین میں اختلاف سے امان کا سبب ہیں پس جب کوئی عرب کا قبیلہ ان اھلبیت (ع) کی مخالفت کرے گا تو وہ پراگندگی کا شکار ہو کرشیطان کے گروہ کا حصہ بن جائے گا“۔

رسول اعظم کے اس پاک کلام سے درجہ ذیل نکات کا استفادہ ہوتا ہے۔

۱۔ اہل بیت(ع) کے قول وگفتار پر عمل اُمت کے درمیان اختلاف سے امان کاسبب ہے۔جب سب لوگ پیغمبر کے اس فرمان”اہل بیتی امان من الاختلاف“ پر عمل پیرا ہو جائیں تویہ وحدت اور اتحاد بین المسلمین کا سبب ہو گا۔

۲۔ مذہب اہل بیت (ع) سے دوری اور انکی مخالفت مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور اختلاف کا سبب ہے کیونکہ پیغمبر اکرم نے خود اس کی طرف ان الفاظ میں ”فاذا خالفتھاقبیلة من العرب اختلفوا “ (جب عرب کا کوئی قبیلہ اہلبیت(ع) رسول کی مخالفت کرے گا وہ پراگندگی واختلاف کا شکار ہو جائے گا) ،ہماری رہنمائی فرمائی ہے۔

۳۔ مذہب اہلبیت(ع) کی مخالفت اور انسے دوری خدا اُور اس کے رسول سے دوری کاسبب ہے ۔ جو شخص خدا اُور اس کے رسول سے دور ہو جائے تو وہ شیطان کا قرین اورساتھی ہے،جیسا کہ خود رسول اکرم نے اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ”فصارو من حزب ابلیس“(اختلاف کی صورت)میں شیطان کے گروہ میں شامل ہو جائے گا“۔

(حدیث سوم)

پیغمبر اکرم (ص) کا فرمان ذیشان ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next